مودی زندہ باد۔۔۔۔علی اختر

انڈیا کے حالیہ الیکشن میں بی جے پی نے واضح اکثریت حاصل کی ہے ۔ یعنی اگلی بار پھر مودی سرکار ۔ پاکستان میں زیادہ تر لوگ نا خوش ہیں ۔ کہتے ہیں کہ  بی جے پی انتہا پسند جماعت ہے ۔ میرا نظریہ تھوڑا الگ ہے ۔ میں یہ تو مانتا ہوں کے بی جے پی انتہا پسند ہے لیکن مودی کے اقتدار میں آنے پر خوش ہوں ۔ وہ کیوں ؟ ۔ ۔چلیں اس پر بات کرتے ہیں ۔

کسی بھی ملک کی اساس ،اس میں رہنے والوں کو ایک جٹ اتحاد سے رکھنے کے لیئے ایک نظریہ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ مثلاً پاکستان کی اساس اسلام ہے ۔ ہم نے یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا۔ اس خطے میں رہنے والی ساری قوموں نے رنگ، نسل ، زبان وغیرہ پر اسلام اور خود کے مسلمان ہونے کو ترجیح دی ۔ پھر ہم نے یہ بھی دیکھا کہ  قومیت کے نام پر ہمارا آدھا ملک ہم سے الگ ہو گیا ۔ آج بھی یہ قومیت اور صوبائیت کی تفریق ہمیں سب سے زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے ۔ یہ سب کچھ سب کے سامنے عیاں ہے ۔

نظریہ پاکستان کو دوسرا بڑا خطرہ مسلمانوں ہی میں مختلف فرقوں کی تفریق ہے ۔ یہ تفرقہ باز اپنے فرقوں کی  سربلندی کی خاطر پاکستانیت کو سائیڈ لائن کر دیتے ہیں اور کبھی ایران تو کبھی سعودیہ کے ایجنڈے پر عمل کر کے اپنے ہی ملک میں رہنے والے ہم وطنوں کی جان کے در پے ہو جاتے ہیں ۔

اب  ذرا سوچیں کہ  پاکستان کے مرکز میں ایسی قوم پرست جماعت اقتدار میں آجائے جو کھلم کھلا دوسری قوموں پر اپنی قوم کو فوقیت دیتی ہو یا پرو شیعہ، سنی یا وہابی لوگ جن کا ایجنڈا ہی دوسرے فرقوں کو کافر گرداننا اور واجب القتل قرار دینا ہوتو اسکا انجام کس قدر خطرناک ہوگا ۔ یہ کام نظریہ پاکستان کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔

چلیں اب ہندوستان کی صورت حال دیکھتے ہیں ۔ ہندوستان بہت سے مذاہب کے ماننے والوں کا ملک ہے ۔ پاکستان سے زیادہ مسلمان ہندوستان میں رہتے ہیں ۔ سکھ، جین، عیسائی  بھی بڑی تعداد میں ہیں ۔ ہندوستان کی ایکتا اسکے سیکولر رہنے میں ہے۔ آپ انکی فلمیں دیکھیں یا انکے دانشوروں کی تحریریں پڑھیں ۔ آپ انکے ٹاک شوز میں آنے والے مسلم تنظیموں کے نمائندوں کی گفتگو سنیں ۔  آپ کو سیکولرزم ، سارے مذاہب کی یکساں آزادی وغیرہ کی بات سننے کو ملے گی ۔ یہ حقیقت ہے کہ  پارٹیشن کے وقت بھی اور آج بھی ہندوستان کے بہت سے مسلمان پاکستان کے حق میں نہیں تھے ۔ وہ آج بھی ابوالکلام آزاد کے سیکولر انڈیا اور پارٹیشن کے خلاف ہی بات کرتے ہیں ۔

اب انڈیا کی حالت بہت مضحکہ خیز ہے ۔ ستر سال تک سب نے مل کر سیکولر انڈیا کا راگ الاپا ۔ جناح اور مسلم لیگ کو غلط اور مذہب کی خاطر بٹوارہ  کرنے والا بولا ۔ کتابیں لکھیں ۔ فلمیں بنائیں اور آخر کار بی جے پی کی ہندو انتہا پسند جماعت کو اکثریت نے دوبارہ ووٹ دے کر خود ہی اپنے نظریات کو غلط ثابت کر دیا ۔ ہندوستان میں ہندوں نے مسلمانوں کے خلاف آج بھی شدھی کی باتیں کرنے والی تنظیم کو چن کر خود ہی جناح کے موقف کو تقویت دے دی ہے ۔

ہندوستان کو سارے مجاہدین اور مارخوروں نے مل کر اتنا کمزور نہیں کیا جتنا سبزی خوروں نے خود اپنے ہی ہاتھوں سے کر دیا ہے ۔ تواتر کے ساتھ مسلسل انتہا پسند حکومتوں کو قیام آخر کار ہندوستان میں بہت سے چھوٹے چھوٹے پاکستان بنانے کی راہ ہموار کرنے کا سبب بن سکتا ہے ۔ کشمیر میں پیلیٹ گنز کا استعمال ہو یا خالستان کی تحریک یا پھر آسام میں جاری ماؤ نوازوں کی جنگ مودی کی سرکار کی بدولت سب ہی میں تیزی پیدا ہونے کا قوی امکان ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

درج بالا وجوہات کی بدولت ایک پاکستانی ہونے کے ناطے میں تو ہندوستان میں مودی سرکار کے قیام پر خوش ہوں اور مودی زندہ باد کا نعرہ لگاتا ہوں۔ ۔

Facebook Comments

علی اختر
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply