پانی کا اُبال۔۔شاہد محمود

ہر لڑکی بیٹی ہوتی ہے اور بیٹی اس دھرتی پر اللہ کی رحمت ہے، جس کسی کو لڑکیوں / بیٹیوں کے رحمت ہونے پر شک ہے وہ اپنے گریبان میں جھانکے اور آقا کریم رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے تعلق اور محبت کا جائزہ لے ۔

جو لوگ لڑکیوں کو جھوٹی سچی محبتوں کے سبز باغ دکھا کر انہیں ورغلاتے ہیں یا بسی بسائی عورتوں کو الٹے سیدھے مشورے دے کر اور ان کی نجی زندگی پر تبصرہ کر کے  انہیں طلاق لینے یا خلع لینے پر اکساتے ہیں اور ان کے گھر برباد کرتے ہیں وہ معاشرے کے مجرم ہیں۔ “عورت” کو قصور وار اور گناہ گار قرار دینے والے بلکہ گناہوں کی جڑ قرار دینے والے اور ان کے گھر برباد کرنے والے اپنے گریبانوں میں جھانک لیں کہ پاکستان کے male dominated بلکہMale chauvinistمعاشرے میں مطلقہ یعنی طلاق یافتہ لڑکی یا عورت کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے۔ یہاں تو مثل مشہور ہے کہ “طلاق” لکھ کر یا “302” لکھ کر سر سبز درخت پر لٹکا دو تو وہ بھی سوکھ جاۓ،اور گھر سے بھاگی ہوئی لڑکی کی تو اولاد تک سے کوئی شادی کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ اور اس کے ماں باپ اور بہن بھائی تک نموشی / شرم سے زندہ درگور ہو جاتے ہیں۔

آج کل مرد کی محبت, محبت کم اور “پانی کا اُبال” زیادہ ہوتی ہے۔ مرد تو جتنے مرضی گناہ کر لے “نہا دھو” کر پھر سے پاکباز ہو جاتا ہے اور کسی سیانے کے بقول “عورت کا گناہ ساری عمر کنول کے پھول کی طرح معاشرے کے تالاب پر تیرتا رہتا ہے” جس کے نظارے تو سب کرنا چاہتے ہیں پر اپنے گھر کی زینت کوئی نہیں بناتا۔

کبھی سنا کسی نے کہ کوئی عورت بھی کسی کوٹھے پر کسی مرد کا رقص دیکھنے گئی, یہ سارے کمال مرد کے ہی ہیں, مردہ نفس والے مرد کے۔

عورت نے جنم دیا مردوں کو
مردوں نے اسے بازار دیا
جب جی چاہا مسلا کچلا
جب جی چاہا دھتکار دیا

قصہ مختصر عورتوں کے لیے تو یہی کہوں گا کہ۔۔
اک مجبوری ہے جو نچاتی ہے محفل محفل
لوگ فن سمجھ لیتے ہیں کسی لاچار کا رقص

Advertisements
julia rana solicitors london

اور مرد حضرات کے لیے۔۔
نفس کو آنچ پہ وہ بھی عمر بھر رکھنا
بڑا محال ہے ہستی کو معتبر رکھنا!

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply