عشقم گلموراش اور سلمہ سید/روبینہ فیصل

سلمہ نے مجھے حیران کر دیا ہے۔ سلمہ میں کسی کو بھی حیران کر نے کی بھر پور صلاحیت موجود ہے۔ اس کے لئے سلمہ کو پڑھنا بہت ضروری ہے۔
کچھ عرصہ پہلے سلمہ نے مجھے اپنے پہلے ناول” بلی” کی پہلی قسط بھیجی۔بس اس کے بعد میری حیرتوں کا سفر شروع ہو گیا۔جب سلمہ نے مجھے مکمل ناول بھیجا تو میں نے ایک ہی رات میں سارا ناول ختم کر لیا۔۔ اس میں میرا نہیں ناول کا کمال تھا۔ اس دن مجھے احساس ہوا کہ سلمہ صرف ایک شاعرہ نہیں بلکہ لفظوں کی ایسی کھلاڑی ہے جو اپنے الفاظ کے ساتھ ادب کے جس بھی میدان میں اترے گی اس کو فتح کر لے گی۔ میرا اندازہ درست ثابت ہوا اور آج میری پیاری سی دوست کا چوتھا ناول ع”شقم گلموراش” بھی مکمل ہو چکا ہے۔

سلمہ کی جس بات نے مجھے حیران کیا ،وہ اس کا ناولوں میں وہ سب کچھ لکھنا ہے جو اس کی شخصیت کا حصہ نہیں ہے۔ شاعری میں سلمہ کا میدان انسانیت اور محبت ہے ،نثر میں سلمہ نے مافوق الفطرت اور ڈرا دینے والے واقعات کو منتخب کیا۔ شاعری میں مجھے اصل سلمہ کا پتہ مل جاتا ہے۔نثر میں مَیں اسے ڈھونڈتی ہی رہ جاتی ہوں مگر سلمہ کو اپنے قاری کو ڈھونڈنے میں کو ئی دقت نہیں ہو تی،وہ اس کا ہاتھ تھامتی ہے اور جہاں اس کا دل کرتا ہے لے جاتی ہے۔۔۔کبھی جادو ٹونے کرنے والوں کے پاس تو کبھی جھیل سیف الملوک پر۔۔۔

عشقم گلموراش میں،سلمہ ہمیں عشق کی ایک ایسی وادی میں لے جاتی ہے جو موجود تو اسی زمین پر ہے مگر اانسان کی نظر سے اوجھل ہے۔

یہ سلمہ کا تجرباتی ناول ہے۔اس میں ایک انسان اور ایک بالکل مختلف مخلوق (جو کسی اور سیارے کی نہیں بلکہ زمین ہی کی ہے) کا آپس میں ایسا عشق دکھایا گیاہے جوکم از کم آج کے دور میں تو کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔ ایسے عشق کے لئے واقعی ہی انسان سے ہٹ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔

اس ناول میں سلمہ نے جس مہارت سے عشق کی پرتیں کھولی ہیں وہ قابل ِ تحسین ہے۔ اس میں سلمہ کا تخیل اور تدبردونوں عروج پر ہیں۔۔۔کردار نگاری اور منظر نگاری میں سلمہ نے کمال کر دکھا یا ہے۔

اِس ناول کا اختتام اوپن اینڈڈ ہے یوں لگتا ہے جیسے سلمہ نے یہاں آکر اپنے قاری کا ہاتھ چھوڑ دیا ہے اور اس کو شمائل کی طرح گوشاک کے پروں پر بٹھا کر اپنی دنیا تلاش کر نے کا موقع دیا ہے۔(اس ناول میں گوشاک موراش کی سواری ہے)سلمہ خود وفا کی مٹی سے گوندھی  ہو ئی، محبتوں سے بھری لڑکی ہے اور میں کہہ سکتی ہوں کہ عشقم گلموراش وہ ناول ہے جو مجھے اصلی والی سلمہ سے ملواتا ہے۔

سلمہ کے اس ناول میں ایک اور تجربہ بھی ہے اور وہ ہے تمام کرداروں اور مناظر کو تحریر کے ساتھ ساتھ تصویروں کے ذریعے دکھانا۔ یہاں سلمہ نے اپنے تخیل کو تحریر کی حدود سے نکال کر تصویر میں بھی استعمال کر نے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔اس سے ناول پڑھنے کا لطف دوبالا ہوجاتا ہے۔سلمہ کے چار ناول منظر عام پر آچکے ہیں اور اب یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہو نی چاہيے کہ سلمہ ایک منجھی ہو ئی لکھاری بن چکی ہے۔ وہ ایک بہت اچھی شاعرہ تو پہلے ہی سے ہے۔ وہ ایک وفادار محبت کر نے والی پر خلوص دوست بھی ہے۔ اس کی اپنائیت وقت کی محتاج ہے نہ عمر کی۔۔وہ بس اپنی ہے۔۔(جس کو وہ اپنا کہہ دے اس کا ساتھ نبھاتی جا تی ہے)ضرورت کے وقت ایک آواز پر جو آجائے وہی سلمہ ہے۔۔عشقم گلموراش میں بھی وفا اور محبت کا یہی سبق ہمیں سلمہ کی روح سے ملواتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سلمہ یہ تمہارے سفر کا آغاز ہے، ابھی تمہاری منزل بہت دور ہے۔۔ لکھتی جاؤ لکھتی جاؤ کہ تم ہم جیسے سست لکھاریوں اور سست قاریوں کو متحرک کر نے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہو۔ تم موٹیویشن ہو۔۔ خدا تمہیں سلامت رکھے۔ آمین!

Facebook Comments

روبینہ فیصل
کالم نگار، مصنفہ،افسانہ نگار، اینکر ،پاکستان کی دبنگ آواز اٹھانے والی خاتون

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply