ایک اور ڈاکہ۔۔محبوب اسلم

کراچی والوں کے حق پر ایک اور ڈاکہ پڑگیا ، آپ سندھ حکومت کی سیاسی چالوں پر حیران ہونگے۔۔
وفاقی وزیر داخلہ کی کراچی آمد سب سے اہم ایشو جس نے وفاقی حکومت کو بھی ہلا کر رکھ دیا ،سندھ حکومت گذشتہ تین سالوں سے ایک بہت ہی خطرناک کھیل کھیلنے میں مصروف تھی۔

اس نے پہلے مرحلے میں کراچی میں اضلاع کی تعداد بڑھائی اور اب نادرا قومی شناختی کارڈ کا ادارہ جس میں اپنے منظور نظر افسران و عملہ متعین کرکے ان سے اندرون سندھ کے لاکھوں افراد کا کراچی کے مختلف اضلاع کے پتے  پر جعلی شناختی کارڈز کا اجرا کروایا اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری تھا کہ وفاقی حکومت کو کسی کراچی کے خیر اندیش  نے اطلاع کردی جسکی وجہ سے وفاقی حکومت کے کہنے پر انٹیلی جینس اداروں نے سندھ کے مختلف اضلاع سے نادرا کے افسران و عملہ کو گرفتار کر کے شامل تفتیش کرلیا ہے۔

یہ ایک بہت بڑی سازش کے تحت کراچی کی آبادی کو اکثریت سے اقلیت میں تبدیل کرنا ہے، جس کے بعد ڈومیسائل اور پھر پی آر سی بنا کر ان لوگوں کو مستقل بنیادوں پر کراچی کا باشندہ ظاہر کرنا ہے۔ اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو عرصہ دراز سے کراچی کے کوٹہ پر جعلی ڈومیسائل کے ذریعہ سے قابض ہیں۔
اس سے حکومت سندھ کو دو فائدے حاصل ہونگے۔
ایک تو وہ کراچی میں جعلی ڈومیسائل کے حامل افراد کو مستقل کرسکےگی۔
دوسرا کراچی کے مقامی اکثریتی آبادیوں کو اقلیتی آبادیوں میں تبدیل کرکے ساری عمر کراچی کی مقامی سیٹوں پر بھی اپنا قبضہ جما  لے گی۔

جب وفاقی وزیرداخلہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کی تو بڑے سخت لہجہ میں نادرا کراچی کےبڑے افسران کی بے ضابطگی کا ذکر کرتے ہوئے انہیں انکے عہدے سے فارغ کرنے کا اعلان بھی کیاتھا۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ کراچی کی وہ قیادت جو مسلسل راتوں کو جاگ جاگ کر کراچی کی عوام کے مسائل کو حل کرنے کادعویٰ تو کرتی ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ وہ یاتو سندھ کے حکمرانوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں یا پھر حسبِ دستور کراچی کا سودا فرما چکے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

میری کے اسٹیک ہولڈرز اور کراچی کا درد رکھنے والے احباب سے درخواست ہے کہ اس سنگین مسئلہ پر بعداز تحقیق فوراً ایکشن لیں ورنہ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت نورا کشتی کرتے ہوئے کوٹہ سسٹم کی طرح اس مسئلہ پر بھی کراچی والوں کے حقوق پر ڈاکہ نہ ڈال لیں۔ اس ایشو سے عام عوام کی نظر ہٹانے کے لئے پہلے اندرون سندھ کے علاقوں میں ڈاکوؤں اور پھر پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کا رونا رویا گیا۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply