تین زاویے۔۔عنبر عابر

“کافی اداس کن تصویر ہے” میرے دوست نے سامنے میز پر پڑی تصویر کو بغور دیکھتے ہوئے افسردہ لہجے میں کہا۔تصویر میں ایک چھوٹی بچی کسی ریڑھی کے پاس کھڑی رو رہی تھی۔قریب ہی اس کا ہم عمر بچہ پلیٹ ہاتھ میں پکڑے کچھ کھا رہا تھا جبکہ بچی کے ہاتھ خالی تھے۔یقینی امر تھا کہ وہ بچی ریڑھی پر موجود چٹ پٹی خوراک کیلئے رو رہی ہے۔تصویر میں ایک نوجوان لڑکی بھی نظر آرہی تھے جو بالکنی پر کھڑی تھی اور اس روتی بچی پر کنکر پھینک رہی تھی۔بالکنی پر موجود لڑکی کے چہرے پر شرارت کے تاثرات تھے۔
“ہاں۔۔یہ تصویر میں نے اتاری تھی اور اس کے بعد میں نے جو معلومات لیں اس نے مجھے تین زاویوں سے آگاہ کیا” میرے لہجے میں سنجیدگی تھی۔

” تین زاویے؟” میرے دوست نے بے اختیار پوچھا۔اس کی آنکھوں میں حیرت نظر آرہی تھی۔

“پہلا زاویہ میری نگاہوں کا ہے، میں نے یہ منظر دیکھا اور افسردہ ہوگیا، میرے سامنے بس ایک چھوٹی بچی تھی جو ریڑھی کے قریب کھڑی چٹ پٹی خوراک کیلئے رو رہی تھی، تب میں نے اس درد بھرے منظر کو کیمرے کی مدد سے محفوظ کر لیا” میں نے کہا اور میرا دوست اثبات میں سر ہلانے لگا۔
“ہاں یہ تو واضح ہے۔دوسرا زاویہ کونسا ہے؟”

“دوسرا زاویہ بالکنی میں نظر آنے والی لڑکی کا ہے۔۔تصویر اتارنے کے بعد جب میں نے اس سے بچی کو کنکر مارنے کی وجہ دریافت کی تو وہ کہنے لگی کہ یہ بچی ہماری پڑوسی ہے اور اکثر ہماری گھنٹی بجا کر بھاگ جاتی ہے۔”
“ٹھیک۔۔سن رہا ہوں۔۔اور تیسرا زاویہ ؟” میرا دوست جاننے کیلئے بے چین تھا۔

“تیسرا زاویہ پلیٹ ہاتھ میں لئے لڑکے کا ہے۔۔یہ اس بچی کا بھائی ہے لیکن وہ اسے اپنے ساتھ شریک نہیں کر رہا” میں نے ڈرامائی لہجے میں کہا تو میرا دوست گویا اچھل پڑا۔
“اوہ۔۔دیکھو تو کیسے ندیدوں کی طرح کھائے جا رہا ہے” میرا دوست ہونٹ سکیڑ کر گویا ہوا۔

“اگر تم غور کرو تو فقط ایک ہی زاویے سے یہ تصویر اداس کن نظر آتی ہے اور وہ زاویہ اِس منظر سے خارج شخص یعنی میرا یا تمہارا ہے جبکہ باقی دو زاویوں سے اس تصویر میں کوئی اداسی نہیں بلکہ یہ ایک عام مظہر ہے”
میرا انداز سمجھانے والا تھا۔

“تو۔۔۔ اس سے کیا نتیجہ اخذ ہوتا ہے؟” میرے دوست نے نہ سمجھنے والے انداز میں پوچھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

” اس سے یہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ ہمیں نظر آنے والا درد بھرا منظر ان لوگوں کیلئے اس قدر اداس کن نہیں ہوتا جو خود اس منظر نامے میں موجود ہوتے ہیں”
میں نے بات ختم کی اور میرا دوست پُرسوچ نگاہوں سے مجھے گھورنے لگا!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply