ایک کپتانی کتھارسس (1۔۔)اعظم معراج

جہد ِمسلسل ،آپکی کرشماتی شخصیت ، کچھ  سوشل ورک کا اثر، احتساب کا نعرہ ،پاور بروکرز کی کوشش،لوگوں کی سیاسی و ریاستی اشرافیہ سے نفرت،پڑھی لکھی مڈل کلاس کی پاور کوریڈور میں ٹھیلے جمانے کی خواہش ،غرض بہت سارے عناصر کے مجموعے کی وجہ سے 2018 میں لولی لنگڑی حکومت آپ کو مل گئی۔ آپ اور آپکی ٹیم نے جو کیا وہ تاریخ بین الاقوامی و مقامی پاور بروکرز نے جس طرح آپ کو نکلوایا ،وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں،خودانحصاری کا آپ کا نعرہ اور آخری رات صحافیوں کو کہنا کہ “کوئی رہ تو نہیں گیا جو میرے خلاف نہ ہو”لوگوں پر اثر کرگیا ,عام پاکستانی آپ کی حمایت میں نکل آیا ۔توقع ہے کوئی بڑی گیم نہ ہوئی تو آپ پھر چند ماہ میں حکومت میں ہونگے ۔ لیکن جو مخالفین سب نے دیکھ لئے یا جن کی نشان دہی آپ اشاروں کنایوں میں کر رہےہیں ۔انکے علاوہ آپ کے بڑے مخالف وہ ہیں،جو ابھی بھی آپ کے آس پاس ہیں ۔جنھیں آپ اپنا اثاثہ سمجھتے ہیں۔

و ہی حقیقی بوجھ ہیں ۔مثلا ًفیصل واڈا آپکی محبت میں پیسے کے زور پر نزدیک ہوا ۔۔ایم این اے کا ٹکٹ لیا آپکے نام سے ووٹ لئے حلقے میں کچھ ڈرامے بازیاں انتحابات سے پہلے کیں، پھر تین سال حلقے میں نہ آیا ،اسلام آباد میں بیٹھ کر ٹی وی پر گالیاں دیتا اور کھاتارہا ۔نااہل ہوا، اسکا نتیجہ ضمنی انتخابات میں جو ملا،وہ تاریخ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تحریکوں کو پیسے بھی چاہیے ہوتے ہیں۔لیکن باپ بڑا نہ بھیّا سب سے بڑا روپیہ۔۔ڈاکٹرائن ہی اپنا لینا مناسب نہیں ہوتا ۔پھر پارلیمانی سیاست میں پارلیمنٹ میں یا تو حلقے سے جڑے سیاستدان ترجیح ہونے چاہیئں  یا پھر سیاسی مدبر جیسے اعتزاز یا آپکے ساتھیوں میں نجیب ہارون ، ایک اور مثال میرے حلقے کی، جہاں سے صدر پاکستان وگورنر سندھ منتخب ہوئے پھر ایک ایم این اے اور ایم پی اے بھی پی ٹی آئی کا منتخب ہوا ،ان چاروں کی چار سالہ کارکردگی کا شرم ناک نتیجہ کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات میں آیا ،وہ بھی تاریخ ہے۔یہ تو دیگ کے دو چاول ہیں، مجھے یقین ہے 155میں سے بیس شرفاء ( جنھیں ڈاکٹر آفریدی جیسے بیوقوف جمہوریت دشمن لوٹا بھی کہتے ہیں۔انھیں نکال کر باقی 135میں سے بھی کئی ایسے آپکے حقیقی مخالف ہونگے، جنہوں نے پہلے آپ کی ربع صدی کی جدوجہد کو لمحوں کے چھچھورے پن کی بھینٹ چڑھایا ۔۔ اب اگر پھر خلق ِخدا آپ کی سن رہی ہے ۔۔ بلکہ اپنی صدیوں کی محرومیوں کے مداوے کی امید آپ سے لگا رہی ہے۔اس بار بہت عرق ریزی کی ضرورت ہے۔ کیا پچیس سال میں پی ٹی آئی ایسا کوئی میکنزم نہیں بنا سکی ۔؟ جو 272بندوں کی سلیکشن میرٹ پر کرسکے۔ اگر یہ بھی ممکن نہیں تو پھر بائیس کروڑ کو میرٹ کیسے دے پائیں  گے؟

Advertisements
julia rana solicitors

جو ہوگیا ٹھیک، وہ تاریخ بن گیا ہے ۔  سمجھدار لوگ تاریخ سے سیکھتے ہیں۔اب تو تجربہ بھی ہو گیا اور ثانیہ نشتر جیسے کچھ بہت اچھے لوگ بھی دستیاب ہیں۔ مستقبل کے امیدواروں کے ڈیٹا کا تجزیہ ابھی سے شروع کردیں ۔جو الیکشن کمیشن کے معیار سے بہت کڑا ہو، ورنہ پھر کچھ دوہری شہریت والے نکل آتے ہیں، کچھ باسٹھ تریسٹھ کی دھجیاں بکھیرتے ہیں۔ہاں اور سب سے بڑی بات جو چندہ  بطورِ سرمایہ کاری دے ،اس سے معذرت کرلیا کریں۔ ورنہ پھر ترین جیسے کھربوں میں، علیم جیسے اربوں میں، سرمایہ کاری کرنے والے ہوں ،یا رمیش جیسے چند کروڑ میں سیٹ خریدنے والے ،یہ سرمایہ کار اُدھر بھاگتے ہیں  جدھر زیادہ نفع کی توقع ہو۔ چندے اور سرمایہ کاری کے باریک فرق کو جاننا بہت ضروری ہے۔ باقی آپ ماشاءاللہ عقلِ کُل ہیں اور اب تو آپ کا چند سالوں کا حکومتی تجربہ بھی ہوگیا لہذا پارلیمانی نظام کو بھی آپ سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔لیکن پھر بھی اپنے ساتھیوں کی آخری دن کی پارلیمان کی تقریریں دھیان سے سنیں اور بڑے اجتماعات میں ان لوگوں کو بھی مناسب وقت دیا کریں ،جو پارٹی فلسفے کو ڈھنگ سے بیان کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ یہ دو منٹ کا وقت سو لوگوں کو دینا پنجابی شادیوں کی رسم” ملنی “جیسا ہوتا ہے۔ جس میں مامے ،چاچے،تائے پھوپڑ ،ماسڑ ، بہنوئی وغیرہ کو معتارف کروانا ہوتا ہے۔یقین مانیے مہمان اس سے بہت چڑتے ہیں۔ بہتر ہے،دوچار لوگوں کو ڈھنگ کا وقت دیا کریں۔
جاری ہے۔۔۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply