• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کووڈ 19 – ویکسینیشن بہتر قوت ِ مدافعت و بہتر صحت۔۔سیّد عمران علی شاہ

کووڈ 19 – ویکسینیشن بہتر قوت ِ مدافعت و بہتر صحت۔۔سیّد عمران علی شاہ

ماہ و سال کا بدلنا زندگی کی علامت ہے، ہر آنے والا نیا پل اپنے ساتھ نئے تجربات لے کر آتا ہے اور جانے والا پل نیا سبق دے کر جاتا ہے، وقت کو اسی لیے اہمیت دی جاتی ہے کہ اس صحیح استعمال اور اس کے بدلتے تقاضوں سے   کے ساتھ ہم آہنگی رکھنا ہی انسان کی کامیابی کی ضمانت بنتا ہے، انسانی تاریخ کا مطالعہ ہمیں بتاتا ہے کہ، تاریخ کے کیلنڈر میں گزرنے والے بیسیوں ایسے سال گزرے ہیں، جو حضرت انسان پر بہت کڑے گزرے ہیں، روز ِازل سے انسان کا آفات، جنگ و جدل، موذی امراض اور اور مہلک وباؤں سے سابقہ رہا ہے۔

بے شک ان میں بیشتر کی وجہ انسان خود ہی کیوں نہ ہو،جنگ عظیم دوم کے دوران جاپان کے شہروں، ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر امریکہ کی جانب سے گرائے جانے والے ایٹم بمز کی تباہ کاریاں،
حالیہ چند سال بھی انسانی تاریخ کچھ بد ترین سالوں میں شمار ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

چین کے جدید ترین صنعتی شہر ووہان سے دسمبر 2019 میں سر اٹھانے والی انسانی تاریخ کی بدترین وباء نوول کورونا وائرس Covid-19 نے دنیا کے 200 سے زائد ممالک کو نہ صرف پانی لپیٹ میں لیا بلکہ، پوری دنیا کی معیشت، طرز معاشرت اور کسی حد تک بودوباش کو متاثر کرکے اسے بدل کر رکھ دیا۔

اس Covid-19 کی ایک کے بعد دوسری لہر اور پھر تیسری لہر نے پوری عالم انسانی پر اپنا خوف طاری کر دیا، اس وائرس سے متعلقہ بہت سارے اندازے غلط ثابت ہوئے۔اس موذی وباء کی تباہ کاریوں کو پیش نظر رکھتے (WHO) عالمی ادارہ صحت نے دنیا کے تمام متاثرہ ممالک کو بر وقت ہدایات جاری کیں اور ان کی ہر ممکنہ تکنیکی معاونت کی، اس وبائی مرض کی پہلی لہر اس قدر تباہ کن تھی کہ دنیا کے بیشتر ممالک نے مکمّل لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کو اپنایا، کورونا وائرس Covid-19 کی دوسری لہر نے ہمسایہ ملک بھارت کو بدترین متاثر کیا۔

پاکستان نے کورونا وائرس کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی ہدایات اور مؤثر تکنیکی معاونت بدولت، اس سے متعلق بھرپور حکمت عملی اختیار کرکے، بوقت اقدامات کیے جس سے، یہاں اموات کا تناسب دنیا کے دیگر ممالک سے خاطر خواہ کم رہا،عالمی ادارہ صحت نے پاکستانی حکومت کی سمارٹ لاک ڈاؤن حکمت عملی کو بے انتہا سراہا،اور اس ماڈل کو اپنی آفاقی حکمت عملی میں شامل کیا۔

پاکستان میں NCOC نے Covid-19 سے متعلق بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اور اپنی جاندار اور مربوط منصوبہ بندی سے پورے ملک میں اہم ترین اطلاعات اور احکامات کو بروقت نہ صرف پہنچایا بلکہ ان پر بھرپور عملدرآمد بھی یقینی بنایا،پاکستان کے شعبہ صحت سے متعلقہ پیشہ ورانہ افراد، ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور Covid-19 کا مقابلہ کیا، جو کہ آج بھی جاری ہے، ان کی خدمات قابلِ ستائش ہیں۔
مگر دوسری طرف پاکستانی حکومت، انتظامیہ اور محکمہ صحت کے لئے ، پاکستانی عوام کے کورونا وائرس سے متعلق غیر ذمہ دارانہ رویہ ایک بہت چیلنج رہا، لوگوں سماجی فاصلے، بلاوجہ گھومنے پھرنے اور ماسک استعمال نہ کرنے کی خطرناک روش کو برقرار رکھا۔جس کی وجہ سے کورونا وائرس سے حفاظت کے لئے قواعد و ضوابط کا عملدرآمد سست روی کا شکار،لیکن پھر بھی اس کی تباہ کاریوں کے اثرات پاکستان میں کم ہی رہے۔

اب جب کہ Covid-19 کی ویکسین کامیاب تجربے کے بعد پوری دنیا میں لگائی جا رہی ہے، تو اس ضمن میں حکومت پاکستان نے ایک بار پھر بہترین حکمت عملی اختیار کی ہی جس میں مرحلہ وار تمام عمر کے شہریوں کو ویکسینیشن کی جارہی ہے،لیکن ہمیشہ کی طرح ہمیں ایک بار پھر پاکستانی عوام کا غیر ذمہ دارانہ رویے کا سامنا ہے، کورونا وائرس کی ویکسین کو لے کر جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا نے عوامی حلقوں میں بے بنیاد افواہوں کا بازار گرم ہو چکا ہے، جس کے پھیلاؤ میں بے لگام اور غیر مصدقہ اطلاعات کا منبع سوشل میڈیا بہت منفی کردار ادا کر رہا ہے۔
اس موذی وباء کا واحد حل صرف اور صرف احتیاط ہے اور اب ویکسینیشن ہے،ویکسینیشن سے متعلق جھوٹی افواہیں صرف ملک دشمن عناصر پھیلا رہے ہیں، یہ ویکسین ہماری قوت مدافعت کو بہتر کرنے میں ہمارے جسم کی مدد کرتی ہے اور ہماری صحت کی ضامن ہے۔حکومت اور ریاستی ادارے اس وباء کو ہرانے کے لیے اپنی بھرپور کوشش کر رہے ہیں،ہمیں بحیثیت قوم کے اس بہت بڑی سہولت سے مکمّل استفادہ حاصل کرنا چاہیے۔

یہ بات یاد رہے کہ اب پوری دنیا میں سفر کرنے کے لیے کورونا وائرس ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کا ہونا نہایت ضروری ہے، جو لوگ ویکسین لگوانے سے انکار کر رہے ہیں، وہ اپنے ادر گرد بسنے والے اور عزیز اقارب کے بہت بڑے خطرے کا باعث ہیں، ان کی ہٹ دھرمی ان اپنی جان کی دشمن بن سکتی ہے،
این سی او سی نے بھی ویکسینیشن نہ کروانے والے شہریوں کے لیے سخت سے سخت سزائیں اور جرمانے تجویز کیے ہیں، لہذا بہتر ہے کہ ایسی نوبت ہی نہ آئے اور ہم اسے اپنی قومی فریضہ سمجھ کر Covid-19 ویکسینیشن کی بروقت ویکسینیشن کروائیں اور اپنے ساتھ بسنے والے دیگر لوگوں کو بھی اس کے متعلق جامع آگاہی دیں، ویکسین لگوانے کے ساتھ ساتھ، ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے کے اصولوں پر بھی عملدرآمد کرتے رہنا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جہاں تک بات اس ویکسین کے سائیڈ  ایفیکٹس کی ہے تو یاد رہے کہ وہ نہ ہونے کے برابر ہیں، ہلکا پھلکا بخار ہوجانا اس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہوتا، طبی ماہرین کے مطابق Covid-19 کی ویکسینیشن سے سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے آبادی میں اس کے پھیلاؤ پر ہمیشہ کے لئے قابو پانا ممکن ہو جائے گا۔اور اگر خدانخواستہ آپ نے کسی کم علمی اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ویکسینیشن نہ کروائی تو آپ کو اس ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے، جس سب کم یہ ہوگی کہ آپ کو معاشرتی زندگی میں دائمی تنہائی جیسا کربناک رویہ پوری زندگی سہنا پڑ جائے، اس لیے اپنے آپ کو ہر لحاظ سے محفوظ کرنے کے لیے فوری طور پر گورنمنٹ کے قائم کردہ ویکسینیشن سینٹر پر جا کر اپنی اور اپنی فیملی کی ویکسینیشن کروائیں۔
یہ Covid-19 کی ویکسینیشن بہتر قوت مدافعت اور بہتر صحت کی ضامن ہے،

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply