• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • حائل، سات ہزار سالہ ثمودی تہذیبی مقام جبہ اور ام سنمان۔۔منصور ندیم

حائل، سات ہزار سالہ ثمودی تہذیبی مقام جبہ اور ام سنمان۔۔منصور ندیم

سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع شہر حائل ایک قدیم ترین تاریخی اور ثقافتی شہر ہے، حائل شہر میں ام سنمان کی پہاڑیوں کا سلسلہ جو سات ہزار قبل مسیح پرانا ہے، اس کی چٹانوں پر جانوروں کے نقوش ہیں، اور جبہ کا خوبصورت ترین صحرائی سیاحتی مرکز قابل ذکر ہیں جسے مقامی سعودی ععب سمیت دنیا بھر سے سینکڑوں سیاح دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔

جبہ قدیم انسانی تاریخ کا ایک کھلا عجائب گھر ہے جسے یونیسکو نے سنہء 2015 میں عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ اب سعودی محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے اسے جدید خطوط پر استوار کر دیا ہے۔ جبل ام سنمان بھی جبۃ تحصیل میں واقع ہے، اور یہ حائل شہر سے سو کلو میٹر شمال مغرب میں النفود صحرا کے جنوب میں ہے- یہ جگہ تاریخی مقامات سے مالا مال ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ اور تاریخی نقوش کے شائقین یہاں کھنچے چلے آرہے ہیں۔ یہاں حجری دور کی قدیم ترین آبادی اور مملکت میں مشہور ترین منقش چٹانیں پائی جاتی ہیں۔ جبۃ قریہ نظر آتے ہی حجری دور کے انسانوں کے طرز حیات اجاگر کرنے والے ٹھکانے یکے بعد دیگرے نظر آنے لگتے ہیں۔ یہاں آنے والے سیاح تاریخی مقامات کا مشاہدہ کرکے آپ اس بات کا پتہ آسانی سے لگا سکتے ہیں کہ قدیم ترین حجری دور کے انسان کس طرح زندگی گزارتے تھے۔

الجبۃ میں پہاڑوں کی چٹانوں کی پیشانیوں پر بڑی تعداد میں نقوش نظر آتے ہیں۔ انہیں ایک طرح سے پہاڑوں کا تاریخی عجائب گھر کہا جاسکتا ہے۔ جبہ شہر میں ہجری دور کے قدیم ترین انسانی مراکز کے کھنڈرات ہیں جہاں چٹانوں پر مختلف نقوش اور جانوروں کی تصویریں بنی ہوئی ہیں۔ ایسے تاریخی نقوش رکھنے والی چٹانیں شاید ہی کہیں اور دیکھنے کو مل سکیں۔ چٹانوں کے نقوش کے مشاہدے سے پتہ چلتا ہے کہ حجری دور کے لوگ پتھروں سے تیار کیے جانے والے آلات کس طرح استعمال کرتے تھے۔ ام سنمان پہاڑ اور جبل غوطہ میں سات ہزار قبل مسیح پرانے نقوش اور سنگ تراشی کا کام نظر آتا ہے۔

اس پہاڑ پر ثمودی دور کے5431 نقوش اور 1944جانوروں کی تصاویر کھدی ہوئی ہیں۔ ان تصاویر میں 1378اونٹوں کی ہیں جنہیں دیکھ کر ظاہر ہوتا ہے کہ اونٹ مختلف حجم اور شکل کے تھے۔ علاوہ ازیں 262 شکلیں انسانوں کی بھی ہیں۔ انہیں دیکھ کر خود بخود ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ جن لوگوں نے یہ نقوش بنائے وہ راہگیر نہیں تھے، بلکہ وہ عظیم تمدن کے معمار رہے ہوں گے۔

’ام سنمان‘ اور’غوطہ‘ پہاڑ کے نقوش اور شکلیں انسانوں کی روزمرہ کی زندگی اور زندہ جانوروں کی بولتی ہوئی تصویریں ہیں۔ یہاں کی آبادی کو دوادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

پہلے دور کا تعلق سات ہزار قبل مسیح سے ہے۔ اس دور کی نمائندگی قد آور اور لمبے ہاتھوں والے انسانوں کی تصاویر سے ہوتی ہے۔اس دور کی نشاندہی اونٹوں،جنگلی گھوڑوں، پہاڑوں، بلیوں، بکریوں اور شکار میں استعمال ہونے والے کتوں کی چٹانوں پر بنی تصویروں سے ہوتی ہے۔

دوسرے دور کا تعلق ثمودی عہد سے ہے۔ اس دور کی علامت پالتو اونٹوں کی تصاویر ہیں۔ چٹانوں پر ایسے جنگجوؤں کے مناظر بھی نقش ہیں جو اونٹوں پر سوار ہیں اور ان کے ہاتھ میں نیزے ہیں۔ پہاڑ، چیتے، کھجور وں کے درخت اور مختلف شکل و صورت والی چیزیں بھی اس دور کا پتہ دیتی ہیں۔

ام سنمان پہاڑ متعدد خوبیوں کا مجموعہ ہے۔یہاں چٹانوں پر ثمودی دور کی تصاویر اور ہجری دور کے نقوش محفوظ ہیں۔ ان پہاڑوں کو ام سنمان کا نام دینے کی ایک وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ یہ مقام دو کوہانوں والے اونٹ سے ملتا جلتا ہے۔ یہ پہاڑ بڑی حد تک دوکوہانوں والے اونٹ جیسا ہے جس کے بیشتر حصے ان نقوش اور تصویروں سے بھرے ہوئے ہیں۔ یہ پہاڑ اسلام سے پہلے دور کے مضبوط ترین مقامات میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ قدیم زمانے میں عرب دشمن سے بچاؤ کے لیے اسی قسم کے پہاڑوں میں پناہ لیا کرتے تھے۔

جبہ شہر مسافروں کی اہم منزل رہا ہے۔ یہ جزیرہ عرب کی سیاحت کے لیے آنے والے مغربی مستشرقین(مشرقیات کے سکالرز)کا مرکز شمار ہوتا ہے۔ جبہ سیاحتی قافلوں کی شاہراہ پر واقع تھا جسے و قدیم اقوام کا جیتا جاگتا عجائب گھر بھی شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی تاریخی عمارتوں کے اطراف میں نخلستان ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے جبہ شہر کے سیاحوں کے لیے جدید ترین سہولتیں فراہم کی ہیں۔ یہاں پیدل چلنے والوں کے لیے راہداریاں ہیں۔ چٹانوں پر جانوروں اور انسانوں کے نقوش دیکھنے کے لیے لکڑی کی سیڑھیاں بنائی گئی ہیں اور سیاحوں کی رہنمائی کے لیے عربی اور انگریزی زبانوں میں بورڈبھی نصب کیے گئے ہیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply