عرب کے قدیم روایتی پیشے جو آج بھی زندہ ہیں ۔۔منصور ندیم

عرب ممالک خصوصا ًجہاں معیشت پیٹرول نکلنے کے بعد دنیا کی بہترین معاشی ملک بن کر اُبھرے ان ممالک میں پیٹرول نکلنے کے بعد جہاں ان ممالک کی لائف اسٹائل اور ترقی کی وجہ سے ہمارے ہاں ان کے بارے میں تواتر سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ جیسے وہاں ہنر مندی، فن سازی اور کاشتکاری کا کوئی تصور نہیں ہے، سعودی عرب میں برتن سازی، بالوں سے تیل نکالنے کا قدیم طریقہ، نمک حاصل کرنا اور کئی دوسرے شعبے آج بھی اپنی روایت کے ساتھ زندہ ہیں۔

جازان میں کولہو سے تیل نکالنے کی قدیم روایت:

سعودی عرب کے ضلع جازان میں قدیم روایتی طریقے سے آج بھی تلوں سے تیل نکالا جاتا ہے۔ سعودی عرب سمیت دنیا بھر میں روغن کی صنعت کی غیرمعمولی ترقی کے باوجود جازان میں تیل نکالنے کا پرانا طریقہ رائج ہے۔ سعودی عرب جو لوگ تلوں سے تیل روایتی طریقے سے نکالتے ہیں ان کا پیشہ مقامی زبان میں ’السلیط‘ کہلاتا ہے۔ جس طرح برصغیر میں تلوں، سرسوں اور سورج مکھی کا تیل بیلوں اور اونٹوں کے کولہو کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔ اسی سے ملتے جلتے انداز میں تلوں سے تیل نکالنے کا رواج آج تک سعودی عرب کے ضلع جازان میں رائج ہے۔

جازان میں تلوں کا تیل اونٹ کے کولہو کے ذریعے نکالنے والے مقامی شہریوں کے یہاں اس کا رواج بہت قدیم ہے، یہاں کی مقامی آبادی کو اپنے آباؤ اجداد سے یہ پیشہ ورثے میں ملا ہے، جازان کے علاقے میں تلوں کی کاشت بھی ہوتی ہے، ضرورت یا کھپت کے مطابق باہر سے بھی تل درآمد کرلئے جاتے ہیں، روایتی انداز میں نکالا گیا تلوں کا تیل نہ صرف یہ کہ جازان میں مقبول ہے بلکہ دیگر علاقوں کے لوگ بھی اسے پسند کرتے ہیں۔

تیل نکالنے کی تیاری سے قبل تلوں کے بیج چنے جاتے ہیں، انہیں صاف کیا جاتا ہے، اور ترجیح اس بات کو دی جاتی ہے کہ مقامی کھیتوں سے تل حاصل کیے جائیں، جازان میں تلوں کی کاشت اچھی خاصی ہے اور یہاں جو تل پیدا ہوتے ہیں وہ معیاری ہوتے ہیں۔ کولہو میں تل صاف کرنے کے بعد ڈالے جاتے ہیں، تلوں کے ساتھ کوئی اور چیز شامل نہیں کی جاتی، کولہو چلانے کے لیے اونٹ سے کام لیا جاتا ہے، کولہو کے لئے 4 سے 5 گھنٹے تک اونٹ چلتا رہتا ہے، اسے درد سری سے بچانے کے لیے اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی جاتی ہے۔ جس سے اونٹ کو پتہ نہیں چلتا کہ وہ ایک جگہ چکر کاٹ رہا ہے بلکہ اسے یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ کسی لمبے سفر پر ہے۔ 5 گھنٹے بعد اونٹ کو آرام کا وقفہ دیا جاتا ہے اور اس کی جگہ دوسرا اونٹ کولہو میں استعمال ہوتا ہے۔ اگر کام کو تسلسل سے مزید کام کرنا ہے۔

القریات میں نمک کی پیداوار:

سعودی عرب میں القریات کمشنری کے علاقے کو قدیم زمانے سے لے کر آج تک ’نمک‘ کی پیداوار کا مرکز مانا جاتا ہے۔ بلکہ القریات کے باشندوں کی واحد منافع بخش تجارت کا تعلق کل بھی نمک سے تھا اور آج بھی ہے۔ القریات شمالی سعودی عرب کے صوبے الجوف کی ایک کمشنری ہے۔ القریات کے باشندے قدیم زمانوں سے اس پیشے سے وابستہ ہیں، اور قدیم زمانوں میں یہ نمک اونٹوں پر لاد کر شام، اردن، فلسطین اور لبنان تجارت کے لئے لے جایا کرتے تھے۔

القریات اردن Jordan سے تقریبا 30 کلو میٹر کے فاصلے پر شام Syria اور یورپی ممالک کو خلیج سے جوڑنے والی شاہراہ پر واقع ہے۔ القریات سکاکا شہر سے 360 کلو میٹر دور ہے، القریات میں الحدیثہ بری سرحدی چوکی واقع ہے جو مشرق وسطی کی سب سے بڑی بری سرحدی چوکی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

القریات میں نمک نکالنے کا طریقہ کار عصر حاضر میں بھی اسی روایتی انداز پر ہے، القریات کے باشندے ماضی قدیم میں جس طرح نمک نکالا کرتے تھے، اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ مخصوص مقامات پر زمین کھودی جاتی ہے، جب تک پانی نظرنہیں آتا کھدائی جاری رکھی جاتی ہے۔ پانی نکلنے پر کھدائی بند کردی جاتی ہے، چند روز میں پانی ابخارات کی شکل میں اوپر ہوا میں تحلیل ہوجاتا ہے اور نمک کی پرتیں جم جاتی ہیں۔ مقامی شہری نمک کی پرتیں اٹھا کر اسے ایک جگہ رکھ دیتے ہیں، خشک ہونے تک کا انتظار کرتے ہیں، جب خشک ہوجاتا ہے تو بوریوں میں بھر کر مارکیٹ میں پہنچا دیتے ہیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply