والدین تحفہ خداوندی

والدین تُحفہ خداوندی
کچھ رشتے ناطے ایسے ہوتے ہیں جن سے تعلّق اور رشتہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا. پیار,محبّت اور اُلفت کے احساسات کو بیان کرنے کے لیے الفاظ بھی کم پڑجائیں,جس کے احسانات کا بدلہ چُکانے کے لیے زندگی کے یہ گنتی کے چند دن بھی کم لگنے لگیں اور خدا سے اک اور زندگی مُستعار لی جاۓ,پوری زندگی پاؤں دھوکر پئیں تو واللہ اک مشقّت بھرا سانس جو ماں نے حالتِ حَمَل میں لیا تھا اس کا بھی حق ادا نہ ہو…
“والدین” یہ دو رشتوں سے مرکب اک مقدّس اور پاکیزہ رشتے کا نام ہے جن میں سے ایک کے قدموں کے نیچے جنّت رکھدی ہے, دوسرے کی رضا میں اللہ نے اپنی رضا اور جس کی ناراضگی سے خُدا بھی روٹھ جاتا ہے اس دنیا میں سبھی رشتوں کا تقدّس اور احترام اپنی جگہ لیکن جو حق اور احترام والدین کا ہے وہ کسی اور کا نہیں…
اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ باری تعالی نے کلام مقدّس میں اپنے اور اپنے حبیب صلّٰی اللہ علیہ وسلّم کے تذکرے کے ساتھ والدین کا ذکر فرمایا,ان کے ساتھ احسان کا معاملہ کرنے کا حکم دیا, اور ان کے لیۓ اولاد کو کہا کہ اپنی سایہِ رحمت و محبت کے پَر ہمیشہ ان کے لیۓ بچھاۓ رکھو…
احادیثِ نبویہ صلّٰی اللہ علیہ وسلم سے بھی اس رشتے کا احترام معلوم ہوتا ہے…دنیا شاہد ہے کہ جس نے اپنے والدین کی خدمت کی,ان سے دعائیں لیں یقیناً وہ دنیا و آخرت میں فلاح پاگیا اور جس نے اس رشتے کا تقدّس پامال کیا دنیا میں اسے تب تک موت نہ آئی کہ جب تک اپنی آنکھوں سے اپنی رسوائی نہ دیکھ لی اور جیسی کرنی ویسی بھرنی والی کہاوت کا مصداق نہ بنا…خدا نے اسکا رزق تنگ کردیا اور آخرت کے سخت عذاب کو اس کا مقدّر کردیا…
باپ اس عظیم مجاہد کا نام ہے جس نے اولاد کی راحت و سکون کے لیۓ اپنے آرام و چَین کی پرواہ تک نہ کی…سردی کے جسم جما دینے والے دن ہوں یا گرمی کی پگھلا دینے والی دھوپ, آندھی ہو یا طوفان فکرِ معاش نے اسے بیٹھنے نہ دیا اور ہر لمحہ اولاد کی بہتری اور اچھے مستقبل کے لیۓ کوشاں رہا, اپنی ہر خواہش اور آرزو کو اولاد کی چاہتوں کے لیۓ قربان کردیا, تنِ تنہا شخص نے گھر کے آٹھ سے دس افراد کو ایک ہی وقت میں پالا,ان کے لیۓ اعلٰی تعلیم, بہترین رہائش کا بندوبست کیا اور قدم قدم پر ان کی تربیت کی…بچپن میں ناز و نخرے سے پالا اور جب اولاد بڑی ہوئی تو پھر پہنچنے والے ہر دکھ وستم کو بھی برداشت کیا…
ماں کہ جس نے نوں ماہ حمل کا بوجھ اٹھایا, لمحہ بہ لمحہ درد و أَلَم کو برداشت کیا پھر جَنتے وقت کی ناقابلِ برداشت تکلیف بھی سہی, دو سال تک دودھ پلا کر حقِّ رضاعت بھی ادا کیا, تربیت کی اور ہمیشہ کے لیۓ اپنا سب کچھ اولاد کی خواہشات کے لیۓ وَار دیا, ہر لمحہ اولاد کی راحت کا خیال رکھا,خود بھوکی رہ کر اپنے منہ کا نوالہ اپنے ہاتھوں سے اولاد کو کھلایا…پھر اولاد جوان ہوگئی… شادی بیاہ کرکے پھر اولاد کی جانب سے مِلنے والی ہر تکلیف اور پریشانی کو خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کیا زبان پر کلمہ أُف تک نہ لائی,ان کی لمبی عمر,کامیابیوں اور ترقیّوں کے لیۓ دعاگو رہی, بِالآخر اپنے سب ارمانوں کو سینے میں دَفن کیۓ اس دنیا کو خیر آباد کھ گئی…
یہی التماس ہے کہ خدارا..!!! ان کا خیال رکھیۓ, ان کے دکھ درد کو سمجھیۓ,ان کو پیار دیجیۓ کہ وہ ایک مرتبہ بھی امّی جان,ابّو جان کھ کر بُلانے کو ترستے ہیں, ان کے لیۓ اپنی شفقت اور مہربانی والے بازوں پھیلادیجیۓ, جیسے بچپن میں انہوں نے اپنی آغوش میں جگہ دی ان کو بھی آپ پناہ دیجیۓ,کاموں سے فرصت نکال کر, موبائل سے نظریں ہٹا کر ان کو بھی دیکھا کیجیۓ کہ مقبول عمرے کا ثواب ملتا ہے اور اک دن آئیگا کہ جب…!!! نظریں اٹھائیں گے تو سب کچھ ہونے کے بعد بھی کچھ نہ رہے گا,سہانا گُلشن ویران ہوجاۓ گا, ہرا بھرا گھر خالی لگے گا,زندگی اجیرن ہوجاۓ گی, مُسکراتی زندگی کے سبھی رَنگ پِھیکے پڑجائیں گے,زندگی کے سارے مزے ختم ہوجائیں گے اور سجا گھر ویران قبرستان کانظارہ پیش کرنے لگے گا,
حضور نبی کریم صلّٰی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے لیۓ (جو والدین میں سے کسی ایک کو پاۓ اور خدمت کرکے اپنی بخشش نہ کرواۓ) ہلاکت کی بَد دُعا کی ہے,
اے خالقِ دوجہاں…!!! ہم سب کو والدین کی خوشیوں کی وجہ بننا نصیب فرما, ان کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھ…
جیسے بچپن میں وہ ہم پر رحم فرما ہوئے تو بھی اب ان پر اپنی رحمت کی بارش بَرسا,آمین ثمّ آمین!

Facebook Comments

نعیم شاکر
پہلے مجھے جانیئے,پھر جانچیئے اس کے بعد اختلاف اپنا حق سمجھیئے مگر اخلاق کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑئیے...!!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply