الربع الخالی، دنیا کا سب سے خطرناک صحرا۔۔منصور ندیم

الربع الخالی صحرا دنیا کے بڑے صحراؤں میں سے ایک ہے۔ دنیا کا سب سے زیادہ خطرناک سمجھا جانے والا اور دوسرا بڑا صحرا ربع الخالی سعودی عرب کے جنوب مشرقی میں واقع ہے ۔ اس کی سرحدیں 4 ممالک سے ملتی ہیں ۔ ان میں یمن، متحدہ عرب امارات ،عمان اور سعودی عرب شامل ہیں، اس صحرا کا سب سے بڑا حصہ سعودی عرب میں شامل ہے، یہ تقریبا 6 لاکھ مربع کلو میٹر کے رقبے میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ لگ بھگ ایک ہزار کلو میٹر لمبا اور 500 کلو میٹر چوڑا ہے۔

الربع الخالی صحرا پوری دنیا میں منفرد جغرافیائی شکل و صورت والا ایسا صحرا ہے جسے دریافت کرنا جان کو جوکھم میں ڈالنا ہے۔ الربع الخالی صحرا ریت کے ٹیلوں کا دوسرا نام ہے۔ یہاں ریت کے بعض ٹیلے متحرک رہتے ہیں جبکہ بعض اپنی جگہ قائم ہیں۔ بعض کی شکل گھوڑے کی دلکی چال کی شکل کے ہیں جبکہ کئی گنبدوں کی شکل کے اور بعض لمبوترے ہیں۔ مغرب میں بعض ٹیلے 1500 فٹ اونچے ہیں۔ بعض مشرق میں 500 فٹ، جنوب مغرب میں 2 ہزار فٹ اور شمال میں 1500 فٹ تک اونچے ہیں۔

اس کی ریت انتہائی باریک ہے جو مسلسل حرکت کرتی رہتی ہے ۔ جس کی وجہ سے یہ خطرہ ہوتا ہے کہ راستہ بھٹکنے والا قافلہ یا افراد معمولی سے غفلت سے ریت میں دب جاتے ہیں، الربع الخالی کی آب و ہوا موسم گرما میں سخت گرم اور موسم سرما میں ٹھنڈی ہوتی ہے۔ بارشیں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں۔ یہاں ریت کے طوفان سال بھر چلتے رہتے ہیں۔ موسم گرما میں درجہ حرارت 40 سے 50 سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔ کبھی کبھار 60 سینٹی گریڈ سے اوپر چلا جاتا ہے۔ موسم سرما میں درجہ حرارت 7 منفی سینٹی گریڈ سے نیچے رہتا ہے۔

سنہء 2017 سعودی آرامکو نے الربع خالی میں موجود تیل اور گیس کے ذخائر دریافت کرنے کیلئے جدیدترین ٹیکنالوجی استعمال کرنا شروع کی ٹھی، تاکہ آرامکو کے محفوظ ذخائر میں غیر معمولی اضافے کیا جاسکے ہے۔ سعودی آرامکو نے 900 ماہرین پر مشتمل ٹیم گزشتہ چند برسوں کے دوران 15ہزار 400 کلومیٹر مربع علاقے میں تیل اور گیس کی دریافت کی مہم کے لئے وقف کی ہوئی ہے۔ الربع خالی کے صحرا میں الطریقاء فیلڈ کے اطراف تیل اورگیس کی تلاش کا کام مسلسل ہورہا ہے۔ آرامکو نے غیر ملکی کمپنیوں کو بھی اپنے اس منصوبے میں شامل کیا ہوا ہے۔

فروری سنہء 2019 میں سعودی حکومت کی طرف سے 21 ممالک کے 80 اونٹ سوار افراد کا ایک قافلہ الربع الخالی صحرا کی دریافت کا مشن پر بھی گیا تھا۔ اس مشن کا آغاز 23 فروری سنہء 2019 کو سعودی عمانی سرحدی شہر اوبار سے کیا گیا تھا۔ 26 روز میں یہ مشن مکمل ہوا۔ مہم جو خواتین و حضرات پر مشتمل کارواں ” رکایب” الربع الخالی کے شمال مغربی نخلستان “یبرین” کے اُم اثلثہ پہنچ گیا تھا، اس قافلے کے ہمراہ وزارت صحت ماحولیات اور ہلال احمر کی طبی ٹیمیں بھی تھیں۔ مہم جوؤں اور اونٹوں کی سلامتی کے لئے طبی عملہ بھی ہمراہ تھا۔

اس سے پہلے الربع الخالی کی دریافت کیلئے پہلی بار اول بادشاہ سعودی عرب شاہ عبدالعزیز ؒ کے عہد میں بھی ایک کارواں بھیجا گیا تھا۔ یہ حکومتی سطح پر الربع الخالی کی دریافت کی دوسری کوشش تھی، جس کا اہتمام ولیعہد محمد بن سلمان کی جانب سے کیا گیا تھا۔ مہم جوؤں نے اس موقع پر الربع الخالی میں نئے پودے دریافت کئے۔ قدیم تمدن کے نشانات تلاش کئے جبکہ کئی قدیمی رہائشی مراکز کے نقوش بھی ان کی نظر میں آئے۔ انہوں نے الربع الخالی کی دریافت کیلئے سائنٹیفک انداز میں نت نئے طور طریقے اختیار کئے تھے۔

انفرادی سطح پر بھی کئی بار الربع الخالی میں مہم جوؤں نے قسمت آزمائی کی ہے، جولائی سنہء 2019 میں ایسے ہی قسمت آزمائی کے لئے کچھ لوگ الربع خالی میں پھنس گئے تھے، صحرا پھنس جانے والے 6 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔ متاثرین جن میں 3 کا تعلق ڈنمارک ، ایک کینڈین اور 2 سعودی تھے صحراء میں ایڈونچر کے لئے گئے تھے کہ انکی دونوں گاڑیاں ریت میں دھنس گئی تھیں، متاثرین نے دمام شہر میں کوسٹ گارڈز سے رابطہ کیا ۔ امدادی ٹیم نے جی پی ایس سسٹم کی مدد سے انہیں ٹریس کیا ۔ وہ مقام کوسٹ گارڈ کے زونل دفتر سے 84 کلومیٹردور تھا ۔ متاثرین کی لوکیشن ٹریس کرنے کے بعد فوری طور پر مخصوص امدادی یونٹ کے اہلکارجی پی ایس کی مدد سے جلد متاثرین تک پہنچ گئے ۔ ریت میں پھنسی ہوئی گاڑیاں نکالیں اور انہیں پانی و دیگر اشیاء فراہم کیں ۔

الربع الخالی کا صحرا بہت بڑا اور خطرناک ہے یہا ں آنے والوں کو پہلے سے تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ مقررہ قواعد و ضوابط کا پورا خیال رکھیں تاکہ کسی قسم کی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑا ۔ ورنہ اکثر مہم جوؤں جو موت کا سامنا کرنا پڑتا یے، کسی بھی مشکل حالت میں امداد کےلئے کوسٹ گارڈ کے مخصوص نمبر 994 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔ جدید ٹیکنالوجی اور ثریا Tharaya مخصوص موبائل سیٹ، لاسلکی آلات سے لیس ہوئے بغیر الربع الخالی صحرا میں جانا جان کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ یہ خطرہ مہم جوئی، صحرا، اس کے ریتیلے پہاڑوں اور چٹانوں کے حسن کو ریکارڈ کرنے کے لیے اکثر مہم جو مول لیتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

الربع الخالی صحرا موسمی حالات کے حوال سے دنیا کا دشوار ترین صحرا ہے لیکن یہاں بھی زندگی کے آثارنظر آتے ہیں۔ مکڑیاں، کترنے والے جانور، پودے، خرگوش، نقل مکانی کرنے والے پرندے اور رینگنے والے جانور رہتے ہیں- سعودی حکومت یہاں شکار پر پابندی لگائے ہوئے ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply