آج کی بریفننگ اور شتر مرغ ۔۔اظہر سید

آج غیر ملکی میڈیا کو ایک ان کیمرہ بریفننگ دی گئی ہے جسکی تفصیلات بتدریج سامنے آجائیں گی ۔اس بریفننگ کا حال بہت خوفناک اور ریت میں سر چھپائے شتر مرغ ایسا ہے ۔بریفنگ کے مطابق پاکستان طالبان کی ممکنہ حکومت کیلئے فرسٹریشن کا شکار ہے اور اسکی توثیق کیلئے راستے تلاش کر رہا ہے ۔
یہ وہ پاکستان ہے جو عملی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے ۔برطانیہ نے منی لانڈرنگ والے ممالک کی فہرست میں ڈال دیا ہے ۔امریکہ نے چائلڈ سولجرز والے ممالک کی فہرست میں ڈال دیا ہے ۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے گرے لسٹ سے نکالنے سے انکار کر دیا ہے ۔یورپین یونین نے ترغیبی برآمدات کو بعض قوانین کے خاتمہ کے ساتھ مشروط کر دیا ہے ۔
تالی بان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کا استعارہ بن چکے ہیں اور پاکستان چار دہائیوں سے دہشت گردی کی معاونت کرنے والے ملک کے طور پر دنیا بھر میں مخصوص ہو چکا ہے ۔
ریت میں سر دئے شتر مرغ کو یہ معلوم ہی نہیں اسلامی دہشت گردی اور تالی بان کے حوالہ سے دنیا کی تاریخ میں اس قدر لٹریچر لکھا جا چکا ہے کہ سات ارب نفوس کی دنیا تالی بان، داعش اور باکو حرام ایسی تنظیموں کو انسانیت دشمن تنظیمیں سمجھنے لگی ہے ۔
شتر مرغ کو پتہ ہی نہیں کہ وفاقی ریاست کے عوام اسے ہیرو نہیں ولن سمجھنے لگے ہیں ۔ شتر مرغ نہیں جانتا دنیا کا کوئی ملک کابل پر تالی بان کے قبضے کا سودا خریدنے کیلئے تیار نہیں ۔ستر مرغ کے پاس کھانے کیلئے دانے موجود نہیں اور نہ ہی شتر مرغ اپنی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے طوفان کو دیکھ رہا ہے وہ ریت میں سر دبائے خود کو محفوظ سمجھ رہا ہے ۔
شتر مرغ کیوں نہیں جانتا دنیا کا کوئی ملک اس کے ساتھ نہیں کھڑا ۔ چین ، سعودی عرب اور ترکی بھی نہیں ۔شتر مرغ امریکیوں سے جو مال کھا چکا ہے امریکی اس کا حساب لیں گے ۔ روسی شتر مرغ سے سوویت یونین کی تحلیل کا حساب لیں گے ۔ چینی نواز شریف کے لندن فلیٹ کی وجہ سے سی پیک پر خرچ ہونے والے پچاس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری برباد ہونے پر مضطرب ہیں ۔
شتر مرغ کو سمجھ ہی نہیں آرہی پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا۔
جب ایک آرمی چیف جنرل کیانی کھلے عام تسلیم کر چکا کہ دنیا کشمیر کی جدو جہد آزادی کے معاملہ میں ہمارے ساتھ نہیں ۔
جب ایک آرمی چیف کے دور میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی اور ادارے نے ملی نغمے بنا کر فرض پورا کر دیا ۔
جب کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے بعد بھارتی قومی سلامتی کے مشیر سے دوسرے ممالک میں خفیہ ملاقاتیں ہوں کہ لائین اف کنٹرول گرم نہ ہو جائے تو پھر تالی بان کی ممکنہ حکومت کی بجائے بھارتیوں سے اشرف غنی کی حکومت کے معاملہ پر بات کیوں نہیں ہو سکتی ۔
چین ، بھارت ، ایران اور پاکستان مشترکہ حکمت عملی پر رضامند ہو جائیں تو افغانستان میں موجود بلوچ عسکریت پسندوں کا معاملہ بھی حل ہو جائے گا اور افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف بھارت کا لانچنگ پیڈ بنانے کے خدشات بھی ختم ہو جائیں گے ۔
بھلے تالی بان کابل پر قابض ہو جائیں جواب پاکستان سے مانگا جائے گا اور پھر سب مل کر ہم سے ہمارے ایٹمی اثاثوں کا جواز بھی مانگیں گے ۔
شتر مرغ ہوش کے ناخن لے ،عالمی تنہائی اور معاشی تباہی کا سلسلہ دنیا کے ساتھ مل کر روکا جا سکتا ہے تالی بان کی حکومت بنوا کر نہیں ۔ملک میں افراتفری ہے ۔مقبول عوامی قیادت کے خلاف عدلیہ اور میڈیا کی مدد سے جو کچھ کیا گیا اس سے ستیاناس نہیں سوا ستیا ناس ہوا ہے ۔
مسئلہ کا حل قومی یک جہتی اور اسلامی انتہا پسند کے حوالہ سے عالمی تحفظات دور کرنے میں چھپا ہوا ہے شتر مرغ جتنی جلدی یہ بات سمجھ لے ملک اور قوم کے بہترین مفاد میں ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply