• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • سندھ یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی ہراساں کرنے پر صوبائی حکومت کا نوٹس

سندھ یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی ہراساں کرنے پر صوبائی حکومت کا نوٹس

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)  جامشورو یونیورسٹی میں اساتذہ کی جانب سے طالبات کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کی خبروں کے بعد وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی حیدرآباد جاوید عالم اوڈھو کو انکوائری افسر مقرر کردیا۔وزیر داخلہ سندھ نے ڈی آئی جی حیدرآباد کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اس معاملے کی جامع انکوائری کریں اور اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ جمع کروائیں جبکہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے تمام ضروری قانونی کارروائی عمل میں لانے کی ہدایات بھی کی گئیں۔یونیورسٹی کی دو طالبات نے ہراساں ہونے والی دیگر لڑکیوں کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار، وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے نام خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے شعبہ انگریزی کے اساتذہ کے خلاف کارروائی کی درخواست کی تھی۔اس خط میں طالبات نے مبینہ طور پر الزام لگایا کہ استاد نے انہیں جنسی ہراساں کرنے کی کوشش کی اور بلیک میل بھی کیا، جبکہ وہ ان کے پیغامات یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ثبوت کے طور پر دکھا چکی ہیں۔البتہ انہوں نے مزید لکھا کہ وائس چانسلر نے ان سے استاد کے خلاف کارروائی کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم ٹیچر نے انہیں دھمکی دی کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو ان کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔طالبات نے مزید الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی کے ایک افسر نے ان کی بہن سے رابطہ کیا اور دھمکی دی کہ وہ یہ معاملہ ان کے والد تک لے جائیں گے جو دل کے مریض ہیں۔خط میں طالبات نے لکھا کہ انہوں نے یونیورسٹی کے ایک اور استاد کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جنہوں نے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی جبکہ اس معاملے پر انہوں نے اپنے بھائی کے ہمراہ وائس چانسلر سے بھی رجوع کیا، جنہوں نے ایکشن لینے کا وعدہ بھی کیا، تاہم فیکلٹی ممبران کے دباؤ کے باعث وہ اس میں ناکام رہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply