ربیع الاوّل اور ہماری ذمہ داری۔۔شہزاد سلیم عباسی

ماہ ربیع الاوّل میں شافع المذنبین، رحمت اللعالمین حضرت محمد مصطفیﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی۔آپ کے آنے سے کفر و جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیرے چھٹ گئے۔ فہم و فراست،عقل و دانست اور علم و ہنر کیساتھ ساتھ ترقی و ترویج کے بڑے راز کھلے۔ماہ مقدس کی ہر گھڑی، ہر لمحہ و لحظہ خدا کی عبادت اور محمدﷺ کے عشق میں صَرف کرنے کا کہا گیا ہے۔ اس ماہ مطہر کے صبح و شام، دن   رات،خیال و استقبال، عزت و احترام، جاہ و جلال، اکرام و افضال عالم انسانی کے لیے اور بالخصوص مسلم اُمہ کیلئے فخر اور اعزاز کا باعث ہیں۔ قومیں اپنے رہنماؤں اور دانشوروں کا دن خوبصورت اندازمیں مناتی ہیں، ہم کیوں نہ محسنِ انسانیت آقائے دو جہاں محمد ﷺ کی ولادت منائیں اور خراجِ عقیدت پیش کریں کہ جن  کے طفیل ہی ہمیں دنیا جہان کی ہر نعمت اور خدائے بزرگ و برتر کی صحیح پہچان نصیب ہوئی۔

محمدﷺ کی تعلیمات قیامت تک کے لئے عیاں ہیں اور ہرذی شعور کے لیے کھلی کتاب ہیں جس کا مطلب 12 ربیع الاوّل اور مختلف تقریبات میں صرف پروگرامات کا انعقاد، بزم آرائی، نعت خوانی اور قصیدہ سرائی ہی نہیں، بلکہ اس کے ساتھ عملی مشق اور مستقل اسلامی و جمہوری جد وجہدضروری ہے۔ گزشتہ دنوں ہمارے بہت ہی بہترین خیر خواہ عبد الواحد جو آج کل علی ٹرسٹ کیساتھ منسلک ہیں نے ، بتایا کہ مجھے خرطوم کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز کا اتفاق ہوا اور میری آنکھوں میں آنسو  آگئے جب امام نے خطبے میں صرف یہ کہا اور خطبہ ختم کیا ”یاد رکھو! کسی بھوکے کو کھانا کھلانا ہزار مساجد بنانے سے بہتر ہے“۔

بنی نوعِ انسانی نے نہ صرف ترقی کی منازل اور مختلف ادوار کو طے  کرکے گلو بلائزیشن کی طرف قدم رکھا بلکہ کا میابی و کامرانی کے وہ زینے طے کیے کہ مشرق ومغرب اورشمال وجنوب کے اقوام نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی برق رفتار ترقی، مختلف النوع ایجادات اورگوناگوں تحقیقات نے انسانی طرزِ زندگی کو ماضی کے مقابلے میں بہترین اور آسان تر بنا دیا ہے۔مگربدقسمتی سے اس تبدیلی کے نتیجے میں انسان نہ صرف ہوس  کا  شکار ہوا ہے بلکہ ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں باہمی خندہ پیشانی، خوش اسلوبی، وسعت قلبی، محبت و بھائی چارہ اور فراخ دلی جیسے جذبات سے عاری ہو کر رہ گیا ہے۔اب ہر چیز کے پیچھے امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا ہاتھ ہے، یہ شاید اب   خود کو فریب میں رکھنے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ ہم سوچنے پر مجبور ہوئے ہیں کہ صرف اسلامی نظریاتی حدود سے دوری ہی ہمارے معاشرے  کی زوال پذیری کی وجہ ہے۔ حالانکہ انسانیت کی معراج تو مخلوقات میں سب سے افضل ہے۔اس لیے اب معاشرے کو بدلنے کے لیے خود کو بدلنا ضروری ہو گیا ہے ۔

ربیع الاوّل کا مہینہ حضور اکرم ﷺسے محبت اور عقیدت کا مہینہ ہے۔ ماہ ِ ربیع الاوّل آپ ﷺ کی حیات ِ مبارکہ کو مکمل اور بہترین اسوہ سمجھتے ہوئے عمل کرنے کی دعوت دیتا ہے۔اِسلام نے جن اعمال کو بہت واضح طور پر صالح اعمال قرار دیا ہے ان میں علم حاصل کرنا،دوسروں تک علم کی روشنی کو پھیلانا اور اس کام میں آسانیاں پیدا کرنا شامل ہے۔لیکن بدقسمتی سے وطن عزیز میں کثیر تعداد ایسے بچوں کی بھی ہے جو ذہین اور محنتی ہونے کے باوجود صرف اورصرف مالی وسائل نہ ہونے کی  وجہ سے مزید تعلیم جاری نہیں رکھ پاتے اور بہترین گریڈز حاصل کرنے کے باوجودمجبوراً  تعلیم کو خیر باد کہہ دیتے ہیں۔ ایسے افراد کی مدد ہر صاحبِ حیثیت پر فرض ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

آئیے آگے بڑھیں!  اور اپنے پیاروں کی طرح دوسرے ہونہاراور مستحق پیاروں کے روشن مستقبل کو بھی محفوظ بنائیں  ۔یہ عزم ضروری ہے کہ ہم اپنے آس پاس کے لوگوں کا خیال رکھیں۔کوئی بھوک و فقر میں ہے تو اس کی مدد کریں۔ اگر کوئی پریشان حال ہے تواس کے دکھ درد بانٹیں۔اور اگر آپ کے معاشرے میں کوئی یتیم بچہ ہے یا سڑیٹ چائلڈ ہے تو اس کی کفالت بھی ایک اجتماعی معاشرے کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
مل جل کے ارضِ پاک کو رشکِ ارم کریں، کچھ کام آپ کیجیے کچھ کام ہم کریں!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply