• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ملالہ کا پارٹنر بن کر رہنے کا بیان درست یا غلط؟ اسمبلی میں بحث

ملالہ کا پارٹنر بن کر رہنے کا بیان درست یا غلط؟ اسمبلی میں بحث

اسپیکر مشتاق غنی کی زیرصدارت خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ہوا

ملالہ یوسفزئی کے انٹرویو پر خیبرپختونخوا اسمبلی میں بحث کی گئی رکن اسمبلی عنایت اللہ کا کہنا تھا کہ ملالہ کے والد اپنی بیٹی کے بیان کی وضاحت کریں،دوپٹہ اور اسلامی اقدار ملالہ کی پہچان ہیں ، اپوزیشن رہنما نثارمہمند نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملالہ کا انٹرویو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا

ضیاء اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ ملالہ کا انٹرویو پورا پڑھیں تو ان کے کہنے کا مقصد کچھ اور تھا،ایک دو باتوں کو لے کر ملالہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،

واضح رہے کہ ملالہ نے برطانوی فیشن میگزین ووگ کو انٹرویو میں دل کی بات بتادی، انٹرویو میں جب تیئیس سالہ کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ سے شادی اور محبت کے حوالے سے پوچھا گیا تو پہلے انہوں نے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔دوسری بار شادی اور محبت کے حوالے سے سوال پوچھے جانے پر ملالہ یوسفزئی نے، اپنی سوچ اور دل کی بات عیاں کردی، ملالہ نے کہا کہ مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آتا کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنا ہے؟ اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟

ملالہ نے بتایا کہ ان کی والدہ ہمیشہ انہیں شادی کی خوبصورت رشتے کے حوالے سے بتاتی رہتی ہیں، اور ان کے والد کے پاس ایسے لوگوں کی ای میلز آتی ہیں جو انہیں اپنی جائیداد اور پیسوں کے بارے میں بتاکر مجھ سے شادی کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں

Advertisements
julia rana solicitors london

ملالہ کے اس بیان پر پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شہریوں نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply