• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کیا شہنشاہ K2 پر اب کوہ پیمائی آسان ہو گئی ہے؟(اعداد و شمار کی روشنی میں تجزیہ)۔۔عمران حیدر تھہیم

کیا شہنشاہ K2 پر اب کوہ پیمائی آسان ہو گئی ہے؟(اعداد و شمار کی روشنی میں تجزیہ)۔۔عمران حیدر تھہیم

زمین پر موجود دُنیا کےبلند ترین کُل 14 بڑے پہاڑوں جن کی سطح سمندر سے بلندی 8000 میٹر سے زیادہ ہے اور اس مناسبت سے انہیں آٹھ ہزاری یا Eight-Thousanders (8000ers) بھی کہا جاتا ہے، میں سے دوسرا بڑا پہاڑ K2 ہے جسکی چوٹی کی سطح سمندر سے بلندی 8611 میٹر ہے، جسے انسانی تاریخ میں سب سے پہلے دو اطالوی کوہ پیماؤں نے 31 جولائی 1954 میں سر کیا۔ یوں K2 پر کوہ پیمائی کی مہمات کا سلسلہ گزشتہ 67 سال سے جاری ہے۔

راقم الحروف چونکہ گزشتہ 10 سال سے پاکستان میں واقع 5 آٹھ ہزاری پہاڑوں پر کوہ پیمائی کی مہمات پر تحقیق کرنے کا شوقیہ مہم جُو ہے لہٰذا اِس تناظر میں K2 پہاڑ میری تحقیقانہ سرشت کا خاص ہدف ہے۔ مَیں نے کافی تحقیق کے بعد K2 پر کوہ پیمائی کی تاریخ سے متعلق دلچسپ اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔
اس تحریر میں اُن سب معلومات کو یکجا کر کے پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ اُمید ہے کہ ایسی معلومات پہلے کہیں نہیں موجود ہونگی اور یہ معلومات یقیناً کوہ پیمائی کے شوقیہ اور پروفیشنل کھلاڑیوں کےلیے انتہائی مفید ثابت ہونگی۔

٭آج تک کے دستیاب ریکارڈ کے مطابق تاریخ میں 31 جولائی 1954 سے لیکر 31 جولائی 2021 تک K2 کو کُل 547 بار سر کیا گیا۔

٭سال 1954 تا 2021 (67سال) کے دوران 37 سال ایسے گُزرے جن میں K2 پر کوئی سمٹ نہ ہوئی۔ تمام 547 سمٹس 30مختلف  برسوں کے دوران ہوئیں۔

(یاد رہے کہ اگر مستقبل قریب میں موسمِ سرما 2021 کی مہم جُوئی میں موت کا شکار ہونے والے تین کوہ پیماؤں محمّد علی سدپارہ، جان سنوری اور یوہان پابلو موہر کی summits کو تسلیم کر لیا گیا تو K2 پر آج 2021 کے موسمِ گرما کے سیزن کے اختتام تک کی سمٹس کی کُل تعداد 550 ہو جائے گی۔)جبکہ اس دوران کُل 92 کوہ پیما جان سے گئے۔

٭ان 547 کنفرم سمٹس کے مقابلے میں 92 اموات کو شامل کر کے اگر K2 پر کوہ پیمائی کا فیٹیلیٹی ریٹ نکالا جائے تو یہ شرح %16.80بنتی ہے۔
یہ شرح دُنیا کے 9 ویں بڑے پہاڑ  نانگا پربت کی شرح اموات %23.50 اور 10ویں بڑے پہاڑ Annapurna-I کی شرح اموات %20.50 کے بعد تیسرا بڑا فیٹیلیٹی ریٹ ہے۔

یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ K2 پر 1954 سے لیکر 2014 تک کُل 60 سالوں میں شرح اموات %24.70 تھی لیکن پھر 2014 میں نیپالی شرپاؤں پرمشتمل کمرشل کلائمبنگ کمپنیوں کی یلغار کے بعد گزشتہ 7 سال میں K2 پہاڑ پر کوہ پیمائی کافی آسان ہو گئی کمپنیوں کے ملازم شرپاؤں اور گائیڈز کی جانب سے کلائمبنگ روٹس پر رسّیوں کی “فکسڈ لائن” نصب کرنے اور مصنوعی آکسیجن کے استعمال نے K2 پر کوہ پیمائی کو حیران کُن طور پر آسان بنا دیا ہے جسکے باعث 60 سال کا فٹیلیٹی ریٹ %24.70 سے گر کر گزشتہ 7 سال میں %16.80 پر آگیا ہے۔

اگر اعداد و شُمار کے آئینے میں اسے مزید باریک بینی سے دیکھا جائے تو 1954 سے 2014 کے درمیان 60 سالوں میں تو K2 پر کُل 336 سمٹس اور 83 اموات ہوئیں یعنی %24.70 کا فٹیلیٹی ریٹ لیکن 2014 سے 2021 کے درمیان 7 سالوں میں کُل 211 سمٹس اور محض 11 اموات ہوئیں یعنی صرف %5.21 کا فٹیلیٹی ریٹ۔

اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اب K2 پر کوہ پیمائی 5 گُنا کم خطرناک ہے۔ اور اسکا سب سے بڑا محّرک و سبب نیپالی شرپاؤں پر مشتمل نیپالی کمرشل کلائمبنگ کمپنیاں ہیں۔

٭سال 1954 تا 2014 (60سال) کے دوران K2 پر ہونے والی کُل 336 سمٹس میں سے نیپالی شرپاؤں نے صرف 18 کی تعداد میں (%5.35) سمٹس کی تھیں۔ یعنی ہر 100 کامیاب سمٹس میں سے صرف 5 نیپالی تھے۔

٭ سال 2014 تا 2021 (7سال) کے دوران K2 پر ہونے والی کُل 211 سمٹس میں سے نیپالی شرپاؤں نے کُل 82 سمٹس کیں جسکی شرح کامیابی %38.80 بنتی ہے یعنی ہر 100 کامیاب کوہ پیماؤں میں سےتقریباً 40 نیپالی تھے۔

٭ سال 1954 تا 2014 (60سال) کے دوران کامیاب سمٹس کی نیشنیلٹی کے لحاظ سے کامیابی کی شرح

جاپان: %18
اٹلی: %11
جنوبی کوریا: %10

٭ سال 2014 تا 2021 (7سال) کے دوران کامیاب سمٹس کی نیشنیلٹی کے لحاظ سے کامیابی کی شرح

نیپال: %38.80
پاکستان: %15.16
باقی ہر نیشنیلٹی: %5 سے کم

٭آل ٹائم شرح (سال 1954 تا 2021)

ٹاپ 5

نیپال: %18
جاپان: %9
اٹلی: %9
جنوبی کوریا: %8
پاکستان: %7

چنانچہ ثابت ہوا کہ اسوقت دُنیا بھر سے K2 پر کوہ پیمائی کرنے والی ہر نیشنیلٹی کے کوہ پیماؤں سے نیپالی کوہ پیما 2 گُنا زیادہ کامیاب بن چُکے ہیں۔

٭ سال 1954 تا 2014 (60سال) کے دوران ہونے والی کُل 336 سمٹس میں سے 185 سمٹس مصنوعی آکسیجن کے بغیر کی گئیں (شرح: %55)

٭سال 2014 تا 2021 (7سال) کے دوران ہونے والی کُل 211 سمٹس میں سے صرف 21 سمٹس مصنوعی آکسیجن کے بغیر کی گئیں (شرح: %9.9)

(یعنی نیپالی کمپنیوں نے اپنی مارکیٹنگ سے عہدِ حاضر کے کوہ پیماؤں کو اس بات پر لُبھا کر آمادہ کر ہی لیا ہے کہ ہم کلائمبنگ رُوٹ پر فکسڈ لائن لگا دیں گے آپ مصنوعی آکسیجن کا استعمال کرکے K2 کی سمٹ گلوری حاصل کریں)

٭ سال 2018 ایسا سال ہے جس دوران 1 سال میں کُل 62 سمٹس ہوئیں جو کہ K2 کی تاریخ میں کسی ایک سال کے دوران ہونے والی سب سے زیادہ سمٹس ہیں۔

٭ سال 2021 ایسا سال ہے جس دوران 1 سال میں کُل 58 سمٹس ہوئیں جن میں سے 10 موسمِ سرما اور 48 موسمِ گرما میں ہوئیں جو کہ K2 کی تاریخ میں کسی ایک سال کے دوران ہونے والی سمٹس کی دوسری بڑی تعداد ہے۔

سال 1954 تا 2021 ہر وہ سال جس دوران K2 پر سمٹس ہوئیں اُنکی تعداد 30 ہے۔ سال وائز تفصیل ذیل ہے۔

1954: 02 summits
1977: 07
1978: 04
1979: 02
1981: 02
1982: 07
1983: 04
1985: 11
1986: 27
1990: 05
1991: 02
1992: 07
1993: 16
1994: 17
1995: 11
1996: 29
1997: 11
2000: 25
2001: 09
2004: 51
2006: 04
2007: 31
2008: 18
2011: 04
2012: 30
2014: 49
2017: 12
2018: 62
2019: 30
2021: 58 (10 in winter)

٭ پہلے 50 سال ۔۔۔ 249 سمٹس
٭اگلے 10 سال ۔۔۔ 87 سمٹس
٭ گزشتہ 07 سال ۔۔۔ 211 سمٹس

٭آپ K2 پر کامیابی کی شرح کی رفتار کا اندازہ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ K2 پر ہونے والی پہلی 150 سمٹس کےلیے 42 سال (1954 تا 1996) لگے جبکہ آخری 150 سمٹس محض 4 سال (2018 تا 2021) میں ہو گئیں۔

٭اگر کلائمبنگ روٹس کے لحاظ سے دیکھا جائے تو K2 کی 67 سالہ کوہ پیمائی کی تاریخ میں ہونے والی کُل 557 سمٹس میں سے 449 سمٹس Standard Route یعنی Abruzzi Ridge یا Abruzzi Spur کے ذریعے ہوئیں. یہ شرح %82 بنتی ہے۔ جبکہ دیگر کلائمبنگ رُوٹس پر کُل 98 (%18) سمٹس ہوئیں۔

المختصر یہ کہ مندرجہ بالا اعدادوشمار کے تجزیے سے یہ بات عیاں ہے کہ سالہا سال کوہ پیمائی کےلیے خطرناک اور مُشکل ترین سمجھے جانے والے “وحشی پہاڑ” K2 نے اپنے تسخیر کیے جانے کے 60 سال بعد اپنی روش بدل لی ہے اور اب گزشتہ 7 سال سے اپنے عاشقوں پر مہربان ہے جبھی تو کُل 67 سال کے دوران ہونے والی سمٹس میں سے 60 فیصد تو 60 سال کے دوران ہوئیں لیکن بقایا 40 فیصد صرف 7 سال کے دوران ہوگئیں۔ گو کہ اس دوران مُحمّد علی سدپارہ جیسے اپنے بڑے عاشقوں کو تو K2 نے اپنی آغوش میں سمو لیا لیکن باقی تمام ماؤنٹین ٹورسٹس اور کمرشل کلائمبرز پر K2 کی نوازشات جاری ہیں۔ نیپالی کمرشل کمپنیوں کی پُرکشش اور سہولیات سے مُزیّن climbing itineraries اب اُنکے انتظار میں ہیں جو ڈالروں کے عوض ماہر نیپالی شرپاؤں کے پیچھے پیچھے فکسڈ لائن اور مصنوعی آکسیجن پر سانس لیتے ہوئے بہترین ماہرینِ موسمیات کی موسمی پیشین گوئیوں کی سائنسی مدد کے ساتھ کوہ پیمائی کا مزا لے سکتے ہیں۔
بس اپنی ذاتی فٹنس اور ایکلائماٹائزیشن پر خاص توجہ دینی ہوگی۔ K2 کی چوٹی ایسے تمام جُزوقتی عاشقوں کی منتظر ہے۔

تاہم ایک نیا خطرہ بھی جنم لے رہا کہ کہیں خُدانخواستہ موسمیاتی تغیّر اور گلوبل وارمنگ آنے والے چند سالوں میں شہنشاہ K2 کو جلال میں نہ لے آئے اور ڈیتھ زون میں موجود ہینگنگ سیرکس میں سے کوئی سیرک پگھل کر ٹُوٹ کر گرے اور کیمپ 4 سے اُوپر کوہ پیمائی کو دوبارہ مُشکل ترین بنا دے۔ اس کے قوی امکانات بھی موجود ہیں۔
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

وماعلینا الاالبلاغ!
(پسِ تحریر: جُملہ اعدادوشُمار انتہائی عرق ریزی اور بارک بینی کے ساتھ مُرتّب کیے گئے ہیں۔ لیکن پھر بھی ان میں کمی و بیشی اور غلطی کی گنجائش موجود ہے۔ تاہم اگر کوئی تفاوت ہوا تو معمولی نوعیت کا ہوگا جس سے میرے اس مضمون اور تجزیے پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply