وما ارسلنک الا رحمت اللعالمین۔۔ستیہ پال آنند

کئی برس پہلے جب امریکہ  میں اہل اسلام کے خلاف نفرت زوروں پر تھی تو یہ واقعہ پیش آیا کہ میں مسجد کے باہر کھڑا ایک شاعر دوست سے گفتگو میں مصروف تھا۔ قریب سے کار پر جاتے ہوئے دو گورے نوجوانوں نے کار روک کر ہماری طرف دیکھ کر تھوکا اور پھر ایک گالی دی۔ یہ نظم اسی دن خلق ہوئی ،اور میں نے اسے احمد ندیم قاسمی صاحب کے جریدے’’ ـفنون‘‘ـ میں چھپنے کے لیے بھیج دیا۔ یہ شمارہ نمبر۱۳۴، (اکتوبر تا دسمبر ۲۰۱۳عیسوی) میں شامل اشاعت ہوئی۔ آج پرانے کاغذوں کی اتھل پتھل کے دوران یہ شمارہ دکھائی دیا اور یہ نظم سامنے آئی تو بہت سی تلخ یادیں یاداشت کی سطح پر ابھر آئیں۔ اس مختصر نوٹ کے ساتھ اسے دوبارہ شائع کر رہا ہوں۔ ستیہ پال آنند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میر ے چہرے پر کہیں کیا آپﷺ سے وابستگی کی
کوئی شہ سرخی نظر آئی تھی اس کو؟
آپ میرے بھی نبیﷺ ہیں
اور اس کے بھی ہیں، جس نے
آج گالی سے نوازا ہے مجھے۔

آپ سب کے ہی نبیﷺ ہیں
پھر یہ کیوں ہے
آج کل مغرب کے ملکوں میں
کوئی چشمک سے، کوئی انگشت نخوت زیر ِ لب رکھے
مجھے جب دیکھتا ہے، بڑبڑا کر
کچھ نہ کچھ تضحیک سے کہتا ہے ، جیسے
لائق ِ تعزیر ہو ں میں !

مجھ کو لگتا ہے ، قیافہ فہم یہ سب لوگ
ان اوضاع کو، اطوار کو پہچانتے ہیں
جن سے مصطفوی مرا چہرہ علامت بن گیا ہے
آپ کی امّت کا ۔۔۔۔
(چاہے غیر مسلم ہے یہ بندہ)

Advertisements
julia rana solicitors london

کیا کیا جائے
حبیب ﷺ کبریا، اس صورت ِ احوال میں۔۔
مجھ کو بتائیں
آپ ﷺ تو مبعوث ہیں سارے زمانوں ، ساری نسلوں
سارے انسانوں ، جہانوں کے لیےہی
عالمین ِ کل کی بہبودی کی خاطر
ایسے جہلا کو نظر انداز کر دوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور پھر اپنے سوال کا جواب پا گیا ، قرآن ِ مجید کی ورق گردانی کرتے ہوئے
و اذااطھیم الجاھلون قالو سلاما
ترجمہ۔ جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو وہ سلام کر کے گزر جاتے ہیں۔

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply