تاریخ سے سبق کب سیکھیں گے۔۔۔۔۔راجہ فرقان احمد

وقت گواہ ہے کہ جن قوموں نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا وہ تباہ وہ برباد ہوئیں، اگر یورپ کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یورپی ممالک کی ہر دوسرے ملک کے ساتھ جنگ    ہوئی مگر ان قوموں نے تاریخ سے سیکھا اور تمام ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بنائے ، لیکن ہم پاکستانی قوم نے تاریخ سے کبھی کچھ نہیں سیکھا۔ سیاست کی بات ہو یا کھیل کی ، تاریخ بار بار  دوہراتے ہیں۔  جس طرح آج کل احتساب کا دور چل رہا ہے    تاریخ کا جائزہ لیا جائے  تو معلوم ہوتا ہے کہ احتساب کا     نعرہ  تمام سیاسی پارٹیوں نے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے  لگایا۔  مشہور زمانہ احتساب نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں ہوا جس میں سیف الرحمان کو احتساب کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا ۔  سیف الرحمان نے چُن چُن   کر پیپلزپارٹی کی قیادت   کو نشانہ بنایا۔ زرداری کے خلاف ایسے کیس بنائے  جو میثاق جمہوریت تک چلتے رہے لیکن پھر وقت بدلا ،پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کیا، خدا کی کرنی دیکھیں کہ وہی سیف الرحمن جو دوسروں کا احتساب کرتے تھے آج ان کا احتساب شروع ہوا  ۔  سیف الرحمان کو پرویز مشرف نے جیل میں ڈالا، یہ وہی وقت ہے جب آصف زرداری بھی جیل میں موجود تھے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

مشہور واقعہ ہے کہ ایک بار دونوں عدالت کی پیشی پر آئے، زرداری صاحب درخت کی چھاؤں میں بیٹھے تھے کہ اچانک سیف الرحمان آئے اور  زرداری کے پاؤں میں بیٹھ گئے اور معافی مانگنے لگےزرداری صاحب نے انہیں اٹھایا اور کہا کہ “میں  معاف  کر دیتا ہوں مگر یہ درد کبھی بھول نہیں سکتا ” ۔اب یہی تاریخ پی ٹی آئی  حکومت بھی دہرا    رہی ہے ،احتساب کے نام پر اپنے مخالفوں کا خاتمہ کرنا , احتساب سب کا ہونا چاہیے اس میں کوئی شک نہیں مگر احتساب کے نام پر اپنے مخالفوں  کی عزت ِ نفس کو مجروح کرنا غلط ہے کیونکہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا  ہمیشہ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply