مندر کی مسماری یا خٹکزینے کا قتل۔۔عارف خٹک

گورو پرمہانس آشرم اور مندر کی مسماری پر میں کیا لکھوں۔ بی بی سی، وائس آف امریکہ، دی ہندو، نیویارک ٹائمز اور الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹس کے مطابق کہ “انتہاپسند مسلمانوں نے پولیس کی موجودگی میں جمعیت علما  اسلام کے جھنڈے اٹھا کر جس طرح مندر کو  آگ لگا دی ،اس سے ثابت ہوا کہ مذہبی منافرت اور اقلیتوں کے  تحفظ میں پاکستان مکمل طور ناکام ہوچکا ہے”۔

اب خوش ہوجائیں، یہی چاہتے تھے  آپ لوگ؟۔ آپ کو کس عالم نے بتایا تھا کہ ایک تاریخی مندر کو مسمار کرنے پر آپ کو جنت الفردوس کا سردار بنادیا جائیگا؟۔ مجھے معلوم ہے مجھ پر فتوے لگا کر  آپ میری  بات رد کریں گے۔ آپ نے تو اس وقت بھی میرے مرحوم باپ کو جرگے میں بٹھایا تھا جب میں نے لکھا تھا کہ کرک کچھ مدارس غریب نوجوانوں کو مسلح تنظیموں کو بیچ کر پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ آپ نے جرگہ بٹھا کر میرے خلاف رائے عامہ ہموار کی تھی کہ عارف خٹک مدارس کو بدنام کررہا ہے۔ پھر وہی ہوا ایک ہی دن میں کرک میں پانچ شہیدوں کے جنازوں نے کہرام مچا دیا تھا۔ آپ کا کیاگیا۔۔مائیں تو وہ روتی رہ گئیں جنہوں نے روٹی نہ ہونے کی وجہ سے بچے آپ کے مدارس میں داخل کروا دیئے تھے کہ علم حاصل کریں گے۔

میرا یہ مضمون بھی کچھ نہیں بگاڑے گا  آپ کا، کیونکہ اس کیلئے  آپ کے پاس ضمیر ہونا چاہیے۔ اس شرمندگی کیلئے آپ کو  صاحب شعور ہونا چاہیے ،جو آپ نہیں ہیں ۔ باخدا میں حلفیہ کہتا ہوں کہ اس تاریخی مندر کی مسماری  آج نہیں ہوئی ہے بلکہ اس کیلئے یہ تیاری برسوں سے چل رہی تھی۔ ذہن سازی ہورہی تھی۔ مندر کے آس پاس آشرم کی زمین پر  آپ لوگوں نے قبضے گھر بنا لیے تھے، سو مرلے کا مندر بالآخر آپ نے چار مرلے تک محدود کیا۔ پھر بھی آپ کی نظریں اس چار مرلے زمین پر رہی۔

جمعیت علما  اسلام کے جھنڈے اٹھا کر آپ نے دنیا کو دیکھا دیا کہ آپ کی اوقات کیا ہے۔ کیا اب مولانا فضل الرحمان صاحب کہہ سکیں  گے کہ ان  کا کارکن سیاسی تربیت یافتہ ہے؟۔ اگر ہاں تو مولانا صاحب کو اس  دعوے سے اب دستبردار ہونا پڑے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کا  مقامی مشیر فرقان شاہ اس ظلم کے خلاف نکلے گا؟۔ کرک پولیس کا ڈی پی او، ڈی ایس پی بانڈہ اور ایس ایچ او کے معطل کرنے سے پاکستان ے  بدنام ہوتے نام کو کچھ سہارا مل سکے گا؟۔

قطعا ًنہیں، کیونکہ وزیراعلیٰ  محمود خان نے شاہی حکمنامہ جاری کردیا ہے کہ ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔

پانچ لوگوں کی گرفتاری سے بات نہیں بنے  گی۔ یہ مکمل مائنڈ سیٹ ہے۔ آپ کو اس مائنڈ سیٹ کا رد کرنا پڑے گا، کیونکہ یہ گھٹیا ہندوستان نہیں ہے جہاں کا وزیراعظم بھی گائے قتل کیس میں ملوث ہندو مجرموں کو تحفظ دیتا ہے۔ یہ پاکستان ہے جو اسلام کی  اصل شناخت کیساتھ بنا ہے ،جہاں اقلیتوں کو مکمل تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔

اب پوری دنیا میں اہلیان کرک کی بڑھتی ہوئی شرح ِ تعلیم پر انگلیاں اٹھنی شروع ہوگئی  ہیں۔ حالانکہ بطور خٹک میں بہتر جانتا ہوں کہ ہماری کم   شرح تعلیم کی کیا وجوہات ہیں۔ ہم لوگ ڈگری ہولڈر جاہل ہیں۔جہاں مذہب کے نام پر ہمیں  آج بھی آسانی کیساتھ بلیک میل کیا جاسکتا ہے۔ مگر جو عزت کا باریک سا  پردہ ہمارے عیب چھپائے  ہوئے تھا، وہ بھی آج سرک گیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہمندر کی مسماری آپ کیلئے عام بات ہوگی مگر میرے نزدیک میرے خٹکزینے کا قتل ہے۔ آج میرے خٹکزینے کے پورے ڈھانچے کو مسمار کیا گیا ہے۔ آج کے دن ٹیری میں پولیس کی موجودگی میں مذہبی انتہاءپسندوں نے مندر کو نہیں بابا خوشحال خان خٹک، پریشان خٹک اور ہمارا اجتماعی قتل کرڈالا ہے!

Facebook Comments