اِک قانون شکن مرد چاہیے۔۔بریگیڈئیر بشیر آرائیں

پچھلے دنوں میری ایک پوسٹ “کیسی آزادی “پر دسیوں پاکستانی فلاسفرز نے کمنٹس دیے کہ میں مایوسی پھیلا رہا ہوں کیونکہ میں نے کہا تھا کہ ہم بے ایمانی، رشوت ، ملاوٹ ، بداخلاقی ، دوسروں کی حق تلفی ، حرام کی کمائی ، دھوکہ دہی ، طمع و حرص اور سب سے بڑھ کر اپنی انا و تکبر کے غلام ہیں ۔ انگریز سے آزادی ٹھیک مگر اصل غلامی سے نجات ابھی باقی ہے ۔

14 اگست کی شام کو مینار پاکستان کے واقعے نے ثابت کردیا کہ ہماری قوم کی ماؤں نے پچھلے 30-40 سالوں سے مرد نہیں نامرد پیدا کیے ہیں ۔ اس شام کو 400 کے مردانہ ریوڑ میں اگر کوئی  ایک بھی مرد ہوتا تو عائشہ  اکرام کے سامنے کھڑا ہوجاتا اور اپنی جان پر کھیل کر اس کو بےحرمت ہونے سے بچا لیتا ۔ کاش وہاں مجھ جیسا کوئی  بوڑھا فوجی ہی ہوتا ۔

میں بیٹھا سوچ رہا ہوں کہ 30 سال تک وردی پہن کر میں صرف ایک ہی گردان سنتا رہا ہوں کہ ہم ملک وقوم اور اپنی ماؤں بہنوں کی عزت کے محافظ ہیں ، حالات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم یہ سب ثابت بھی کریں ۔

جنرل ایوب خان ، جنرل ضیاالحق اور جنرل پرویز مشرف کی وجہ سے قانون شکن ہیں ۔ چلیں یہ الزام قبول ہے ۔ ہم اس الزام کا دفاع خوب کرتے ہیں اور پکی وجوہات کے ساتھ کرتے ہیں ۔ سیاستدانوں کی ایسی تیسی کرتے ہیں ۔ سول سرونٹس کی کرپشن کے قصے سناتے ہیں اور لوگ ہماری باتوں پر یقین کرکے زندہ  باد، زندہ  باد کے نعرے لگاتے ہیں ۔

ہماری قوم کو آج ایک دلیر و نڈر قانون شکن کی اشد ضرورت آن پڑی ہے جو سارے قانون توڑ دے ۔ جو ججوں اور کورٹس کے فیصلوں کو نہ مانے جو شرعی سزا پر یقین رکھتا ہو۔ جو برائی  کو کچلنے کیلئے قانون شکنی کے الزام کو خوشی سے قبول کرلے اور کسی بھی دنیاوی سزا یا بدنامی سے بے نیاز ہو کر مینار پاکستان کی مکمل وڈیو دیکھے ۔ نادرا کے ماہرین کی مدد لے ۔ ان درندوں اور دہشتگردوں کی پہچان کروائے  اور کچھ نامعلوم افراد کے ذریعے ان 400 لوگوں کے چہروں پر کالے غلاف چڑھا کر 50 کالی ویگو گاڑیوں میں ان کو لوڈ کرکے کسی سواتی باجوڑی یا چاغی کی پہاڑی میں بنی اندھیری سرنگوں میں لے  جائے  اور دوسری طرف سے خالی ویگو واپس نکل آئیں ۔

پھر شہر شہر گلی گلی ٹک ٹاکر لڑکیوں کو ڈھونڈ  کر انہیں بھی ویگو میں لوڈ کرے اور جاکر سمندر برد کردے ۔

اب قوم کی بیٹیوں کے نام ایک پیغام ریکارڈ کرکے عائشہ  اکرام کی بےحرمتی کی وڈیو کے ساتھ اپلوڈ کردے کہ
سنو میری بچیو !لو میں نے بےراہ روی کی شکار ٹک ٹاکروں اور بھیڑیا نما مردوں سے اس معاشرے کی صفائی شروع کردی ہے ۔ آج کے بعد تم پاکستان کی سرزمین پر محفوظ ہو ۔ اب کسی میں یہ جرات نہیں ہوگی کہ وہ اپنی ضرورت کے تحت گھر سے نکلنے والی کسی بیٹی سے کہہ سکے کہ اگر تم گھر سے بغیر محرم کے نکلیں تو ہم تمہیں چیڑ پھاڑ دیں گے ۔

اے پروردگار اس نامردوں کی قوم کو آج ایک قانون شکن مرد کی ضرورت ہے ۔ جو قانونی طریقوں سے بچ نکلنے یا راشی ججوں کے فیصلوں کا سہارا لینے کے سارے راستے بند کرکے ان ٹک ٹاکر عورتوں اور بے لگام بھیڑیوں جیسے مردوں کو شرعی حکم کے تابع کسی قاضی کا فیصلہ لیکر روند ڈالے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سنو طاقت کے اونچے مینارو
اپنی قوم کو تباہی سے بچانے کو اک الزام اور سہی ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply