ایک عہد جو تمام ہوا۔۔راحیلہ کوثر

سانولی رنگت سنجیدہ آنکھیں کہ جب اٹھتیں تو بن بولے احساسات کی کمال تر جمان ٹھہرتیں ،اداکاری کا وہ منفرد انداز کہ ہر روپ سحر انگیزی ڈھاتا۔ قدموں کی چاپ سے جادوئی الفاظ تک سراپا ئے سحر”عرفان خان“1967-2020
اک عہد جو تمام ہوا۔۔۔۔

بالی وڈ انڈسٹری میں شاید چند ہی اداکار اب باقی رہ گئے ہیں جنہیں واقعی اداکار کہنے کو جی چاہتا ہے ۔ عرفان خان انہی چند میں سے ایک تھے۔ یہ تین حروف تہجی پر مشتمل ” تھے“ آج اس قدر بوجھل لگ رہا ہے کہ بیاں کرنے  سے قاصر ہوں ۔ ایک سچا فنکار قدرت کا اوتار ہوتا ہے عرفان خان بھی ایک شاہکار کی سی حیثیت کے حامل ہیں اپنے مختصر فلمی کرئیر میں انہوں نے لگ بھگ 100سے زائد فلموں میں اپنے فن کا لوہا منوایا اور ایک سے بڑھ کر ایک فلم اپنے چاہنے والوں کی نذر کی ۔ انہوں نے لنچ باکس، لائف آف پائی، مقبول، پان سنگھ تومار، کالی شلوار، فٹ پاتھ، سلم ڈاگ ملینئر، سات خون معاف، صاحب بیوی اینڈ گینگسٹر ریٹرن، ڈی ڈے، ہندی میڈیم، تلوار، مداری، پی کو سمیت بے شمار فلموں میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔

بالی ووڈ کے علاوہ ہالی وڈ میں بھی وہ اپنا جدا مقام رکھتے تھے سلم ڈاگ ملینئر ،لائف آف پائے، دی امیزنگ  سپائڈر مین، دی وارئیر، نیم سیک، دی ڈارجلنگ لیمیٹڈ، نیو یارک آئی لو یو، جراسک ورلڈ اور انفرنو شامل ہیں ۔

فلمز میں خدمات کے اعتراف میں عرفان خان کو بھارت کے چوتھے بڑے سویلین ایوارڈ پدما شری سے بھی نوازا گیا اور سلم ڈاگ ملینئر کو 2008 میں آسکر ایوارڈ دیا گیا اس کے علاوہ آپکی فلم پان سنگھ تو مر 2011 میں اداکاری کے کمالات دکھانے میں بہترین اداکار نیشنل فلم ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ لنچ باکس 2013 میں بافٹا ایوارڈ کے لیے بھی نامزد ہوئی ۔
کچھ ماہ قبل ریلیز ہونے والی فلم انگریزی میڈیم آپکی آخری فلم ثابت ہوئی جو کہ آپ نے حالتِ  علالت میں اپنےچاہنے والوں کو جاتے جاتے تحفہ میں دی ۔

اپنے مرض نیورو اینڈرو کرائن کینسر کاعلم ہونے کے بعد آپ نے اپنے چاہنےوالوں کے نام نہایت اچھوتے انداز میں خط لکھا تھا کہ اس دنیا میں ‘غیر یقینی ہی یقینی ہے’ اور یہ کہ وہ بہت سے منصوبے اور خواب لیے اپنی ہی ترنگ میں تیزی سے چلتے چلے جا رہے تھے کہ اچانک ٹکٹ کلکٹر نے پیٹھ پر تھپکی دی کہ ‘آپ کا سٹیشن آ رہا ہے پلیز اتر جائیں ۔۔۔۔ اور پھر 29 اپریل 2020کو وہ اپنے اسٹیشن پر اتر گیے۔۔۔۔ اور سفرِ  ابد کی طویل مسافت کے راہی بن گئے۔

Advertisements
julia rana solicitors

افسوس اس بات کا ہے کہ بالی وڈ انڈسٹری میں سکرپٹ دیکھ کر فلم سائن کرنے والے ختم ہوتے جا رہے ہیں اور معیاری کام کرنے والوں کی کھپت سی ہوتی جا رہی ہے، وہیں عرفان خان کی کمی اور بھی شدت اختیار کر گئی ہے مگر آپ کا کام آپ کو جاوداں  کرنے کو کافی ہے ،اور نئے آنے والے اداکاروں کیلئے اکیڈمی کی حیثیت رکھتا ہے۔
اللہ عرفان خان کے درجات بلند کرے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply