• صفحہ اول
  • /
  • اختصاریئے
  • /
  • افغان طالبان کی پاکستانی بارڈر کی باڑ اُتارنے کی اصل کہانی۔۔اقصٰی اصغر

افغان طالبان کی پاکستانی بارڈر کی باڑ اُتارنے کی اصل کہانی۔۔اقصٰی اصغر

سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہوئیں جن تصاویر میں ہم افغان طالبان کو ڈیورنڈ  لائن پر استعمال ہونے والی باڑ کے بنڈلز کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔
ان تصاویر کے وائرل ہوتے ہی ہر طرف یہ بات جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی کہ افغان طالبان نے پاکستانی بارڈر کی باڑ کو اتار پھینکا ہے اور پاکستانی فوج کی ان کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی ہے انھیں افغان طالبان نے کرارا جواب دیا ہے۔ تمام عالمی میڈیا نے بھی اس خبر کو رپورٹ کیا۔

مگر اصل کہانی کچھ اور ہے جسے غلط رنگ دیا گیا ہے۔

ہاں وہ تصاویر بالکل درست ہیں ۔۔مگر وہ باڑ افغان طالبان نے اکھاڑی نہیں ہے انہوں نے پاک فوج کی غیر موجودگی میں   اس علاقے سے اٹھائی ہے ،جہاں پر باڑ لگانے کا کام ابھی جاری ہے۔باڑ لگانے کا 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔بس دس فیصد سے بھی کم علاقے پر باڑ لگانا باقی رہ گئی ہے جہاں پر کام فی الحال ہو رہا ہے۔طورخم بارڈر کے قریب اسی علاقے میں افغان طالبان اور پاک فوج کا آمنا سامنا ہوا۔جب پاک فوج گشت کرتی ہوئی وہاں پر پہنچی تو ان کی افغان طالبان کیساتھ کچھ تلخ کلامی بھی ہوئی۔

جس کی کچھ آڈیوز بھی وائرل ہوئیں ، جس میں ڈاکٹر بشیر پاک فوج کے نوجوان کو دھمکی دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر بشیر نے دھمکی دی کہ  ہم تم سے لڑنا یہودیوں سے لڑنے سے بہتر سمجھتے ہیں۔جو سرحد پر رہتا ہے اس کو چھوڑ دو ( مطلب پشاور خیبر پختونخوان کے علاقوں کے رہائشیوں کو کیونکہ وہ انہیں اب بھی سرحد کا حصہ سمجھتے ہیں) جو ادھر والا ہے اس کو لے کر آ جاؤ۔
جدھر پوسٹ بنائی ہے اس کے ادھر پیشاب بھی کرنا۔
اور میں نے آپ سے ابھی حساب کرنا ہے۔

پاکستانی فوجی  جو پہاڑ پر   پوسٹ پہ کھڑا تھا،نے جواب دیا
اگر آنا ہے تو طورخم کے راستے سے آؤ یہ رستہ نہیں ہے آنے کا۔ ڈاکٹر بشیر نے کہا طورخم ورخم بعد میں دیکھیں گے۔ادھر سے ہی آئیں گے۔ پاکستانی فوجی کا جواب چلو پھر جب آؤ گے تو دیکھیں گے۔ ڈاکٹر بشیر پھر ٹھیک ہے کہہ کر واپس چلا گیا۔

یہ تھی اصل کہانی جسے کسی اور ہی رنگ میں رنگا گیا تھا۔ایک انسانی عقل اس تصویر کو دیکھ کر اندازہ لگا سکتی ہے کہ افغان طالبان نے اس باڑ کو کیسے اکھاڑا ہوگا وہ باڑ جسے پاک فوج نے اپنے خون سے لگایا ہے۔جس سے اتنے مضبوط اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے لگایا ہے کہ اسے ہاتھ سے اکھاڑنا ناممکن ہے۔اور چلو فرض کر لیا کہ انہوں نے اس کو ا ُکھاڑ  لیا مگر اس کو دوبارہ ویسے لپیٹا یا رول نہیں کیا جا سکتا۔ اگر وہ اس کام کے لیے مشینری کا استعمال کرتے تو اس کا کوئی تو ثبوت ملتا۔یہ  سب ایک پروپیگنڈہ ہے جس کو اس قدر ہوا دی جا رہی ہے۔

پاک فوج کا  افغان حکومت کے ساتھ رابطہ ہوا ہے کہ ہم اس معاملے کی تحقیق کر رہے ہیں اور انہوں نے وہ باڑ بھی پاکستان کو واپس کر دی ہے۔کچھ ذرائع کے مطابق انہوں نے پاکستان سے اس اقدام کی معافی بھی مانگی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ سب کارروائی وہاں بارڈر کے قریب موجود افغان رہائشیوں کی تھی۔جو نہیں چاہتے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان یہ باڑ لگائی جائے کیونکہ اس طرح ان کے تمام سمگلنگ کے کاروبار بند ہو گئے ہیں۔جو وہ پہلے کھلے عام کرتے تھے۔اب ان کے لیے غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں داخل ہونا بہت مشکل ہے۔جس کی وجہ سے وہ ایسے اقدام اٹھا رہے ہیں۔

Facebook Comments

Aqsa Asghar
میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ریلیشنز کی طالبہ ہوں۔اور ساتھ لکھاری بھی ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply