• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • زراعت کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے۔۔علی انوار بنگڑ

زراعت کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے۔۔علی انوار بنگڑ

ڈرون سپرئیر روایتی طریقہ سے کی جانے والی سپرے کے مقابلے میں بہت کم مقدار میں زرعی ادویات کا استعمال کرتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کیڑے مار دواؤں کے استعمال میں 30 سے 50 فیصد فی ایکڑ کے حساب سے بچت ہوتی ہے۔ مطلب جو زہر ایک ایکڑ کے لیے استعمال ہوتا تھا ڈرون اسپرئیر کی مدد سے وہ دو ایکڑ کے لیے کافی ہوگا۔ ڈرون اسپرے کی مدد سے 80 سے 90 فیصد تک پانی کی بچت کی جاسکتی ہے۔ جو کہ پاکستان جیسے ممالک کے لئے پانی کی بچت کے حوالے سے بہت اہم قدم ثابت ہوسکتا ہے، یہاں پانی کی قلت جیسے اندیشے سر اٹھاۓ کھڑے ہیں۔ ڈرون اسپرئیر میں ہر ایکڑ کے لیے پانی کی کھپت بنیادی طور پر ساڑھے تین سے پونے پانچ لیٹر کے درمیان میں ہوتی ہے۔ جب کہ روایتی طریقہ کار میں بہت زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈرون کے استعمال سے وقت کی بھی کافی بچت ہوتی ہے۔ کم وقت میں روایتی اسپرے کرنے طریقے کے مقابلے میں زیادہ جگہ پر زرعی ادویات اور مائیکرو نیوٹریئنٹ کا چھڑکاؤ ہوجاتا ہے۔ یہ روایتی طریقے کے مقابلے میں 40 گنا تیزی سے کام کرتا ہے۔

ڈرون ماحولیاتی ڈیٹا کی نگرانی میں بھی مدد کرتا ہے جو سمارٹ کاشتکاری کے لیے مددگار ہوتا ہے۔ اس سے کسانوں کو اپنے کھیتوں کو جلدی اور موثر انداز میں اسکاؤٹنگ میں مدد ملتی ہے۔ ڈرون ڈیٹا اکٹھا کرنے میں مدد کرتا ہے جس سے فصلوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ ڈرون جیوگرافیکل انفارمیشن سسٹم کے تحت جغرافیائی اور مقامی اعداد و شمار کو ذخیرہ کرنے اور تجزیہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ کسانوں کو پیداوار کو بڑھانے اور کاروبار کو آگے بڑھانے کے لئے اخراجات کم کرنے کے لیے زرعی فارمز کی بہترین نقشہ سازی کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ ڈرون پر لگے تھرمل کیمرے خشک اور تر جگہوں کی نشاندہی کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ جو پانی کے ضیاع کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

ڈرون کا استعمال بہت آسان ہے۔ معمولی سی ٹریننگ سے کسان جلد اسے استعمال کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ کھیت سے دور کھڑے ہوکر آرام سے اسپرے کرسکتے ہیں۔ روایتی طریقہ کار میں جو بندہ اسپرے کررہا ہوتا ہے اس پر زرعی ادویات کے کافی مضر اثرات پڑتے ہیں۔ کبھی کبھار تو کسان زرعی زہروں کے ری ایکشن کی وجہ سے بے ہوش بھی ہوجاتا یے اور موت کے منہ میں پہنچ جاتا ہے۔ لیکن ڈرون کے استعمال سے ان خطرات سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔ ڈرون اسپرئیر کے استعمال سے لیبر کاسٹ اور وقت دونوں کی بچت ہوتی ہے۔ ایک آدمی آرام سے پورے کھیت پر نہایت ہی مختصر وقت میں اکیلے اسپرے کرسکتا ہے۔

زراعت کے لیے جدید طریقوں کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہمارے ملک میں کم رقبہ رکھنے والے کسان زیادہ ہے۔ فصلوں پر خرچے بڑھتے جارہے ہیں اور منافع سکڑتا جارہا ہے۔ ایسے میں جدید کھیتی کرنے کے طریقوں سے ہی خرچ کم کیا جاسکتا ہے۔ جس سے لیبر کاسٹ، زرعی زہروں اور کھادوں کے اخراجات کم ہوسکتے ہیں۔ ڈرون اسپرئیر بھی جدید ٹیکنالوجی کا ایک شاہکار ہے۔ جس کے بہت سارے فوائد ہیں۔ لیکن آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اور ریٹ زیادہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر کسان بھائی اسے افورڈ نہیں کرسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت کو چاہیے ایسی پالیسیوں کو اپنائے جس کے تحت کاشتکاری میں معاونت فراہم کرنے والے جدید آلات کو ملک میں بنایا جائے۔ اس سلسلے میں صنعت کاروں کو ٹیکس میں چھوٹ دی جاۓ۔ اس کے علاوہ انہیں کسانوں کے لیے سبسیڈائز کیا جاۓ اور اس کی افادیت کے بارے کسانوں میں آگاہی کے لیے پروگرامز تشکیل دیے جائیں۔ مقامی زبانوں میں پیغامات ریکارڈ کرکے الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر لگائے جاۓ۔

Advertisements
julia rana solicitors

زراعت سے ہمارے ملک کی بہت سی صنعتیں جڑی ہوئی ہیں۔ جب کسان خوشحال ہوتا ہے تو اس سے جڑے دوسرے طبقات پر بھی مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ اس لیے زراعت کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر بہترین پالیسیوں اور ان پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply