ہائے افسوس وہ بر آ شفتہ ہو گیا کیوں ؟
بزم نشاط سےیوں وہ اٹھ چلا گیا کیوں؟
اسے پائے در گل سے فرصت کہاں اب
پیمان شکن وہ خود کو کہلا گیا کیوں؟
نو عرو سان چمن تھیں کھلیں ابھی ابھی
اسی گلستاں میں وہ آگ لگا گیا کیوں ؟
تزک و احتشام گر تجھ کو تھی عزیز
پھر یوں مجھ کو صاحب زر بنا گیا کیو ں؟
تا دم زیست شاید کہ مجھکو سمجھ نہ آئےحسرت
کہ وہ اپنا دہر بھی ہمیں تھما گیا کیوں؟
(محمد فیاض حسرت)
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں