سفر نامہ    ( صفحہ نمبر 13 )

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/ہارون الرشید کی زبیدہ سے ملاقات(قسط14)۔۔۔سلمیٰ اعوان

ہمارے لئیے زبیدہ ہمیشہ سے تاریخ میں نور جہاں کی ٹکر کی رہی۔نور جہاں کی کہانیوں نے اگر مسحور کیا تو ہارون کی چہیتی زبیدہ بھی کِسی سے پیچھے نہیں تھی۔اُس انجینئر کی آنکھوں کی چمک اور لہجے سے چھلکتا←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/میرا بچپن بغداد کی شاہراہوں،گلی کوچوں اور چوکوں میں بکھرا پڑا تھا(قسط13)۔۔۔سلمیٰ اعوان

سچ تو یہ تھا میری آنکھوں میں میرے بچپن کی ساری ہنسی چھلکی تھی۔میرا وجود کسی معصوم بچے کی طرح کلکاریاں مارنے لگ گیا تھا۔مسرت کے بے پایاں احساس سے نہال میں نے اپنے سامنے چوک کو دیکھا تھا۔ اللہ←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/کل یہ صدام کا بغداد تھا آج امریکیوں کی کالونی ہے(قسط12)۔۔۔سلمیٰ اعوان

کچھ نام عجیب سی رومانیت،ایک پرفُسوں سا سحر اور بے نام سی اپنایت کی خوشبو اپنے اندر لئیے ہوئے ہوتے ہیں۔منصور نام بھی کچھ ایسا ہی ہے۔میں توسمجھتی تھی کہ میں ہی اس کے عشق میں مبتلا ہوں۔مگر نہیں جی←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/مستنصریہ یونیورسٹی علمی درسگاہ سے زیادہ سیاسی داؤ پیچوں میں اُلجھی ہوئی ہے۔(قسط11)۔۔۔سلمیٰ اعوان

مستنصریہ میں داخل ہونا گویا ایک عہد میں داخل ہونا تھا۔ عباسی خلفاء نے محل مینار ے بنائے۔ تجارتی منڈیوں اور مرکزوں پر توجہ دی۔ فصیلوں کو کھڑا کیا۔ نظم و نسق کو مضبوط اور امن و امان کی صورت←  مزید پڑھیے