تحدیث نعمت۔۔۔ الحمدللّٰہ

“مکالمہ” کا آغاز اس نیت سے ہوا تھا کہ انتہاؤں سے پرہیز کرتے ہوے سب کی بات کی جائے اور ایک ایسا پلیٹ فارم ہو جہاں ایک دوسرے کو سمجھا جا سکے۔ شروعات جن دوستوں کے ساتھ مل کر کی وہ سب ہی اور بعد والے اکثر بھی “باقاعدہ صحافت” کا تجربہ نہیں رکھتے تھے سوائے ژاں سارتر کے۔ بعد میں آنے والے دوستوں میں بھی فقط طاہر یاسین ہی باقاعدہ صحافی ہیں۔ ایسے میں نا تو “مکالمہ” کسی ریس کا حصہ تھا اور نا ہی کسی سے مقابلہ۔ ابھی تک “مکالمہ” کی کوئی ایک پوسٹ بھی بوسٹ نہیں کی گئی اور نا ہی کوئی اشتہار لیا گیا ہے(بشکریہ جولیا اینڈ رانا سولسٹرز جو سب بوجھ اٹھائے ہوے ہے)۔

میں ذاتی طور پر تو ان چیزوں سے زیادہ آشنا نہیں مگر ہمارے ایڈیٹوریل بورڈ ممبر،محمود فیاض سائیٹ پرفارمنس پہ کڑی نظر رکھتے ہیں۔ محمود نے خبر دی ہے کہ فقط دیڑھ ماہ میں بغیر کسی “فنکاری” کے “مکالمہ” پاکستان کی پہلی بائیس سو سائیٹس میں آ گئی ہے۔ الحمدللّٰہ۔ گو منزل رینکنگ نہیں بلکہ ذہن سازی اور معاشرے میں کچھ مثبت کرنا ہے، پھر بھی یہ کامیابی اہم ہے کہ شوق کو مہمیز دیتی ہے۔

“مکالمہ” اپنی پوری ٹیم،تمام مصنفین اور آپ سب قارئین کا بہت ممنون ہے جو اس سفر کا حصہ بنے اور یہاں تک لائے۔ امید ہے کہ کامیابیوں کا یہ سفر جاری رہے گا انشاللہ۔

Advertisements
julia rana solicitors

چیف ایڈیٹر مکالمہ


Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply