آسماں کی چھت کہاں ہے؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

آسماں کی چھت کہاں ہے؟

وَجَعَلُنَا اُلسََُمَاّئ سَقَّفَا مَحّفوظَا

سورۃ النبیا (۳۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنے گھر کے صحن میں یوں ششدرو حیراں کھڑا ہوں

جیسے رستہ کھو گیا ہو

دھیرے دھیرے پاؤں میرے

صحن کے کیچڑ میں دھنستے جا رہے ہیں

جسم کے کیچڑ میں دھنسنے کا تصور روح فرسا توہے،لیکن

اس سے بچنے کا کوئی چارہ نہیں ہے

سر کھجاتا، نیچے اوپر، دائیں بائیں دیکھتا ہوں

دائیں بائیں کچھ نہیں ہے

نیچے کیچڑ ہے، زمیں ہے

اور اوپر؟

ایک لمحے کے لیے یہ یاد آتا ہے کہ شایدمیرے اوپر

انت سے بے انت ، یعنی اِس افق سے اُس افق تک

آسماں پر

چارپائیاں سلسلہ در سلسلہ رکھی ہوئی ہیں

جن پہ میرے

پچھلے جنموں کی تھکانیں سو رہی ہیں۔

بد حواسی میں زمیں سے پوچھتا ہوں

آسماں کی چھت کبھی گرتی نہیں ہے

پر مجھے اتنا بتاؤ

Advertisements
julia rana solicitors

آسماں کی چھت کہاں ہے؟

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply