شیخ الخبیث کی وڈیو اور چند گزارشات۔۔انعام رانا

ایک انتہائی ذلیل شخص کی وڈیو وائرل ہوئی، جو بدقسمتی سے شیخ الحدیث، استاذ الاساتذہ اور جانے کیا کیا تھا۔ حسبِ  معمول و توقع تلواریں سونتی جا چکیں، کچھ دنوں کا ہنگامہ اور پھر کچھ نیا مل جائے گا۔

البتہ چند گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔
اوّل تو یہ کہ اس واقعہ کی بنیاد پہ تصویر مکمل کر لینا یا بالکل پھاڑ دینا غلط ہو گا۔ یہ حقیقت ہے کہ امرد پرستی ،بھلے کتنا ہی انکار کیا جائے ہمارے سماج میں موجود ہے ،افسوسناک ہے کہ مدارس سے اسے زیادہ وابستہ کیا جاتا ہے،جبکہ حقیقت میں یہ سماج کے ہر طبقہ میں ہے۔ البتہ مدارس کی حد تک دو مسائل ہیں۔

اوّل تو یہ کہ دین،جس میں اس عمل کو شدید بُرا سمجھا گیا ہے، اس سے وابستہ اشخاص جب اس میں ملوث ہوں گے تو دین کے  بدترین نمائندے بنیں گے اور مذہب بیزاروں کو نا صرف مذہب سے وابستہ ان اہم اسکولوں کے خلاف بلکہ بذات خود مذہب کے خلاف بات کرنے کا بھی موقع ملے گا۔ جانے کیا وجہ ہے کہ مغرب میں بھی اسلامی مدارس اور چرچ سکولز ہی میں یہ شکایت زیادہ سامنے آتی ہے۔ چلیے کیتھولک پادری کو تو شادی کی اجازت نہیں ،تو کوئی وجہ تو سامنے ہے، مگر چار چار بیویوں کی اجازت رکھنے والوں  کے   اس  عمل کا  کسی طور دفاع نہیں کیا جا سکتا۔

دوسرا جب مدارس میں اغلام بازی کا پہلو سامنے آتا ہے تو یہ فقط امرد پرستی کا قصہ نہیں ہے۔ یہاں معصوم بچوں کے استحصال کا دردناک پہلو بھی ہے۔ وہ بچے جنھیں ماں باپ دین کی تعلیم کیلئے روحانی باپ کے حوالے کریں تو انکی حفاظت بھی مذہبی فریضہ بن جاتی ہے۔ ایسی صورت میں ایسے شیاطین کا ان بچوں کا استحصال مذہبی و قانونی جرم ہی نہیں ہے بلکہ اس بچے اور پھر سماج پہ برس ہا برس کا برا اثر بن جاتا ہے۔

تیسرا، ضرورت ہے کہ اہل مدارس خود اس مسئلے کو بجائے قالین کے نیچے چھپانے، تاویلات گھڑنے یا “سکولوں میں بھی تو ہوتا ہے “ جیسے طعنے کے پیچھے چھپانے کے بجائے نظام میں اس خرابی کا تعین اور علاج دریافت کریں ،جو اس نام نہاد “علت مشائخ” کا خاتمہ نہیں ہونے دیتا۔ آپ کو یہ لگتا ہے کہ جیسے اس مسئلہ کو اگر چھپایا نہ  گیا تو یہ مدارس کو نقصان دے گا۔؟

یقین کیجیے اسکو چھپانا، اس پہ تاویل دینا، زیادہ نقصاندہ ہے۔ اسکی وجہ سے ایک جانب تو آپ مذہب بیزار لوگوں کو مدارس و مذہب کے خلاف پر اپیگنڈہ  کا موقع دیتے ہیں اور دوسری جانب آئندہ آنے والی معصوم نسلوں کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں، جو ایسے شیاطین کے ہاتھوں جنسی استحصال کا نشانہ بنتے رہیں گے۔ جانے کتنے نام نہاد مفتی و شیخ بچوں کا مستقبل برباد کرتے رہیں گے۔ آپ کا اس پہ ردِعمل اور ایسے شیاطین کے خلاف آواز اٹھانا مدارس کی عزت بھی بڑھائے گا اور طلبا کا مستقبل بھی محفوظ کرے گا۔

ایک درخواست اس طبقے سے بھی، جو اس واقعہ کو طعنے کے طور پہ استعمال کرے گا۔

اوّل تو یہ کہ اس واقعہ پہ مدارس سے وابستہ اکثریت نے جیسے ردِعمل دیا اور سزا کا مطالبہ کیا اسے سراہنا چاہیے۔

دوسرا مدارس اسی سماج کا حصہ ہیں، جیسے دیگر اسکولوں میں برائیاں ہیں اور شیطان موجود ہیں، ویسے ہی ان مذہبی اسکولوں  میں بھی۔ المیہ سسٹم کا ہے جو ایسے مجرمین کو روکنے میں ناکام ہوتا ہے۔ اہل مدارس کے ساتھ مل کر ایسا سسٹم بنانے کی ضرورت ہے کہ اوّل تو ایسے شیطان استاد کے عہدے تک  پہنچ ہی نہ  پائیں اور اگر کوئی پہنچ بھی جائے تو جلد پکڑا جائے اور سزا پائے۔ ایسا سسٹم جو بچوں کو احساسِ  تحفظ دے۔  آپ کے ٹھٹھوں اور طعنوں سے فقط ر دِعمل آئے گا، کوئی بہتری نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

بچے چاہے اسکولوں میں ہوں یا مدارس میں، وہ ہماری  آئندہ نسل ہیں، ہمارا مستقبل ہیں۔ آئیے مل کر جدوجہد کریں کہ ایسا سسٹم وضع کیا جائے جہاں کوئی بچہ کسی شیطان کے ہاتھوں استحصال کا نشانہ نہ  بن سکے۔

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply