• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ایک بے مثال معلمہ اور باکمال منتظمہ کی داستانِ حیات۔۔عامر عثمان عادل

ایک بے مثال معلمہ اور باکمال منتظمہ کی داستانِ حیات۔۔عامر عثمان عادل

جہد ِ مسلسل ، خداداد صلاحیتوں اور عزم و ہمت سے مالامال  ایس ٹی ٹیچر سے ڈی ای او سیکنڈری کا سفر۔
شہید باپ اور معلمہ ماں کی راج دلاری جو آج کی عورت کے لئے ایک رول ماڈل ہے۔
ضلع گجرات کے نواحی گاؤں بہورچھ کا ایک گھرانہ جہاں خوشیاں رقص کرتی تھیں ۔ عبدالقدیر بھٹی پاک نیوی کی انجینئرنگ کور میں چیف پیٹی آفیسر کے عہدے پر فائز تھے ،جبکہ ان کی اہلیہ حمیدہ بیگم گاؤں کے پرائمری سکول میں صدر معلمہ ۔ اللہ نے ان کے آنگن کو 4 بیٹیوں کی صورت رحمت سے بھر دیا۔

یہ بہنوں میں دوسرے نمبر پہ تھی اور اپنی امی کے پاس زیر تعلیم، 1971 میں پاک نیوی کی آبدوز غازی جو خلیج بنگال میں ایک انتہائی  اہم مشن کی تکمیل کے بعد واپس آتے ہوئے بارودی سرنگ کا شکار ہو گئی، 90 افراد پر مشتمل عملے نے جام شہادت نوش کر لیا۔

یہ اس وقت محض چھ سات سال کی ہو گی جب بابا کی شہادت کی اطلاع ملی۔۔

اب شفیق اور باہمت ماں نے اپنی بیٹیوں کو باپ بن کر اس طرح پالا کہ زمانے کی کڑی دھوپ سے بچانے کی خاطر اپنے وجود کو سائبان بنا دیا، تینوں بیٹیاں زیورِ  علم سے آراستہ ہوئیں۔۔لیکن بڑی بیٹی میں کچھ خاص بات تھی حصول ِعلم کے لئے اس کا جنون ، ہمیشہ کچھ خاص کرنے کی لگن ،اسے بہنوں سے ممتاز کرتی۔

اپنی امی کے سکول میں پرائمری پاس کرنے کے بعد اس نے کوٹلہ ارب علی خان کا رخ کیا اور اقبال میموریل گرلز ہائی سکول میں داخلہ لے لیا ،جو آج کل گورنمنٹ گرلز ہائی  سکول ہے، 1980 میں میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد گرلز کالج فوارہ چوک گجرات سے 1982 میں انٹرمیڈیٹ کر لیا، اس کے بعد ایف جی گرلز کالج کھاریاں کینٹ سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔
تشنگی علم نے بیقرار کیا تو کالج آف ایجوکیشن لاہور جا پہنچی 1986 میں بی ایڈ کر لیا۔

اپنی ماما کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس نے بھی درس و تدریس کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا، ابھی بی ایڈ کا رزلٹ بھی نہ آیا تھا کہ 13 مئی 1987 کو اس نے بطور  ایس وی  ٹیچر گرلز سکول گوچھ سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔

کچھ ہی عرصہ بعد یہ گورنمنٹ گرلز سکول لنگڑیال میں ایس ایس ٹی کی سیٹ پر آ گئی۔
26 جون 1990 کو یہ بطور گزیٹڈ ٹیچر گرلز E/S لادیاں میں تعینات ہوئی  اور بعد ازاں اپنے آبائی  گاؤں کے ایلیمنٹری سکول میں ہیڈ مسٹریس کی سیٹ سنبھال لی۔
1991 میں والدہ حمیدہ بیگم طویل عرصہ بطور  ہیڈ مسٹریس گرلز پرائمری  سکول بہورچھ فرائض منصبی سر انجام دینے کے بعد ریٹائر ہو گئیں۔

ابھی  آگے بڑھنے اور مزید پڑھنے کی دھن اس پہ سوار تھی سو اس نے 1997 میں جامعہ پنجاب کا رخ کیا اور IER ڈیپارٹمنٹ سے ایم ایڈ کی ڈگری بھی اپنے نام کر لی۔
2001 میں اس نے پہلا انتظامی عہدہ سنبھالا جب اسے AEO مرکز ککرالی کا اضافی چارج سونپ دیا گیا جہاں 2004 تک اس نے اس ذمہ داری کو خوب نبھایا
2008 میں یہ گرلز  ہائی   سکول سدھ میں بطور DTE تعینات ہوئی۔

امریکہ میں اساتذہ اور تعلیمی افسران کے لئے ایک کورس کے لئے انتخاب جاری تھا ضلع گجرات سے یہ واحد خاتون تھیں جو معیار پر پورا اتریں۔

یوں امریکہ سے Leader ship , classroom management اور Excellence in Education کے کورس کی کامیاب تکمیل کے بعد یہ وطن واپس لوٹیں۔

اسی دوران یہ ہونہار معلمہ مقابلے کے امتحان میں شریک ہوئیں اور ڈائریکٹ 18 ویں گریڈ کے لئے کوالیفائی کر لیا۔

کوٹلہ سے گرلز  ہائر سیکنڈری سکول کو گلیانہ میں منتقل کیا گیا تو یہ بطور SSS وہاں تعینات ہو گئیں اور پھر اسی اسکول میں پرنسپل کا عہدہ سنبھالا۔

بوائز اسکول کی عمارت گرلز  ہائر سیکنڈری سکول کے حوالے کی گئی تو اس کی خستہ حالی ویرانی کاٹ کھانے کو دوڑتی، آفرین ہے اس کی پرنسپل پر جس نے وسائل کی کمیابی کے باوجود اپنی مدد آپ کے تحت اس کی کایا پلٹ کر رکھ دی، کل تک ویرانے کا روپ لئے یہ عمارت اب کسی گلشن کا منظر پیش کر رہی تھی۔

اب ایک اور بڑا انتظامی عہدہ اس کا منتظر تھا 2010 میں اسے ترقی دے کر ڈپٹی ڈی ای او گجرات تعینات کر دیا گیا جہاں اس نے 2015 تک اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔27 اگست 2015 کو شفیق ماں اپنے رب کو پیاری ہو گئیں۔

اس کے بعد اس کا اگلا پڑاؤ  تھا میونسپل ماڈل گرلز  سکول گجرات جو ضلع بھر کا ایک مثالی ادارہ ہے یہاں دو سال بطور پرنسپل رہنے کے بعد اس کا تبادلہ دبیرستان فاطمہ گرلز سکول میں ہوا
سال 2019 اس کے لئے ایک بڑی خوش خبری لئے تھا جی ہاں اسے انیسویں گریڈ میں ترقی دے دی گئی اس کے کچھ عرصہ بعد اس نے یکم فروری 2020 میں اسلامیہ گرلز ھائ اسکول جلالپور جٹاں میں بطور پرنسپل چارج سنبھال کر کام شروع کر دیا۔

24 دسمبر 2020 کو ڈی ای او سیکنڈری محمد پرویز اپنی مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہو گئے

یکم فروری سن 2021 ایک یاد گار اور تاریخ ساز دن تھا جب گجرات کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سیکنڈری کے عہدہ جلیلہ پر فائز ہوئیں ۔
( ماضی میں سیدہ عابدہ بانو ڈی او ایلیمنٹری کو چند دن کے لئے عارضی چارج دیا گیا تھا )
یوں ایک تاریخ رقم ہوئی، ایک باب کا آغاز ہوا۔۔
کیسے ایک لڑکی SV ٹیچر تعینات ہوئی  اور پھر اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا کامیابی کی منازل یوں طے کیں کہ انیسویں گریڈ کی آفیسر کا منصب پا لیا
وہ معلمہ تھی تو بے مثال، منتظمہ رہیں تو باکمال ،اس کا پورا کیرئیر تندہی  ، اپنے پیشے سے لازوال وابستگی ، دیانت داری اور لگن سے عبارت ہے۔

سکولوں کے سرسبز لان ہوں یا رنگ برنگے گلوں سے مہکتی کیاریاں صدر معلمہ ہو یا ڈپٹی ڈی ای او اس کے دفتر کا ماحول اور سافٹ بورڈ پر آویزاں اہتمام سے سجائے گئے چارٹس اس کے سلیقے قرینے اور حسن ذوق کا پتہ دیتے ہیں۔

یہ جہاں تعینات رہی اس نے اداروں کو خون دل دے کے سنوارا،درس و تدریس اس کا پہلا عشق تھا اور انتظامی صلاحیتوں کا اظہار آخری۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس نے اپنے عمل سے ثابت کر دکھایا کہ خواتین کی ترقی کی راہ میں کچھ بھی حائل نہیں ہو سکتا اور وہ اپنی معاشرتی و مذہبی  اقدار کی چادر اوڑھ کر بھی کمال کر سکتی ہیں بس اخلاص اور دیانت شرط ہے
جی ہاں ٹھیک سمجھے آپ اس باکمال ہستی کو رخسانہ قدیر کہتے ہیں۔
جو نام ہے ایک عہد کا
خواتین کے لئے مینارہ نور
آج اس کے شہید بابا کی روح پرسکون ہو گی اور والدہ تو اسے کامران دیکھ کر گئی ہیں
سلامتی ہو ہماری دعا ہے کہ اللہ کریم آپ کو اوج کمال نصیب کرے
سی ای او ایجوکیشن کا عہدہ منتظر ہے آپ کا!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply