ایک مہربان دن۔۔محسن علی خان

آپ نے بھی میری طرح حدیث مبارکہ سنی ہو گی جس کا مفہوم ہے ” زمین والوں پر رحم کرو، تاکہ آسمان والا تُم پر رحم کرے”۔ اسی طرح آپ نے قرآن کے وسط میں لکھا لفظ ” ولیتلطف ” کے متعلق بھی پڑھا ہو گا کہ ” نرمی ” اختیار کرنے کے متعلق ہے۔ آپ نے اس بوڑھی عورت کا بھی واقعہ پڑھ رکھا ہو گا، جو روز کوڑاکرکٹ پھینکتی تھی، ایک دن جب نہیں پھینکا تو اس عورت کی عیادت پر جب کائنات کا سب سے نرم،رحم دل،جو نبیوں میں ” رحمت ” لقب پانے والا، شفقت، پیار، محبت سے بھرا ہوا، سب جہانوں میں سب سے بلند اخلاق والے آخری نبی ﷺ جاتے، کہ آپ نے آج اپنا معمول ترک کر دیا، آپ خیریت سے تو ہیں۔ باقی پھر تاریخ ہے۔ اسی لئے برنارڈ شا جیسے مفکر نے بھی یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ حضرت محمد ﷺ حقیقتاً ایک عظیم انسان ہیں اور تمام انسانوں کے مددگار ہیں۔ (مددگار تو وہی ہو سکتا، جس کے دل میں رحم ہو اور وہ اپنی ذات،بات،جذبات کو پس پشت ڈال کر اگلے شخص پر مہربانی کرے۔

13 نومبر ورلڈ کائینڈنس ڈے یعنی کہ ” عالمی یوم مہربانی ” کے نام سے دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کی ابتداء تو پیدائش آدم کے ساتھ ہی نتھی کر دی گئی تھی۔ لیکن جدید دور میں اس کو باقاعدہ 13 نومبر، 1998ء سے متعارف کروایا گیا ہے۔

اب ہم کیا مہربانی کر سکتے ہیں۔ زندگی میں صرف ایک بار ہی سہی لیکن کرنی ضرور چاہیے۔

ہسپتال میں کسی بھی اجنبی کی عیادت، یا اپنے کسی عزیز کی عیادت کے وقت دائیں بائیں والے مریضوں کو تسلی کے دو لفظ، تھوڑا سا حوصلہ اور مختصر سی دُعا دی جا سکتی، آپ کا لہجہ ہی اس مریض کے شفاء یاب ہونے کا زینہ بن سکتا ہے۔
ہسپتال کے پیڈیاٹرک (بچوں) کے وارڈ کے لئے رنگین کتابیں، کھلونے اور آرٹ کی فراہمی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔

خون دو زندگی بچاؤ کے سائن اپ کے ساتھ بلڈ ڈرائیو کا اہتمام کریں۔عضو ڈونر بنیں۔ کسی ضرورت مند کا علاج کروا دیں۔

اپنے پرانے برتن،فرنیچر یا دیگر الیکٹرانکس کو خیرات میں عطیہ کریں۔
کسی خیراتی ادارے، مدرسہ میں استعمال شدہ کپڑے،کمبل،بستر،جوتے عطیہ کریں۔ سال میں ایک بار ہی سہی، اچھا کھانا/فروٹ وہاں لے جائیں اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھائیں اور مسکرائیں۔

ہمیں اپنی سواری کی رفتار کم کرنی چاہیے تاکہ ساتھ والی ٹریفک اپنی لائن میں شامل ہو جاۓ، یا ان کو پارکنگ میں آسانی ہو جاۓ۔ بس،ٹرین وغیرہ میں اگر جگہ کی کمی ہے تو بزرگ مسافروں کو اپنی سیٹ دینا۔ رش والی جگہوں پر دھکم پیل سے دوسروں کو بچانا۔

دوران شاپنگ کسی کا گروسری بیگ اٹھانے میں یا پارکنگ تک لے جانے میں مدد کرنا، ریسٹورنٹ سے باہر نکلتے وقت کسی بھوکے کے لئے بچا ہوا کھانا ہی سی، نکلنے سے پہلے چھوٹی سی ٹپ ہی سہی، ٹپ نہیں تو مسکرا کر اس ویٹر کا شکریہ اور کام کی چستی پر شاباش ہی سہی۔
گرم دن میں باہر مزدور یا مسافر اجنبیوں کو ٹھنڈا پانی مہیا کرنا اور سردی میں چاۓ وغیرہ کی پیشکش۔

بے گھر افراد،کنبہ والوں کے لئے پیک راشن یا خشک خوراک، خیمہ نما ٹینٹ، موسمی حالات کے مطابق بستر فراہم کرنا۔
ایسی آبادی کے قریب پانی کا ٹینک یا اور کوئی وسیلہ پیدا کرنا جس سے پانی مہیا ہو سکے۔ کیونکہ صاف پانی ہی زندگی ہے، گندا پانی دیمک کی طرح چاٹ جاتا انسانی جسم کو۔

اگر آپ باس ہیں تو آپ اپنے دفتر کے ملازموں سے حسن سلوک سے پیش آئیں۔
کسی بیمار ساتھی کو کام میں تخفیف یا بیمار ہونے پر گھر آرام کرنے دیں جو خود کسی بیماری سے لڑ رہا ہے یا اپنے کسی پیارے کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔کسی ایسے ساتھی کارکن کے لئے دیر سے رہیں جس کو گھر پہنچنے کی ضرورت ہو۔
اپنے باس،دفتر کے ساتھیوں کو ایک ایسی چیز بتائیں جس سے آپ ان سے محبت کرتے ہیں۔ ساتھیوں کی پسندیدہ ٹریٹ لائیں اور بریک روم میں چھوڑ دیں۔ (اگر آپ اسے گمنام طور پر کرتے ہیں تو یہ اضافی تفریح ہے)۔
اگر آفس کے معاملات میں کچھ منفی ہوجائے تو گفتگو میں ایک مثبت تبصرہ شامل کریں۔ جب کوئی ساتھی کوئی سخت کام انجام دے رہا ہو تو مزاج کو ہلکا کرنے کے لئے ایک لطیفہ سنائیں۔

دفتر آۓ سائل کی عزت کریں۔ اُسے پانیل،چاۓ کی پیشکش کریں۔ اس کا کام جلدی نبٹانے کی کوشش کریں، اس کو انتظار کی کوفت سے بچائیں۔

اپنے علم کو آزادانہ طور پر بانٹیں۔
ایک استاد کو شکریہ نوٹ لکھیں جس نے آپ کی زندگی کو سُدھارا ہو۔ ایک ایسے شخص کو شکریہ نوٹ لکھیں جس نے آپ کے کیریئر میں مدد کی ہو۔

آخری سے پہلی بات۔
اپنے آپ کو مت بھولیں! اچھی غذا کھائیں، پیڈیکیور یا مالش کا نظام الاوقات بنائیں، ایک اچھی کتاب پڑھنے یا فلم دیکھنے میں کچھ گھنٹے گزاریں یا اپنی پسند کی کسی اور سرگرمی کے لئے وقت نکالیں۔ اپنے ساتھ مہربان ہونا آپ کو دوسروں کے ساتھ نرم سلوک اور رحم کرنے کی طاقت عطا کرے گا!

Advertisements
julia rana solicitors london

آخری بات!
ایک بار مسکرائیے۔
نیچے کمنٹ میں اس تحریر میں مزید اضافہ کریں۔ کوئی بھی مہربان دن کے حوالے سے فقرہ،سطر،پیرا لکھ دیں۔

Facebook Comments