بیٹیوں کا جائیداد میں حصہ۔۔۔مہر نوید/اختصاریہ

پچھلے کچھ دنوں سے ایسی پوسٹ اور ویڈیوز دیکھنے میں آئی ہیں، جن میں لڑکیوں کو جائیداد میں حصہ نہ ملنے کی مذمت کی گئی تھی۔اس موضوع پر اسلامی تعلیمات کا بھی حوالہ دیا جاتا ہے جن میں واضح طور  پر کہا گیا ہے  کہ بیٹیوں کو جائیداد میں حصہ دیں۔

لیکن جو لوگ ایسے بیان دیتے ہیں یا ایسی پوسٹ شیئر کرتے ہیں کبھی ان میں کسی نے جہیز جیسی لعنت کا ذکر کیا؟ کہ جہیز میں جتنا سامان دیا جاتا ہے یا پھر لڑکے والوں کی طرف سے جو فرمائشیں  کی  جاتی ہیں ، ان کا اسلام میں کہیں ذکر موجود نہیں۔

پاکستان میں ایسی برادریاں اور رسم و رواج بھی ہیں جہاں پر لڑکے والے لڑکی والوں سے ڈیمانڈ کر کے جہیز کا سامان لیتے ہیں ،کوئی موٹرسائیکل کی ڈیمانڈ کر رہا ہے، کوئی کار کی ۔۔اب ایک نارمل آمدنی والا باپ یا بھائی اپنی ساری زندگی کی جمع پونجی لگا کر بیٹی کی شادی کرتا ہے۔اب اس باپ اور بھائی کے پاس کیا بچے گا جو وہ بیٹی کو وراثت میں کچھ دے گا۔

اس کی مثال ایک عام بندے کی زندگی سے لیتے ہیں۔۔ وہ ایک ادارے میں ملازمت کرتا ہے، اس کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے اور اپنی زندگی کے سنہری سال محنت کرنے کے بعد وہ ایک پانچ مرلے کا گھر بنا پایا۔بیٹی کی شادی کرنے کا سوچا تو لڑکے والوں نے لاکھوں کے جہیز کی ڈیمانڈ کر دی، مجبور ہو کر باپ اور بھائی نے قرض لے کر بیٹی کی شادی کر دی۔

شادی کے چند سال بعد کہیں جا کر بھائی اور باپ قرض کی رقم ادا کر پائیں گے۔ اب ایسے میں کوئی لڑکی کو کہے جائیداد میں حصہ لے تو کیا یہ ظلم نہیں ہو گا؟؟

Advertisements
julia rana solicitors london

میں یہ نہیں کہتا  کہ بیٹیوں کو جائیداد میں حصہ نہیں دینا چاہیے، دیں، ضرور دیں ۔۔لیکن اس کے ساتھ جہیز جیسی لعنت کا بھی بائیکاٹ کریں۔جو لوگ دانشور بنتے ہیں جب پوسٹ میں بیٹیوں کے جائیداد میں حصے کی بات کریں ،ساتھ جہیز جیسی لعنت کا بائیکاٹ بھی کریں۔

Facebook Comments

مہر نوید
ایک ایسا بلاگر جس کی یہ خواہش ہے اللہ ہم سب کو حق اور سچ بات کرنے کی توفیق دے۔آمین Twitter: @MaharNaveedPAK

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply