ملیں خلا کے “کورئیر بوائے” سے۔۔زبیر بشیر

چین میں شاپنگ فیسٹیول کی ریکارڈ ساز سیل کے اربوں کورئیرز کی تیز رفتار ڈلیوری ہو یا وبا کے دوران صارفین کو بلا تعطل اشیائے ضروریہ کی فراہمی، اس تمام عمل کے دوران چین کے “کورئیر بوائز” کا کردار ابھر کا سامنے آیا۔ نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ ان کورئیر بوائز کے معترف دکھائی دئیے۔ آپ کی ملاقات کرواتے ہیں خلاؤں کے ” کورئیر بوائے” سے، یہ توخیر اس کے کام کی وجہ سے   دی جانے والی تشبیہ ہے۔

ذکر کریں گے چین کے تھیان جو-2 کارگو خلائی جہاز کا جس نے مدار میں داخل ہونے کے بعد اپنے آپ کو کامیابی سے ترتیب دیتے ہوئے مختلف مراحل مکمل کیے۔ تیس مئی تقریبا ً پانچ بجے کو تھیان جو -2 کارگو خلائی جہاز نے کامیابی کےساتھ تھیان جے  اسپیس ا سٹیشن کے پچھلے حصے کے ساتھ اتصال کیا ۔ اس سارے عمل میں تقریباً آٹھ گھنٹے لگے ۔ چین نے نہ صرف کامیابی کے ساتھ اپنے تھیان جو -2 کارگو خلائی جہاز کو ملک کے پہلے تھین حہ اسپیس ا سٹیشن کے ساتھ متصل کیا بلکہ خلائی سفر میں ایک اور کامیابی اپنے نام کی، یہ تھی محض آٹھ گھنٹے میں زمین سے بھاری بھرکم کارگو کو خلائی اسٹیشن تک منتقل کرنا ۔

محض ایک ماہ میں چین نے بہت سے سنگ میل عبور کئے۔ ملک کے اولین انسان بردار خلائی اسٹیشن کا کور ماڈیول کامیابی سے خلا میں روانہ کیا اور اب تیز رفتار کارگو شپ کے سفر کا سنگ میل عبور کیا۔واضح رہے کہ چین کے پہلے انسان بردار خلائی اسٹیشن کا کور ماڈیول 29 اپریل کو کامیابی سے اپنے مدار میں پہنچا تھا۔ اس سے  قبل 16 مئی کو چین کو کثیر الجہتی مریخ تحقیقی مشن تیان آن ون نے مریخ پر کامیابی لینڈنگ کی اور اس کے ساتھ جانے والی گاڑی نے 22 مئی کو سیارے پر اپنے پہلے سفر کا آغاز کیا۔

تھیان جو -2 کو لانگ مارچ-7 وائے تھری کئیر ئیر راکٹ کے ذریعے جنوبی چین کے صوبہ ہائی نان کے وینچنگ لانچ سینٹر سے رات 8:55 منٹ پر روانہ کیا گیا تھا یہ محض آٹھ گھنٹے میں اپنا سفر مکمل پر صبح پانچ بجے مقررہ مقام پر پہنچا اور مرکزی خلائی اسٹیشن کے ساتھ منسلک ہوگیا۔اس کارگو جہاز کی لمبائی 10.6 میٹر اور اس کا قطر 3.35 میٹر ہے۔یہ کارگو جہاز چین کے خلائی اسٹیشن کی ری فیولنگ، خلا بازوں کے لئے اشیائے ضروریہ کی فراہمی سمیت دیگر اہم امور سر انجام دے گا۔ تھیان جو چین کے خلائی اسٹیشن پر پہنچنے والی پہلی سواری ہے۔تھیان جو -2 کا کل وزن 13.5 ٹن ہے۔ اس کے علاوہ یہ اپنے ساتھ 6.9 کارگو لیجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تھیان جو -2 کارگو خلائی جہاز نے خلاباز وں کی اشیائے ضروریہ ، خلائی سوٹ اور خلائی اسٹیشن پلیٹ فارم کا سامان ، اسپیس اسٹیشن کی ایپلیکیشنز اور پروپیلنٹ سمیت دیگر سامان لائے ہیں ۔ تھیان جو -2 کارگو خلائی جہاز اورتھان حے خلائی اسٹیشن کے اتصال کے بعد امتزاج کی پرواز شروع ہو گی ۔

اس مشن کی اہم بات اس کی رفتار اور تیزی سے ڈاکنگ کی صلاحیت ہے۔ تھیان جو-2 کے پیش رو تھیان جو-1 نے سن 2017 میں اسی طرح کا ایک مشن مکمل کرنے میں دو دن لئے تھے۔ جبکہ تھیان جو -2 نے یہ کام محض 8 گھنٹے میں مکمل کر لیا۔

تھیان جو کو طویل فاصلے سے رہنمائی کے حصول سمیت چین کے بیدو نیو گیشن نظام کی رہنمائی بھی حاصل تھی، لہذا یہ خود کار طریقے سے ڈاکنگ کر سکتا ہے۔ جبکہ سابقہ خلائی جہاز کو یہ سہولت حاصل نہیں تھی۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ماہرین نے کہا کہ اس مشن کی رفتار کو 4 گھنٹے تک بڑھا یا جا سکتا ہے۔ اس مشن کی کامیاب پرواز نے کسی بھی مشکل یا خطرناک صورت حال سے دوچار خلانوردوں کو فوری مدد کی فراہمی کو اور بھی زیادہ آسان بنادیا ہے۔

خلائی اسٹیشن اب اپنے انسان مہمانوں کا منتظر ہے۔ جو شین جو-12 انسان بردار مشن کے ساتھ یہاں پہنچیں گے۔ یہ تین خلانورد ان دنوں قرنطین کے دوسرے مرحلے میں ہیں۔ یہ خلانورد خلا میں تقریباً تین ماہ کا عرصہ گزاریں گے اور وہاں مختلف تحقیقی امور سر انجام دیں گے۔

تھیان جو-2 کے ساتھ جانے والے سامان میں 200 سے زائد مصنوعات کے 160 پارسلز ہیں۔ اس میں زندہ رہنے میں مدد فراہم کرنے والی اشیا میں سو سو کلو وزن کے دو اسپیس سوٹ، آکسیجن، ہوا ، نائیٹروجن اور دیگر گیسوں کے 20 سلنڈرز، پانی کے 10 سے زائد کنٹینرز اور روزمرہ خوراک کے پیکٹ شامل ہیں۔ سائنسی تجربات کے سامان میں مختلف قسم کے آلات اور ہنگامی استعمال وغیرہ کے آلات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 2 ٹن وزنی ایندھن کے دو سلنڈرز بھی ارسال کئے گئے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تھیان جو-2 نے خلا میں تھین حہ اسپیس اسٹیشن کے کور ماڈیول میں آنے والے مہمانوں کے لئے اشیائے ضروریہ منتقل کر کے چین کی خلائی تحقیق کی تاریخ میں ایک اور سنگ میل عبور کیا ہے۔ جو آنے والے دنوں میں تحقیق میں مزید مدد گار ثابت ہوگا۔

 

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply