کشمیر سے اٹھتا دھواں اور ہماری چاند رات۔۔۔۔عامر عثمان عادل

5 اگست کو غاصب بھارتی سرکار نے اپنے ہی آئین کو پیروں تلے روندتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی، مرکزی قیادت کو محصور کر کے پوری وادی کو ایک قید خانے میں بدل ڈالا کرفیو زدہ انگار وادی کا چپہ چپہ لہو لہو ہے ،انسانیت سوز سلوک تو برسوں سے جاری ہے لیکن اب کے سفاک بھارتی فوج نے کشمیری مسلمانوں کے سانس لینے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے اور سلام ہے کشمیریوں پر جو کرفیو کے حصار کو بھی توڑتے ہوئے خالی ہاتھ برستی گولیوں کے سامنے اپنے سینے کیے سُپر کیے  نعرے بلند کرتے ہیں۔۔
ہم کیا چاہتے آزادی
ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے
ہاں وہ سینے پہ گولی کھا کر بھی ہمارا دم بھرتے ہیں
اور ہم نے بھی کچھ دن تو خوب غم و غصے کا اظہار کیا کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے دن رات ایک کر دیا اور اب ہم یہ جنگ بڑی جوانمردی سے سوشل میڈیا پر لڑ رہے ہیں، یقین نہ آئے تو جذبہ جہاد سے لبریز ہمارے فیس بک پیجز دیکھ لیجیے، بھلا ہو سوشل میڈیا کا ،کوئی  مشکل گھڑی ہو ،احتجاج ریکارڈ کرانا ہو یا غیرت ملی کا ثبوت دینا ہو، تو اس کے لئے موسم کی سختیاں برداشت کرنے کی چنداں کوئی  ضرورت نہیں ،بس ایک افلاطونی سی پوسٹ کہیں سے کاپی کیجیے، اپنی آئی  ڈی کو موقع محل کی نسبت سے انقلابی ٹچ دیجیے اور کام شروع ۔۔۔بس انقلاب کی راہ ہموار!

Advertisements
julia rana solicitors

اتنے دن سے کشمیریوں کے غم میں ہلکان ہوتے ہم بھول ہی بیٹھے کہ  عید ہے اور ہماری تو تیاری ادھوری پڑی ہے بس پھر کیا تھا ہر کس و ناکس نے بازار کی جانب دوڑ لگا دی ابھی کچھ دیر پہلے تک بازار عید کی شاپنگ میں مشغول مرد و خواتین سے اَٹے پڑے تھے شاید گرمی میں پسینے میں شرابور یہ قوم بیچاری اپنے ہاتھوں کو رنگ حنا سے سجاتی نازک کلائیوں پر کھنکتی چوڑیاں گھماتی لڑکیاں ، ماما بابا کی انگلی تھامے اپنی پسند کے جوتے کھلونے خریدنے کے بعد آئسکریم کیلئے مچلتے بچے اور بازاروں کے چوک چوراہوں میں آنکھیں ٹھنڈی کرتے منڈے یہ تھی ہماری چاند رات۔۔۔
نجانے کیوں بار بار چشم تصور میں کشمیر کے گلی کوچوں کے منظر ابھرنے لگتے ہیں وہاں بھی تو آج  عید ہے اور  کل چاند رات جہاں بازار سونے گلیاں ویران اور وادی مقتل، کشمیر کی بیٹیوں کے ہاتھ مہندی کی بجا ئے جوان بھائیوں کے خون سے رنگے ہیں مائیں اپنے بچوں کو اپنی آغوش میں چھپائے گھروں میں دبکی بیٹھی ہیں، گھر کے مرد پہرے پہ اور کشمیری نوجوان غاصب بھارتی فوج سے ٹکرا جانے کیلئے پتھر جمع کرنے میں مشغول اب کی بار یہ کیسی عید اتری ہے  ان پر، جہاں گلی کوچوں میں بھارتی سرکار کی بہادر فوج نے منادی کرا رکھی ہے کہ خبردار  کوئی  عید کی نماز پڑھنے گھر سے نہ نکلے اور تو اور قربانی پر بھی پابندی عائد کر دی گئی  اور لگتا ہے کہ اس عید قربان پر کشمیری مسلمان کسی جانور کی بجائے اپنی گردنیں کٹائیں گے
سنت ابراہیمی کا حق بھی وہی ادا کریں گے اور سنت نواسہ رسول بھی
اور ہم بھی تو کمال کریں گے
نماز عید سے فراغت کے بعد قربانی کریں گے رشتہ داروں میں گوشت بانٹیں گے پُر تکلف دعوتوں سے لطف اندوز ہونے میں وقت گزرنے کا پتہ بھی نہیں چلنا اور پھر رات ڈھلنے سے قبل کسی لمحے ہمیں اپنے کشمیری مسلمانوں سے اظہار یکجہتی بھی تو کرنا ہے
پیارے پڑھنے والو یاد سے یاد کروا دیجئے گا اپنی اپنی وال پہ پوسٹ شئیر کر کے کہ ہمیں عید کی خوشیوں میں کشمیر والوں کو بھی یاد رکھنا ہے

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply