انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس37)

 آج کی مجلس میں طالب علم نے انسان کے حقوق کی بات کی اور کہا۔زمین پر رہنے کا مسئلہ انسان کے حقوق سے حل ہو سکتا ہے۔
ابوالحسن نے کہا۔نہیں طالب علم نہیں۔ اب تو انسان کو کوئی حق حاصل نہیں۔ یہ محض اس کا خیال ہے کہ اسے حقوق حاصل ہیں۔ ہر حق کو قوانین سے مشروط کر دیا جاتا ہے۔یوں آپ کے حقوق کا فیصلہ آپ نے خود نہیں دوسروں نے کرنا ہے کہ آپ کو یہ حقوق حاصل ہیں یا نہیں۔ اور اگر حاصل ہیں تو کس حد تک اور کب تک۔
انسان بنیادی طور پر حقوق سے محروم ہو چکا ہے۔ اس کے حقوق ان اداروں نے چھین لیے ہیں۔ جن کو انسان نے خود اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے بنایا۔اب اس کے حقوق ادارے استعمال کرتے ہیں۔ریاست کا کوئی وجود نہیں۔ حکومت اداروں پر منحصر ہے۔ اور ادارے اتنے طاقت ور ہیں کہ یہ ریاست پر غالب آ چکے ہیں۔علاقے کے بعد ریاست کا سب سے بڑا رکن انسان ہیں جو اس علاقے میں رہتے ہیں۔معاملہ کچھ ایسا ہو گیا ہے کہ اب ادارے ہی ریاست کی نمائندگی کرتے ہیں اور ادارے ہی ریاست کے ترجمان ہیں۔
مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس کرہ ارض پر انسان کی طویل غلامی کا دور شروع ہونے والا ہے۔
یہاں پر مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply