انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس35)

نئی بستی میں ایک طویل عرصے کی خاموشی کے بعد پھر سے مجلس کا آغاز ہوا۔مسافر سفر پر نکلا ہوا تھا۔آج ہی شام لوٹا۔ابوالحسن نے پوچھا، کہو، مسافر کیا حال ہے۔ اتنا عرصہ کہاں گھومتے رہے ہو۔
مسافر یوں گویا ہوا۔ابوالحسن، میں پھرتے پھر اتے پرانی بستی میں بھی گیا تھا۔وہ بستی بہت ترقی کر گئی ہے۔سٹرکیں کشادہ اور خوبصورت ہیں۔ گھروں کا نقشہ ہی بدل گیا ہے۔خود کار شیشوں کے دروازے ہیں۔مجھے کوئی گھر پہچاننے میں نہیں آیا۔اندازے سے میں نے ایک دروازے پر دستک کے لئے ہاتھ رکھا۔ تو دیکھا کہ شیشے پر اہل خانہ کے نام لکھے ہوئے آ گئے۔ مجھے بہت خوشی ہوئی۔میں ان تمام اہل خانہ کو جانتا تھا۔میں نے دوبارہ دستک کے لئے ہاتھ رکھا۔تو دروازے پر لکھا ہوا آیا کہ اس وقت ملاقات نہیں ہو سکتی۔ یہ ملاقات کا وقت نہیں۔میں آگے بڑھا۔اور اسی طرح ایک گھر پر دستک دی۔ وہاں بھی یہی جواب ملا۔اتنے میں میں نے دیکھا۔ایک بڑی گاڑی میرے سامنے آ کر رکی۔ آواز آئی۔ اجنبی تم کون ہو۔ اور اس وقت باہر کیوں گھوم رہے ہو۔لوٹ جاؤ نہیں تو گرفتار کر لیے جاؤ گے۔
میں نے گاڑی کے اندر جھانکنے کی کوشش کی۔ مجھے کوئی انسان نظر نہیں آیا۔میں خوفزدہ ہو کر اس بستی سے نکل آیا۔
ابوالحسن یہ سن کر پریشان ہو گیا۔اور خاموش رہا۔
دانش ور نے کہا۔ہمیں اس بستی کے انجام کا انتظار کرنا چاہیے۔مسافر بولا۔ راستے میں میں نے ایک شخص کو سٹرک کے کنارے بیٹھے دیکھا۔ وہ لا کا ورد کر رہا تھا۔میں نے اس سے اس کا نام پوچھا۔تو وارفتگی میں اس کے ورد میں اضافہ ہو گیا۔
ابوالحسن نے لب کھولے اور خفیف سی آواز میں کہا۔اثبات سے پہلے نفی ضروری ہے۔
یہاں مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply