اردو پنجابی کا تحریری روپ کیوں ہے؟۔۔حافظ صفوان محمد

“اردو پنجابی کا تحریری روپ ہے” پہلی بار خواجہ محمد زکریا صاحب سے آج سے کوئی بیس سال پہلے سنا۔ ان کے پاس اس دعوے کے لیے تاریخی اور علمی دلائل بھی ہوں گے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس دعوے کی سب بڑی لسانیاتی دلیل وہ سترہ ہائیہ آوازیں ہیں جنھیں اردو کے حروفِ تہجی میں شامل کرکے ان کی تعداد ناقابلِ شمار بنا دی گئی ہے۔ الحمدللہ ثم الحمدللہ آج ہم اس منزل پر پہنچ گئے ہیں کہ کوئی عالمِ زبان یا عامی اردو کے حروفِ تہجی کی تعداد نہیں بتا سکتا۔ جتنے منہ اتنی باتیں۔ اپنی زبان کے ساتھ یہ سلوک ہمی کرسکتے تھے۔

میں ہائیہ/ ہکار/ ہاکار/ گمکی آوازوں کو الگ حروفِ تہجی کے طور پر گنتی میں شامل کرنے کے خلاف ہوں اگرچہ یہ تسلیم کرتا ہوں کہ اِن کو حروف کی شکل میں لکھنے پر ھ کو حرف شماری کی گنتی میں شامل نہ کیا جائے تب بھی کوئی حرج نہیں تاہم جمل کے حساب میں اِس کا عدد (5) ضرور شامل کرنا چاہیے (مثلًا بھ= ب+ھ = 2+5 = 7)۔ میں اِس نظریے پر قائم رہنے کے لیے یونانی زبان میں ’’تھ‘‘ کی آواز کے لیے تھیٹا (θ) کی دلیل دیتا ہوں جو سولھویں صدی عیسوی تک انگریزی لکھتوں میں شامل کیا جاتا رہا تاہم زبان کی ترقی اور رسم الخط کی اصلاح کے باعث اِسے Th سے بدل دیا گیا۔ ہمارے ہاں رسم الخط کی اصلاح کے نام پر رجعتِ قہقہرہ ہوا اور یکایک سترہ “نئے” حروف شامل کرنے سے حروفِ تہجی کی پوری تختی کا ناس مار دیا گیا۔ تاہم خدا کا شکر ہے کہ یونیکوڈ نے اِن کو حروفِ تہجی کی تختی میں شامل نہیں کیا اور وکیپیڈیا کی سائٹ پر موجود تختی میں نونِ غنہ سمیت 39 حروف ہیں۔

اردو کے موجود علمائے لسانیات میں شمس الرحمٰن فاروقی اور گوپی چند نارنگ بھی اُن سنجیدہ لوگوں میں شامل ہیں جو تہذیبی اور تکنیکی دونوں وجوہ سے حروفِ تہجی میں اضافے کے خلاف ہیں اور اردو حروفِ تہجی کی تختی کو 38 حروف پر مشتمل بتاتے ہیں۔ میں بھی یہی رائے رکھتا ہوں۔

Advertisements
julia rana solicitors

نیز یہاں اردو کے بارے میں یہ دعویٰ رد کر دینا بھی بہتر سمجھتا ہوں جو اکثر علمائے اردو بھی انجانے میں کر دیتے ہیں، کہ ہائیہ آوازیں صرف اردو میں شامل ہیں اور اردو ہی کا اختصاص ہیں۔ اگر تو اردو کو پنجابی کا تحریری روپ تسلیم کرلیا جائے تو یہ دعویٰ بالکل درست ہے کیونکہ یہ آوازیں برِعظیم کی زبانوں میں پنجابی زبان اور اس کے مختلف لہجوں میں بھری پڑی ہیں۔ واضح رہے کہ ہائیہ آوازوں میں مثلًا ’’تھ‘‘ کی آواز نہ صرف انگریزی میں ہے بلکہ ہسپانوی زبان میں بھی ہے جسے Z سے ظاہر کیا جاتا ہے۔

Facebook Comments

حافظ صفوان محمد
مصنف، ادیب، لغت نویس