محمد فیاض حسرت کی تحاریر
محمد فیاض حسرت
تحریر اور شاعری کے فن سے کچھ واقفیت۔

ماں۔۔۔محمد فیاض حسرت/نظم

زندگی پہلے قربان کر دیتی ہے پھر فدا وہ دل و جان کر دیتی ہے اپنے حصے کی خوشیاں سبھی بانٹ کر مشکلیں یوں وہ آسان کر دیتی ہے نام کر کے بہاریں سبھی اوروں کے زندگی اپنی ویران کر←  مزید پڑھیے

عالمِ برزخ میں آصفہ کی زینب سے ملاقات ۔۔۔محمد فیاض حسرت

عالم ِ برزخ میں میری ملاقات   پاکستان کی ننھی  زینب سے ہوئی ۔ زینب  کو دیکھتے ہی میں نے پہچان لیا ۔اس سے پہلے کہ میں زینب سے کچھ پوچھتی  زینب نے فوراً مجھ سے  پوچھا۔ کیوں آئی اتنی  جلدی←  مزید پڑھیے

آہ! محترمہ عاصمہ صاحبہ اب نہ رہیں ۔۔محمد فیاض حسرت

پتا نہیں اتنا غم کیوں ہوتا ہے جب کوئی اچانک سے یوں ہمیشہ کے لیے جدا ہو جاتا ہے ۔جب کوئی اچانک سے یوں ہمیشہ کے لیے بچھڑ جاتا ہے ۔ جب کوئی اس عارضی زندگی کو خدا حافظ کہہ←  مزید پڑھیے

ننھی گڑیا کا ملک سے باہر اپنے بابا کو ایک خط ۔۔محمد فیاض حسرت

بابا جان آپ ٹھیک ہیں نا؟ بابا آپ کی گڑیا اب ٹھیک نہیں۔ میں اب بہت اداس رہتی ہوں ہر وقت سہمی سی رہتی ہوں ۔ ہر وقت اک خوف سا رہتا ہے کہ کوئی وحشی آئے گا اور مجھے←  مزید پڑھیے

غالبؔ۔۔محمد فیاض

27 دسمبر ، استاذ غالب کا یوم ِ ولادت ۔گوگل  کا  اردو کے عظیم شاعر  مرزا اسد اللہ خاں غالب کو خراج عقیدت۔ ہو گا کوئی ایسا بھی جو غالب کو نہ جانے۔ ایسا شاید ہی ہو کہ کوئی غالب←  مزید پڑھیے

اردو کے پرانے اشعار کی جدید تشریح۔۔۔محمد فیاض حسرت

اردو ہماری قومی زبان ہے شاید اسی لیے  ہمارے تعلیمی اداروں میں  اسے ایک منفرد حیثیت حاصل ہے   ،کیونکہ  نہ ہی اساتذہ حضرات اردو میں کوئی دلچسپی رکھتے ہیں اور نہ ہی طالب علم ۔اردو بس محض ایک مضمون کے←  مزید پڑھیے

مرزا اسد اللہ خاں غالب۔۔۔ محمد فیاض حسرت

غالب 1797 کو آگرہ میں پیدا ہوئے ۔وہ عظیم شاعر،ادیب و مفکر تھے۔غالب کی عظمت کا راز ان کی شاعری کے حسن و بیاں میں نہیں بلکہ ان کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی←  مزید پڑھیے

ہائے افسوس وہ بر آ شفتہ ہو گیا کیوں ؟

ہائے افسوس وہ بر آ شفتہ ہو گیا کیوں ؟ بزم نشاط سےیوں وہ اٹھ چلا گیا کیوں؟ اسے پائے در گل سے فرصت کہاں اب پیمان شکن وہ خود کو کہلا گیا کیوں؟ نو عرو سان چمن تھیں کھلیں←  مزید پڑھیے

دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں

کیوں رو رہے ہو صاحب؟ رو رہا ہوں انسانیت کو یوں نیچ دیکھ کر، رو رہا ہوں انسانیت کی اس بے حسی پر ، رو رہا ہوں کہ انسان انسانیت کا لبادہ اوڑھے کیا کچھ کر رہا ہے۔ معاشرے میں←  مزید پڑھیے

اور اب تو ہر گز ایسا نہیں چلے گا ۔۔!!!

میرے استاذِ گرامی نے ایک مضمون لکھا تھا جس میں انہوں نے نشاندہی کی تھی کہ ہمارا معاشرہ کس قدر تعصبانہ روش کا شکار ہے، ہمارے بڑے جو کہہ گئے یا جو کر گئے بغیر کچھ سوچے سمجھے اسی راستے←  مزید پڑھیے