آہ کہ خون اتنا ارزاں ہے ۔۔۔ منصور ندیم

 

بلوچستان کے ساحلی علاقے مکران اورماڑہ میں مسافر کوسٹل بسوں سے اتار کر 14 افراد کو شہید کردیا گیا۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مسلح افراد نے کراچی سے گوادر جانے والی کئی مسافر بسوں کو اورماڑہ کے نزدیک بڑی ٹاپ کے مقام پر روکا اور مذکورہ مقتولین کو مسلح افراد نے مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد بعض افراد کو بسوں سے نیچے اتارا اور قطار میں کھڑا کرنے کے بعد گولیاں مار کر قتل کردیا۔ مکران ڈویژن سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسافروں کو بسوں سے اتار کر ان کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد قتل کرنے کی وارداتیں اس سے قبل بھی ہوتی رہی ہیں۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو اپنی لسانی یا گروہی جدوجہد کے بھینٹ چڑھانا کہاں کا انصاف ہے، ماضی میں بھی ایسے متعدد بار خصوصا پنجاب یا سرائیکی بیلٹ سے تعلق رکھنے والے عام افراد کو قتل کیا گیا ہے, اس طرح کے واقعات میں زیادہ تر نشانہ دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بنتے رہے ہیں۔ جن کا واحد مقصد ان علاقوں میں آکر مزدوری کرنا اور اپنے اور اپنے بیوی بچوں کے لئے رزق کا حصول تھا ۔
ان مقتولین کا تعلق سیکیورٹی فورسز سے بتایا جارہا ہے شہید ہونے والوں میں اہلکار درجے کے افراد شامل ہیں جن کے نام یوسف، وسیم ، فرحان اللہ، علی رضا ، ذوالفقار ، ہارون ، علی اصغر، حمزہ ، رضوان ، وسیم ، ذہین ہیں جبکہ 3 اہلکاروں کے نام معلوم کیے جارہے ہیں، اس کے علاوہ شہید ہونے والے عام اہلکاروں میں سے 9 افراد کا تعلق نیوی سے ہے ایک فرد کا تعلق کوسٹ گارڈ سے اور ایک کا تعلق ائیرفورس کا ملازم کی حیثیت سے بتایا جا رہا ہے۔ عجیب بات ہے کہ عام سپاہی یا مزدور افراد کے ناحق خون سے سوائے پاکستان کے امن کو سبوتاژ کرنے کے اور کیا حاصل ہوسکتا ہے ۔

میں نے ہمیشہ بلوچوں کے حقوق کی بات کی ہے ان کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں پر ہمارا بھی دل دکھتا ہے، لیکن اگر ‏ بی ایل اے یا اس جیسے دوسرے نظریات رکھنے والے وہ دہشتگرد جنہوں نے صرف پنجابی ہونے کی بنیاد پر ان چند غریب مزدوروں یا نچلے طبقے کے سرکاری ملازمین کو قتل کیا جن کے قتل نا حق سے کسی تحریک کسی نظریئے کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا، جو لوگ اپنی زندگی یا حقوق کے لئے اپنے ہی جیسے کمزور لوگوں کو اس بے حسی سے قتل کریں وہ کسی صورت پر نہ ہی نظریاتی ہوسکتے ہیں اور نہ ہی انسان، حیرت ہے کہ اگر وہ ان بے گناہ مزدوروں کو قتل کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے مسائل حل ہونگے، تو یقینا وہ شدید ترین غلطی پر ہیں اس کی مزمت ضروری ہے اور اس کے لئے کسی اگر مگر جیسے جواز ڈھونڈنے والے نہ تو وطن سے مخلص ہیں اور نہ ہی انسانیت سے مخلص ہوسکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مری شناخت پہ لکھا ہے میرے قتل کا حکم
سو خوف کھانے لگا ہوں اس ارضِ پاک سے میں

 

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply