ہر طرف دھند پھیلی ہوئی تھی۔ شہر سے باہر والی ٹوٹی سٹرک ویران پڑی تھی۔ سورج طلوع ہونے میں ابھی بہت وقت رہتا تھا۔ وہ گوالے جو صبح جلدی اُٹھتے ہیں وہ بھی ابھی تک نیند کی وادیوں میں گم← مزید پڑھیے
جب میں نے اُسے پہلی بار دیکھا تو مجھے اُس سے پیار ہو گیا۔ ہاں وہی پیار جس کا ذکر فلموں میں ہوتا ہے، پہلی نظر والا پیار۔ اُس کی دلکش ادائیں اور چاند کی روشنی کو ماند کر دینے← مزید پڑھیے
بھیڑیا چلایا ’’یہ گستاخ ہے۔ یہ ہمارے مذہب پر سوال کرتا ہے‘‘ دوسرا چلایا ’’ اِس نے جنگل سے غداری کی ہے۔ اِسے یہاں سے نکال دیا جائے ‘‘ تیسرا چلایا ’’ یہ اب سوال کرنے لگ گیا ہے۔ سوچنے← مزید پڑھیے
بارش کی بوندیں اب زیادہ شور برپا کر رہی تھیں۔مجھے بچپن سے ہی بارش سے محبت رہی تھی اور اب تو آسمان دیکھے بھی مہینوں ہو گئے تھے۔ آج شدت سے دل چاہ رہا تھا کہ اِن دیواروں کو توڑ← مزید پڑھیے
آج بڑے خوش لگ رہے ہو حمید خیریت تو ہے نا ۔ ہاں ہاں۔۔ یہ لو پہلے میٹھائی کھاؤ پھر بتاتا ہوں۔ بڑے بھائی اور بھابی کا تو تمہیں پتا ہی ہے، کمبخت کہیں کے۔ ساری جائیدار اپنے نام کروانا← مزید پڑھیے
وہ آوارہ تھا۔۔ ہر وقت گلیوں میں گھومتا رہتا۔ کوئی کام نہیں کرتا تھا۔ رات رات بھر گھر نہیں آتا تھا۔ کبھی کبھی شراب بھی پیتا تھا لیکن جب پیتا تب بےانتہا پیتا تھا۔ اگر دو گھڑی کسی کے ساتھ← مزید پڑھیے
ہسپتال کی دوسری منزل کے کمرہ نمبر ۴ سے آواز آئی ’’ماشااللہ بیٹا پیدا ہوا ہے‘‘۔ ایک تیسرا ہجوم تالیاں بجاتا ہوا کمرے میں داخل ہو کر مبارکباد دینے لگا۔ اُن کی تواضع میٹھایوں اور پیسوں سے کی گی۔ تبھی← مزید پڑھیے