انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس36)

آج کی مجلس میں بہت لوگ جمع تھے۔ ابوالحسن، دانش ور سے مخاطب ہوا اور کہا۔
دانش ور، سن اب اس زمین پر انسانوں کا قبضہ ہو چکا ہے۔انسانوں نے اس زمین پر چھوٹے بڑے حصار کھنیچ لئے ہیں۔جن میں داخل ہونے کے لیے طاقت چاہیے۔ خدا نے اس زمین کو انسان کے لیے مسکن بنایا ۔ اور انسان کے لیے جائے قرار بنایا۔یہ زمین تمام انسانوں کی ملکیت ہے۔مگر اس زمین پر بے گھر لوگوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس زمین کے رزق پر بھی لوگوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ انسان زمین کی خاطر زمین کو برباد کرتا ہے۔ ہر انسان اس زمین کا شہری یے۔یہ حق اسے خدا نے دیا ہے۔ لوگوں نے نہیں لیکن اب یہ حق لوگوں سے مانگنا پڑتا ہے۔
طالب علم! اس زمین کی ہر چیز آنے والی نسلوں کی امانت ہے۔ہمیں اس پر محدود حق حاصل ہے۔طالب علم! تمہارا یہ فرض ہے کہ تم اس کے بارے ميں سوچو اور غور کرو۔اس زمین پر رہنے کے لیے کچھ اصول وضع کرو۔
آج کی مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply