مئی سن پچاس میں کسی دن ریل میں بیٹھے کے اور ٹھنڈی ریت پہ چل کے باڑ میر سے میں کھوکھر و پار، پھر حیدر آباد کے محلے ہیر آباد آیا تھا۔ یہیں رہنے ، بسنے اور ہو سکے تو← مزید پڑھیے
لسان العصر اکبرالہ آبادی بلا شبہ ایک مؤقر و مقتد رظریف شاعر تھے اور لاریب شاعر اختر شیرانی ایک مفتخر و قابلِ قدر رومانی شاعر تھے۔ دونوں کی شاعری میں واضح طور پر بُعد المشرقین ہے۔ اختر شیرانی کے کلام← مزید پڑھیے
شمس الرحمٰن فاروقی ممتاز شاعر، ناول نگار، مترجم، منفر د دانشور اور نقاد کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں لیکن” شب خون “کے ابتدائی زمانے میں یہ محض شاعر تسلیم کیے جانے لگے تھے ۔ ”گنجِ سوختہ“ کی اشاعت سے← مزید پڑھیے
شاعری کا ایک اہم پہلو لسانی نوعیت کا ہوتا ہے۔ اس لیے کسی شاعر کی شاعری کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کرتے ہوئے اس کے اہم پہلو یعنی لسانی پہلو کو بھی نظر میں رکھنا ضروری ہے۔ شاعری بنیادی← مزید پڑھیے
تھوڑی دیر کے لیے فرض کر لیجیے کہ یہ آپا دھاپی کی صدی ہے۔ جہاں رفاقتوں کی طلب، کچی کلیوں کی مہک، لہو کی تپش، موت کے نوحے، سہاگ کے گیت، جمالِ یار کی بوالعجبیاں، ویتنام کا امن، کشمیر کا← مزید پڑھیے
ہمارے اَدب میں کلاسیکی رحجانات کی بجائے رُومانوی رحجانات کی اَجارہ داری رہی ہے ۔شاید اِس لئے کہ اُردو اور پھر اِس کا بیشتر ادب ایک زوال پذیر اور زوال زدہ معاشرے کی پیدوار ہے ۔ اردو نے جنم لیا← مزید پڑھیے
حید ر آباد (ہندوستان ) سے تعلق رکھنے والے ،مظہر الزماں خان اُردو فکشن کا ایک معروف نام ہیں ۔ یہ علامتی اور ایک مشکل پسند افسانہ نگار ہیں ۔ ان کی کہانیوں اور ناولوں میں اشارے، استعارے ، علائم← مزید پڑھیے
مغرب اور مشرق کے درمیان رابطے کا ایک اثر بذاتِ خود اُردو مختصر افسانے کا ظہور ہے ۔ یہاں جملۂ معترضہ کے طور پر دو باتوں کا ذکر ضروری ہے ۔ پہلی یہ کہ کوئی بھی تخلیق کار اپنے مقصد← مزید پڑھیے
بلراج کومل کے افسانوں میں جو چیز سب سے پہلے متوجہ کرتی ہے وہ ان کے افسانوں کا “تنوع” ہے۔ یہ تنوع موضوع کا بھی ہے، تکنیک کا بھی اور اسلوب کا بھی۔ تنوع کی یہ کثرت اگر ایک طرف← مزید پڑھیے