غربت ختم ہورہی ہے۔۔۔ضیغم قدیر

آہستہ آہستہ دنیا سے غریب لوگوں کی تعداد کم ہورہی ہے اور اس دنیا میں صرف امیر اور غریب لوگ ہی نہیں رہتے۔

اگر آپ کسی اونچی عمارت سے نیچے والی عمارتیں دیکھیں گے تو آپ کو تمام عمارتیں ایک ہی سائز کی زمین کیساتھ لگی ہوئی نظر آئيں گی، جبکہ وہیں اگر ان عمارتوں کو نیچے سے جاکر دیکھیں گے تو آپکو پتا چلے گا کہ یہ تمام عمارتیں زمین کے ساتھ نہیں لگی ہوئی بلکہ ان میں زیادہ تر بلند عمارتیں ہیں اور جھونپڑیاں بھی ہیں لیکن بہت کم۔

بالکل اسی طرح ہم میں سے زیادہ تر لوگ جب اس دنیا کو دیکھتے ہیں تو وہ صرف اپنے مقام سے دیکھنا پسند کرتے ہیں جسکے نتیجے میں امیر اور غریب طبقے بنا لئے گئے ہیں جبکہ حقیقت میں غریب لوگوں کی تعداد بہت کم ہو رہی ہے۔

اس بات کے ثبوت کے طور پر آپ آج کے “غربا” اور ماضی کے اصل غریبوں کا موازنہ کرلیں، موازنہ کرنے پہ آپکو پتا چلے گا کہ آج کے زیادہ تر لوگوں  کے پاس تعلیم ، صحت، رہائش ، موٹرسائیکل ،بجلی جیسی کئی آسائشات موجود ہیں۔ انکو بھوک کا ہرگز ڈر نہیں ہے۔ آج زیادہ لوگ سٹیبلٹی کی طرف جا رہے ہیں۔ غریب لوگوں کی تعداد کم ہورہی ہے۔ انیس سو ساٹھ میں فقط سعودی عرب میں اوسطاً 242 بچے پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے مر جایا کرتے تھے جبکہ اب انکی تعداد فقط 34 ہے، یہی اعداد و شمار پاکستان و ہندوستان کا ہے۔ یہاں کی مجارٹی کی اوسط آمدن آج سے بیس سال پہلے تک ماہانہ چند سو تھی جبکہ اب انکی آمدن ہزاروں میں ہے (کم سے کم آٹھ ہزار)۔ بالکل اسی طرح آج سے بیس سال پہلے تک لوگوں کے پاس سفر کے لئے اپنی سائیکل تک نہیں تھی، جبکہ اب تقریباً ہر گھر میں موٹرسائیکل ہے۔ ہر گھر کے پاس بجلی ہے ٹھنڈا پانی ہے۔ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آج تقریباً ساٹھ فیصد سے زائد بچیاں سکولوں میں جا رہی ہیں اچھی تعلیم حاصل کررہی ہیں جبکہ ماضی میں ایسا کچھ بھی نا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اوور آل پوری دنیا سے غربت آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے لیکن ہمارا دماغ چیزوں کے صرف دو پہلو دیکھنے کا عادی ہے، وہ صرف غربت اور امارت دیکھ رہا ہے اور اوپر سے میڈیا غلط معلومات فراہم کرکے سونے پہ سہاگہ پھیر رہا ہے۔ آج ہماری ایک بڑی تعداد پرسکون زندگی گزار رلی ہے اسی فیصد سے زائد آبادی کو بھوک کا خوف نہیں ہے، چوری کا ڈر نہیں ہے اور ننگے پاؤں خوراک کی تلاش کی فکر نہیں ہے۔ آج ہماری دنیا کی اکانوے فیصد آبادی ایک سٹیبل زندگی گزار رہی ہے۔ سو ہم اوپر فراہم کردہ تمام لاجکس کو فالو کرتے ہوئے  یہ کہہ سکتے ہیں کہ دنیا سے غربت آہستہ آہستہ ختم ہورہی ہے۔ بس ہماری آنکھوں پہ اک پٹی بندھی ہے جو ہمیں یہ سب دیکھنے نہیں دے رہی۔…

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply