آہ کیا زمانہ تھا کینٹ میں اوپن ایئر اسکرین پر فلمیں دکھائی جاتی تھیں ۔ اچھی اور مشہور فلم لگتی تو ہمارے بیٹ مین کمروں سے کرسیاں اٹھا کر سرِ شام ہی اسکرین کے سامنے جگہ روک لیتے ۔ ہلکا← مزید پڑھیے
میرا فوج میں کمیشن 24 دسمبر 1983 کو ہوا ۔ پہلی پوسٹنگ سی ایم ایچ کھاریاں میں ہوئی ۔ ان دنوں صوبہ سندھ اور بلوچستان سے فوج میں زیادہ تر ڈاکٹر اور انجینئر ہی آتے تھے ۔ گھر سے دور← مزید پڑھیے
پچھلے دنوں میری ایک پوسٹ “کیسی آزادی “پر دسیوں پاکستانی فلاسفرز نے کمنٹس دیے کہ میں مایوسی پھیلا رہا ہوں کیونکہ میں نے کہا تھا کہ ہم بے ایمانی، رشوت ، ملاوٹ ، بداخلاقی ، دوسروں کی حق تلفی ،← مزید پڑھیے
1984 میں چترال اسکاؤٹس میں میری پوسٹنگ ہوگئی ۔ کرنل مراد خان نیر کمانڈنٹ تھے ۔ دروش پہنچا تو پتہ چلا پوری وادی میں ان کا طوطی بولتا ہے ۔ وہ ہر قصبے ہر گاؤں میں لوگوں کے دکھ سکھ← مزید پڑھیے
نجی یا سرکاری نوکری کسی بھی شعبہ میں ہو آپ دو کام بہت آسانی سے کرسکتے ہیں ۔پہلا یہ کہ اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے سرانجام دیکر اپنی تنخواہ کو حلال کرتے رہیں اور دوسرا بغیر کوئی قانون توڑے بھی خلق← مزید پڑھیے
چھور کینٹ کی اچھی یادوں کے ساتھ ایک ایسی بری یاد بھی جڑی ہے جس نے مجھے دنیا کا سب سے بےبس انسان ثابت کر دیا ۔ جو لوگ سروس میں میرے ساتھی رہے یا جنہوں نے میرے ساتھ نوکری← مزید پڑھیے
میں نے دروش (چترال) میں افغانی مہاجر کیمپ کلکٹک پر بمباری کے واقعے پر لکھا تو مجھے بہت سے فوجی افسروں کے فون آئے، جو اس زمانے میں چترال سکاوٹس یا آرمی انجنیئرز میں خدمات انجام دے رہے تھے ۔← مزید پڑھیے
شندور پولو میچ کے بعد لنچ کا انتظام تھا ۔ میں نے سرٹیفیکیٹ سائین کیا تو میس حوالدار نے پرائم منسٹر بینظیر بھٹو کو سیلیوٹ کرکے لنچ تیار ہے کی دعوت دی ۔ شندور hut میں کھانے کے کمرے میں← مزید پڑھیے
اللہ بھلا کرے کورونا وائرس کا جس نے بڑے بڑے پہلوانوں اور پھنے خانوں کو ایسا چت کردیا ہے کہ اگر ان میں ذرا سی بھی شرم ہوئی تو اب وہ قوم کے سامنے دوبارہ بڑکیں نہیں ماریں گے ۔← مزید پڑھیے
ایمان کی کمزوری ہی تو تھی کہ اس عمر میں بھی کل کی فکر نہیں چھوڑتی تھی ۔ بچوں کی شادیاں کر چکاہوں ، وہ دونوں خود کفیل ہیں ، خوشی خوشی اپنی زندگی جیتے ہیں مگر میں آج سے← مزید پڑھیے