• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • عظیم اکتوبر انقلاب کا محافظ، کامریڈ فیلکس ڈزرزنسکی ۔مشتاق علی شان

عظیم اکتوبر انقلاب کا محافظ، کامریڈ فیلکس ڈزرزنسکی ۔مشتاق علی شان

آئیے عظیم اکتوبر انقلاب کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر دنیا کے پہلے سوشلسٹ انقلاب کے ایک زبردست مساعی پسند اور محافظ کامریڈ فیلکس ڈزرزنسکی کو یاد کریں ۔وہ جو بیلاروس میں منسک کے قریب ڈزرزنیووکے ایک متمول جاگیر دار کے گھر میں پیدا ہوا اور طالبعلمی کے زمانے میں ہی اپنے عرشی طبقے سے بغاوت کرتے ہوئے محنت کشوں کی طبقاتی جدوجہد کا حصہ بنا ۔ جس نے 17سال کی عمر میں زار شاہی کے خلاف اپنی غیر متزلزل انقلابی سرگرمیوں کا آغاز کیااور محض 49سال کی عمر میں اپنی آخری سانسوں تک روسی محنت کش عوام کے نفرت انگیز طبقاتی دشمنوں ، بیرونی تجاوز کاروں ،سامراجی حملہ آوروں،انقلاب کے غداروں اور سازشی اجگروں کے پھن کچلنے میں مصروف رہا اور ’’فولادی فیلکس ‘‘ کا اعزاز پایا۔
وہ انقلابی جسے سائبریا سمیت دور دراز کی جلاوطنی سے لے کربارہا زار شاہی کے ہولناک بندی خانوں اور اذیت گاہوں کے روح فرسا عذاب توڑنے پر، اپنی انقلابی راہ ترک کرنے مجبور نہ کر سکے ۔وہ عمر بھر انقلاب کے عظیم مقصد ،پرولتاری طبقے اور اس کی آمریت سے وفادار رہا ۔ وہ فیلکس ڈزرزنسکی جو نوجوانی کے زمانے سے ہی مزدوروں کی ہڑتالوں ، بڑے بڑے احتجاجی مظاہروں ، ریلیوں میں سرگرم رہتا تھا ،جسے 1897میں 20سال کی عمر میں جوتے بنانے کی فیکٹری کے مزدوروں کی ہڑتال کو منظم کرنے کے جرم میں’’ انتہائی خطرناک کمیونسٹ شورش پسند‘‘ قرار دے کر زار شاہی پولیس نے گرفتار کیا اور ایک سال سزائے قید صادر کی ۔
بعد ازاں زار شاہی پولیس کی خفیہ فائل کامریڈ ڈزرزنسکی کے ’’جرائم ‘‘ سے ضخیم ہوتی چلی گئی ۔لیتھونیا کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے اوئل عمری میں سیاست کا آغاز کرنے والےکامریڈ ڈرزنسکی نےپولینڈ کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اورروزا لکسمبرگ کے ساتھ بھی برسوں کام کیا بعد ازاں وہ بالشویک پارٹی میں شامل ہو گیا. جہاں وہ پارٹی میں کامریڈ لینن اور کامریڈ اسٹالین کی پالیسیوں کا پرجوش حامی رہا. جدوجہد کے زمانے میں بارہا جیلوں میں پابند سلاسل رہنے والا یہ انقلابی روس کے فروری انقلاب کے وقت بھی ماسکو کی ٹاگانکا جیل میں اسیری کے ایام کاٹ رہا تھا ۔
انقلاب کے وقت کامریڈ فیلکس ڈزرزنسکی بالشویک اقتدارکی قوت کے مرکز سمولنی انسٹیٹیوٹ کے کمانڈر مقرر کیے گئے تھے جہاں دنیا کی پہلی پرولتاری آمریت کی کانگریس منعقد کی گئی اور کامریڈ لینن اپنی روپوشی ختم کر کے منظر عام پر آئے۔کامریڈ ڈزرزنسکی ماسکو سوویت کی ایگزیکٹیو کمیٹی اور پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکنیت سمیت کئی ایک عہدوں پر عظیم اکتوبر انقلاب کے لیے خدمات سرانجام دیتے رہے لیکن ان کا سب سے اہم کارنامہ انقلاب کے بعدکامریڈ لینن کی ہدایت پر20دسمبر1917 کوانقلاب دشمن رجعتی عناصرکی ریشہ دوانیوں کے خلاف اور بالشویک اقتدار کو محفوظ بنانے کے لیے ایک کمیشن کے ذریعے تاریخ کی پہلی انقلابی خفیہ پولیس کے ادارے ’’چیکا ‘‘ کا قیام تھا ۔
اس انتہائی اہمیت کے حامل ادارے کے سربراہ کے طور پر یہ ان کا انتخاب کامریڈ لینن اور دیگر بالشویک قائدین کا ان کی جدوجہد، قربانیوں کا اعتراف اور صلاحیتوں پرزبردست اعتماد کا اظہار تھا۔ کامریڈ ڈزرزنسکی نے اپنے عمل سے اس انتخاب کو درست ثابت کیا کہ وہ ایک سچے لینن اسٹ ہیں اور انقلاب دشمن قوتوں سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹنا جانتے ہیں ۔ ’’فولادی فیلکس ‘‘ مزدور طبقے کے دشمنوں کے لیے پرولتاری غیض وغضب کا دیوتا ثابت ہوا ۔عظیم اکتوبر انقلاب کے اس اولین نازک وقت میں کامریڈ ڈزرزنسکی بجا طور پر یہ سمجھتے تھے کہ ان کا برپا کردہ یہ انقلاب اس وقت تک محفوط نہیں رہ سکتا جب تک اس کے دشمنوں کا کچل نہیں دیا جاتا اور ان کی طاقت کو منتشر وبرباد نہیں کر دیا جاتا ۔سو وہ اپنے انقلابی فریضے سے بخوبی عہدہ برآہوئے ۔
1918کے موسمِ گرما میں’’ یساری سوشلسٹ انقلابیوں‘‘ نے سوویتوں کی کانگریس میں اپنا پروگرام پیش کیا جس میں سرخ فوج کے خاتمے ، جرمنی کے خلاف اعلانِ جنگ کرنے اور کامریڈ ڈزرزنسکی کی سربراہی میں قائم کیے جانے والے خفیہ پولیس کے ادارے چیکا کا خاتمہ جیسے انقلاب دشمن نکات سرِ فہرست تھے ۔اس موقع پر کامریڈ لینن نے اس پروگرام کو رد کردیا جس کے جواب میں ’’ یساری سوشلسٹ انقلابیوں‘‘ نے مسلح بغاوت کی سازش تیار کرتے ہوئے بالشویکوں کے خلاف دہشت پسندانہ کارروائیوں کا آغاز کیا ۔ دیگر بالشویک قائدین کی طرح کامریڈ ڈزرزنسکی کا خاتمہ بھی ان کے ترجیحی اہدافات میں شامل تھا۔
ایک موقع پر انقلاب دشمنوں نے ماسکو کے تار گھر سمیت متعدد عمارتوں پر قبضہ کر لیا اور کامریڈ ڈزرزنسکی کو گرفتار کر لیا لیکن بالشویکوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے شر پسندوں کے قبضے سے تار گھر، دیگر عمارتوں اور کامریڈ ڈزرزنسکی کو چھڑا لیا ۔
متعدد انقلاب دشمن گروہوں کی سرگرمیوں سے لے کر خانہ جنگی مسلط کیے جانے تک ، اندرونی وبیرونی تجاوزکاروں اور سازشی عناصر کی سرکوبی کے لیے انتھک جدوجہد کامریڈ ڈزرزنسکی کا طرہء امتیاز رہا ۔اس کا اندازہ  اس امر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ لیون ٹراٹسکی جیسے مخالف کو اس کے بارے میں یہ لکھنا پڑا کہ “ڈزرزنسکی کو جنون کی حد تک اپنے کام سے محبت تھی، وہ کسی ذاتی غرض کے بغیر اس میں کھویا رہتا تھا.”
نا صرف روس بلکہ دنیا بھر کے ترمیم پسندوں، ردِ انقلابیوں ، سامراج کے کاسہ لیسوں ، رجعتی سرمایہ داری کے معذرت خواہ لبرل حلقوں کی طرف سے آج تک کامریڈ فیلکس ڈزرزنسکی کی پرولتاری مقاومت کو، تشدد کی تمام تر قسموں کو ختم کرنے کے لیے کیے جانے والے انقلابی تشدد کو عوام دشمن ’’سرخ دہشت‘‘ قرار دیا جاتا ہے ،انھیں ایک ادعا کیش ،اذیت پسند کے روپ میں پیش کیا جاتا ہے ۔لیکن وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ یہ جبر وتشدد دنیا کی پہلی مزدور ریاست نے کوئی ہنسی خوشی گلے نہیں تھا لگایا. یہ انقلابی تشدد اس ردِ انقلابی،رجعتی تشدد کا ردِ عمل ، اس کا منطقی نتیجہ تھا جو بالشویک انقلاب کے خلاف روا رکھا گیا اور دنیا کی لکھی گئی تاریخ میں آج تک وسیع پیمانے پر محنت کار عوام کے خلاف ذرائعِ پیداوار اور آلاتِ پیداوار پر قابض مٹھی بھر اقلیت رکھی چلی آ رہی ہے ۔
یہی سرمایہ دار طبقہ تھا جس نے مارچ 1871میں پیرس کمیون کو مزدوروں کے لہو سے رنگ دیا تھا ، یہی تاریخ کے اندھیر غاروں میں اچھال پھینک دی جانے والی زار شاہی تھی جس نے1905کے انقلاب ، اس سے قبل اور اس کے بعد روس کا چپہ چپہ مزدوروں ،کسانوں اور ان کے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے والے انقلابی جہد کاروں کے خون سے رنگین کر دیا تھا ۔اور پھر عظیم اکتوبر انقلاب کے فوری بعد ہی اس کے خلاف اندر کے اشرار سے لے کر عالمی سامراجی سرمایہ دار قوتوں تک نے خوفناک تشدد کی روش اختیار کی ۔
1922میں خانہ جنگی پر قابو پا لیے جانے کے بعد چیکا GPUاسٹیٹ پولیٹکل ڈائریکٹیورٹ میں تبدیل ہو گئی اس کے منتظم اعلیٰ کے طور پر خدمات سرانجام دینے کے علاوہ کامریڈ ڈزرزنسکی نے سوویت یونین کے وزیر داخلہ ،وزیر مواصلات اور سپریم کونسل آف نیشنل اکنامی کے منتظم اعلیٰ کے طور پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔وہ عظیم اکتوبر انقلاب کا ایک نڈراور بہادر سپاہی اور چیکا محنت کار روسی عوام کی عظیم فتح ، ان کی شاندار تاریخی حاصلات کی نگہبان تھی ۔ عمر بھر انتھک جدوجہد کرنے اور زار شاہی کے عقوبت خانوں میں شدید جسمانی وذہنی تشدد کانشانہ بنائے گئے
کامریڈ فیلکس ڈزرزنسکی20 جولائی1926کو ماسکو میں بالشویک پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں اپنی دو گھنٹے کی تقریر کے دوران کافی بیمار دکھائی دیے زندگی کی اس آخری اورطویل تقریر میں کامریڈ ڈرزنسکی نے کامریڈ اسٹالین کی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے سازشی عناصر کی کڑی مذمت کی ۔اسی روز دل کا دورہ پڑنے سے عظیم اکتوبر انقلاب کے اس محافظ نے ماسکو میں وفات پائی اور ماسکو میں دیوارِ کریملن کے ساتھ ان کی تدفین کی گئی جہاں اس کے کئی ایک کامریڈ آسودہ ء خواب تھے ۔
کامریڈ اسٹالین نے ان کی وفات پر زبردست خراج تحسین وتائید پیش کرتے ہوا کہا تھا ’’کامریڈ فیلکس ڈزرزنسکی ایک پرولتاری سورما ہے۔‘‘اس آہن پیکر انقلابی بطل کی خدمت کے اعتراف میں ماسکو میں ان کا فولادی مجسمہ نصب کیا گیا ، ان کی یاد میں کئی ایک چوک اور یادگاریں قائم کی گئیں ۔
آج عظیم اکتوبر انقلاب کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر بالشویک قائدین ، بہادر روسی محنت کشوں ،تاریخ کے ظلمت کدے میں کی گئی ان کی روشن جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس پرولتاری سورما کو یاد کرنا ، اسے سرخ سلام پیش کرنا مارکسزم ،لینن ازم سے رشتہ ء فکرو نظر استوار رکھنے والے انقلابیوں کا فریضہ ہے ۔ یہ اس امر کا اعلان ہے کہ نا صرف روس بلکہ دنیا بھر میں پرولتاریہ نے اپنے عظیم رہنماؤں ، مساعی پسندوں اور سربازوں کو ، ان کی جدوجہد اور قربانیوں کو فراموش نہیں کیا ہے ۔کامریڈ فیلکس ڈزرزنسکی کی یاد روشن رہے گی ،بالشو ازم محنت کار عوام کو جدوجہد اور نجات کی نت نئی راہیں دکھاتا رہے گا ۔جب تک خوں آشام سرمایہ دارانہ نظام ، سامراجیت، اس کی وحشت، انسانیت سوز تشدد اور فرد کے ہاتھوں فرد کا استحصال باقی ہے کامریڈ فیلکس ڈزرزنسکی ،محنت کش طبقے کا’’ فولادی فیلکس‘‘ جنم لیتا رہے گا ،طبقاتی جدوجہد کے رزم گاہوں میں نفرت انگیز طبقاتی دشمنوں کی سرکوبی کرتا رہے گا ۔
لال سلام کامریڈ فیلکس ڈزرزنسکی

Facebook Comments

مشتاق علی شان
کامریڈ مشتاق علی شان مارکس کی ان تعلیمات کو بھولے نہیں جو آج بھی پسماندہ طبقات کیلیے باعث نجات ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply