ایدھی سنٹر اور لینڈ مافیا۔منصور ندیم

پاکستان میں روز بروز  بڑھتے مسائل نے پاکستان کو ایک مسائلستان بنا دیا ہے،انہیں بے شمار مسائل میں سے ایک  مسئلہ قبضہ مافیا  کا ہے ، اور پاکستان میں یہ کام باقاعدہ حکومتی مقتدر اداروں اور سیاستدانوں کی سرپرستی میں چل رہا ہے۔ اور قریب قریب پورے ملک میں اس لینڈ مافیا سے لوگ متاثر ہورہے ہیں۔ عام عوام کی شنوائی کا تصور تو بعید اب تو ایدھی سنٹر جیسے ادارے بھی اس کی  زد میں آگئے ہیں ۔

پاکستان میں  ریاست نے تو کبھی عوام کی فلاح کا نہیں سوچا، لیکن ایک مرد درویش عبدالستار ایدھی نے پاکستان میں عوام کی فلاح کا جس طرح بیڑا اٹھایا تھا اس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی ہے۔ لیکن پاکستان میں عبدالستار ایدھی جیسے عظیم انسان کی عظمت کو ماننے کی  بجائے ہم آج اس ادارے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ جو گزشتہ کئی دہائیوں سے اس ملک کی خدمت کر رہا ہے، بنیادی طور پر تو عبدالستار ایدھی نے فرد واحد کی  صورت    میں ایک ریاست کا کام کیا تھا، مہذب دنیا کے تصور میں جو کام عبدالستار ایدھی کر رہے تھے وہ کام ریاستوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

عبدالستار ایدھی کے انتقال کے بعد سے اب تک فیصل ایدھی کو مسلسل ریاستی اور مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید تکلیف پہنچائی جا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں 25 اکتوبر کو فیصل ایدھی اور بلقیس ایدھی نے کراچی میں پریس کانفرنس کی ہے۔پریس کانفرنس کے مطابق ان کے مختلف ایدھی سنٹرز اور زمینوں پر مختلف قبضہ مافیا نے قبضہ کر لیا ہے اور ان کی سرپرستی مختلف ادارے اور سیاستدان کر رہے ہیں اور باوجود اس ظلم و زیادتی کے انہوں نے عدالت کا راستہ اختیار کیا لیکن ان کی زمینیں اور ایدھی سنٹرز ابھی تک بازیاب نہیں کرائے گئے۔

کئی سالوں سے بلوچستان میں موجود علاقہ حب چوکی پر موجود ایدھی سنٹر پر ایک مدرسے نے قبضہ کر لیا ہے اور حکومت اس لئے بے بس ہے کہ اس قبضے کو چھڑانے کی  وجہ سے نقص امن کے خدشے کا امکان ہے، جب کہ فیصل ایدھی کے مطابق انہوں نے اس قبضےکوختم  کروانے کے لئے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے کیس بھی جیت لیا ہے، لیکن تا حال وہ سنٹر قبضہ کرنے والوں سے خالی نہیں کروایا جاسکا ہے۔ اس کی وجہ سے فی الوقت وہاں ایدھی سنٹر کی سروس معطل ہے۔ ٹیلیفون بند ہیں، ایمبولینسز موجود ہونے کے باوجود کسی بھی ہنگامی صورتحال میں رابطہ نہ ہونے کی  وجہ سے وہاں پر امدادی کاموں میں تعطل کا امکان ہے۔

علاوہ ازیں  ٹھٹھہ کے ایدھی سنٹر پر 24 اکتوبر  کو مقامی  انتظامیہ اور بد قسمتی سے مقامی عدلیہ نے وہاں کے ایدھی سنٹر پر تالا لگوا دیا ہے ، جو جگہ 1985 میں ایدھی سنٹر کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے الاٹ کی تھی۔ اور وہاں ایدھی سنٹر کا مقامی دفتر مکمل طور پر فعال تھا۔اندرون سندھ میں ایدھی سنٹرز قبضہ مافیا کے لئے جنت بن گئی ہے اور جس طرح وہاں پر قبضہ کرکے فوراً  ہی دکانیں یا مارکیٹ بنا کر فروخت کی جارہی ہیں، یہ سندھ حکومت کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

حیدرآباد میں ایدھی ویلفئر سنٹر (لطیف آباد) پر بھی لینڈ مافیا کا قبضہ ہے، ہالا ایدھی سنٹر پر بھی وہاں کے مقامی لینڈ مافیا نے دکانیں بنا دی ہیں، مورو (یہ فریال تالپور کا آبائی علاقہ ہے) میں موجود ایدھی سنٹر کے 3000 گز زمیں پر بھی وہاں کی مقامی قبضہ مافیا نے مارکیٹ بنا دی  ہے، سیہون (یہ وزیر اعلی سندھ کا آبائی علاقہ ہے) کے ایدھی سنٹر کی بھی سینکڑوں گز زمین وہاں کے لینڈ مافیا نے ہتھیا لی ہے، لاڑکانہ (یہ ذوالفقار علی بھٹو کا آبائی علاقہ ہے) کے ایدھی سنٹر پر وہاں کی ایک مقامی لسانی تنظیم نے تالا لگا دیا گیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس ملک پر احسان کرنے والا ادارہ عبدالستار ایدھی سنٹر جو آج اس ملک کے لینڈ مافیا کے ہاتھوں رسوا ہو رہا ہے، اس ملک کے تمام  ادارے جو طاقت کا سرچشمہ ہیں چاہے وہ وزیر اعظم پاکستان ہوں، وزراء اعلی ہوں یا چیف آف آرمی اسٹاف ہوں یا لسانی اور سیاسی جماعتیں ہیں، خصوصاً  سندھ کی  مقتدر پارٹی پیپلز پارٹی اور وزیر اعلی سے گزارش ہے کہ خدارا پاکستان کو رسوا ہونے سے بچائیں، ایدھی سنٹر جو کہ پوری دنیا کا سب سے بڑا نجی فلاحی ادارہ ہے اس کو برباد ہونے سے بچا لیں۔ اس ملک میں اگر ایدھی سنٹر لینڈ مافیا سے مقابلہ نہیں کرسکتا تو عام عوام ان لینڈ مافیا سے کیسے مقابلہ کر سکیں گے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply