• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • امریکہ اور شمالی کوریاکا تنازع،ایک جائزہ۔عبدالجبا رخان دریشک

امریکہ اور شمالی کوریاکا تنازع،ایک جائزہ۔عبدالجبا رخان دریشک

امر یکہ اور جنوبی کوریا کی سالانہ مشترکہ فوجی مشقیں شروع ہو گئی ہیں, جو گیارہ روز تک جا ری رہیں گی. ’’ الچی فریڈم گارٹین ‘‘نا می مشقوں میں امر یکہ اور جنوبی کوریا کے 40 ہز ار اہلکار حصہ لے رہے ہیں. دوسری طر ف شمالی کو ریا نے بھی کہہ دیا ہے کہ یہ مشقیں نہ ختم ہو نے والی ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔

کیا موجودہ اشتعال انگیزی ایسے ہی چلتی رہے گی یا یہ صرف ایک دوسرے کو ڈرانے کے لیے ہے؟. امر یکہ دنیا میں اپنے آپ کو سپر پاور سمجھتا ہے لیکن اس سپر پاور کے سامنے ہمیشہ سینہ چھوٹے ممالک نے تانا ہے. ہیروشیما پر ایٹمی حملے کے بعد امر یکہ یہ تصور کرتا رہا ہے کہ اب کو ئی بھی ملک اس کے سامنے سر اٹھا کر بات نہیں کر سکتا ہے لیکن امر یکہ جیسے بڑے اور سپر پاور ملک کو لیبیا، عراق، ایر ان، کیوبا، وینز ویلا اور شما لی کوریا نے ہمیشہ پریشان کیے رکھا ہے. امر یکہ اپنی چالاکی اور حکمت عملی کی وجہ سے لیبیا کے قذافی اور عراق کے صدام سے تو جان چھڑوا چکا ہے جب کہ کیو با کے فیدل کا سترو کو امر یکہ نے ہٹانے کے لیے سر دھڑ کی با زی لگا دی تھی لیکن امر یکہ اس کو ہٹاتے ہٹاتے اپنے دس صدور کو تبدیل کر گیا. فیدل کا سترو کی طبی مو ت سے امر یکہ کی مشکل آسان ہو ئی تو اب امریکہ شمالی کو ریا کے صدر کم جو نگ ان کو کسی نہ کسی طرح راستے سے ہٹانا چاہتا ہے تا کہ جنوبی کوریا کی طر ح شمالی کوریا میں بھی اپنے مضبوط فوجی اڈے قائم کرتے ہوئے چین کے سر پر جا بیٹھے لیکن یہ امر یکہ کا خواب تو ہو سکتا ہے اس کو حقیقت کا روپ دینے میں بہت وقت لگے گا.

امر یکہ اور شما لی کوریا کی حالیہ گرما گرمی جزیرہ نما گوام کی وجہ سے ہے. گوام میں تقریباً ایک لاکھ 65 ہزار امر یکی فوجی و سویلین موجود ہیں. اس کے علاوہ اس جزیرے پر امر یکہ کا بڑی مقدار میں اسلحہ موجود ہے. شمالی کوریا نے دھمکی دی ہے کہ امریکہ اپنی حرکتوں سے باز نہ آیا تو وہ گوام پر میزائل حملہ کر دے گا. حال ہی میں شما لی کوریا کے بین البراعظمی میزائل تجربات کے بعد اس بات کا دعویدار ہوا ہے کہ امر یکہ و یورپ کے ممالک اس کے نشانے پر ہیں. اس دعوے کے بعد امر یکہ شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیوں کو مزید سخت کرتا جا رہا ہے. اس پر کم جونگ ان کا غصہ اور زیادہ بھڑک اٹھتا ہے. اگرصدر ٹر مپ ایک بیان دیتا ہے تو وہ صبح شام ٹیوٹر پر بیان جاری کر کے ٹرمپ کو مزید پر یشان کیے رکھتا ہے.

شمالی کوریا کا نوجوان سربراہ کم جونگ ان اپنے باپ اور دادا کی فوجی طبیعت اور سخت قسم کا ڈکٹیٹر ہے. کم جونگ ان کا دادا کم سنگ ال شمالی کوریا کا بانی تھا. جنوبی کور یا کے ساتھ اس نے ہی 1950 میں جنگ شروع کی تھی. اس جنگ میں امر یکہ جنوبی کوریا کی مدد کے لیے کود پڑا تھا جس کی بنیا دی وجہ یہ تھی کہ سابق سوویت یو نین کا ڈکٹیٹر جوزیف اسٹالین شمالی کوریا کی مدد کر رہا تھا. یہ واحد مو قع تھا جب سوویت یونین (موجودہ روس ) اور امر یکہ جیسی بڑی طا قتیں Proxy War کے طور پر لڑ رہی تھیں. اس جنگ میں تیس لا کھ لوگ ہلاک ہو ئے جن میں سے 37 ہزار امریکی شامل تھے.

1953 کو اس جنگ کا اختتام ہوا تو جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے درمیا ن سرحدوں کی تقسیم ہوئی اور دونوں مما لک کی سرحدوں کو باڑ لگا کر سیل کر دیا گیا. شمالی کوریا اور جنو بی کوریا کے درمیان کشیدگی چلتی رہی اور امریکہ بھی تاحال اس کشیدگی کا حصہ ہے. امر یکہ کی اپنی پالیسی ہے کہ وہ اپنے مفادات کے لیے کبھی دوست کو دشمن بنا لیتا ہے تو کبھی دشمن کو دوست بنا لیتا ہے. جنو بی کوریا اور امر یکہ ایک دوسرے کے اتحادی اور دوست ہیں لیکن ایک زمانے میں امر یکہ جنوبی کوریا سے بھی ناراض رہا ہے. 1975 میں امر یکہ اور جنوبی کوریا آمنے سا منے آ گئے تھے. امر یکہ کا خیال تھا کہ جنو بی کوریا فرانس سے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کر رہا ہے، جس کی وجہ سے امر یکہ نے اپنے بغل بچے پر تین سال تک اقتصادی پابندیاں لگائے رکھیں.

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امر یکہ کو اپنے مفادات سب سے پہلے عزیز ہیں. امر یکہ ادھر شمالی کو ریا کے بانی کم سنگ کو ہٹانے کے چکر میں بھی رہا لیکن امر یکہ کو کامیابی نہ مل سکی. کم سنگ ال کا 1994 میں انتقال ہو گیا تو اس کی جگہ اس کا بیٹا کم جو نگ ال ملک کا نیا سربراہ بنا. کم جو نگ ال بھی اپنے باپ کی طر ح امر یکہ کا سخت مخالف رہا جو امر یکہ کی مخالفت کے باوجود اپنی دفاعی و فوجی طاقت میں اضافہ کرتا رہا. کم جونگ ال کا 2011 ء میں انتقال ہوا تو اس کا دوسرے نمبر والا بیٹا کم جو نگ ان شمالی کوریا کا سربراہ بن گیا حالانکہ کم جونگ ان سے بڑا ایک سوتیلا بھائی کم جونگ نام تھا جس کو سربراہ نہ بنانے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ آرام پسند اور عیاش تھا اور اپنے باپ کی نظر میں نااہل تھا. ایک مرتبہ وہ جاپان کے ائیرپورٹ پر جعلی پاسپورٹ کی وجہ سے پکڑا گیا تھا. کم جونگ نام جاپان میں ڈزنی لینڈ کی سیر کر نے کے لیے جانا چاہتا ہے. اس حرکت کی وجہ سے اس کے باپ نے اس کو اپنے سے الگ کر دیا.

قارئین کم جونگ نام کے بارے میں مزید تحریر کے آخری حصہ میں دوبارہ ذکر کروں گا، اب دوبارہ کم جو نگ ان کے بات کر تے ہیں. کم جو نگ ان نے جب اقتدار سنبھالا تو عوام کے سامنے ایک جوشیلا نوجوان اور سخت قسم کا ڈکٹیٹر تھا. کم جونگ ان کا ملک کے عوام پر مکمل کنٹرول ہے. اس کی مرضی کے بغیر پرندہ پر بھی نہیں مار سکتا ہے. پورے ملک میں کم جونگ ان کے نام کا کوئی دوسرا انسان نہیں ہو گا اور کسی کو اجا زت نہیں ہے کہ وہ اپنے بچے کا نا م کم جونگ ان رکھے. اگر کسی نے انجانے میں رکھ بھی لیا ہے تو رضا کارانہ طور پر اپنے بچے کا نام تبدیل کر لے. اس طر ح کے احکامات سرکاری طور پر جاری کیے جاتے ہیں.

آپ کو یہ جان کر حیرانی ہو گی کہ اس جدید دور میں جہاں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے بغیر انسان کو ادھورا سمجھا جا تا ہے لیکن یہ تمام ترسہولیات شمالی کوریا کے عام شہری کو حاصل نہیں ہیں. ملک میں موبائل فون کی سروس تو موجود ہے لیکن اس میں انٹرنیٹ ڈیٹا اور انٹرنیشنل کالز کرنے کی سہولت دستیاب نہیں ہے. انٹر نیٹ کی سہولت وزرا، تعلیمی اداروں، سا ئنس دانوں اور سرکاری اہلکا روں کو میسر ہے. پورے شمالی کوریا میں کسی بھی کمپیوٹر میں آپریٹنگ سسٹم ونڈو مائیکروسافٹ کا نہیں ہے بلکہ شمالی کوریا کا اپنا تیار کردہ ریڈ سٹار نامی آپر یٹنگ سسٹم ونڈو کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے.

یہاں کی تعلیم کی بات کی جا ئے تو نصاب میں زیادہ تر مواد شمالی کوریا کے بانی، اس کے بیٹے اور موجود ہ سربراہ کے کارناموں اور کی تعریف پر مبنی ہے. کم جونگ ان کا باپ سٹرکوں پر درجنوں جنگی ٹینکوں کے ساتھ گھومتا تھا. ٹھیک اسی طر ح اس کی عادت بھی اپنے باپ کی طرح ہے، جو امر یکہ کو پریشان کرنے کی خاطر اپنی تصاویر میزائلوں اور جنگی ساز وسامان کے ساتھ بنوا کر انٹر نیٹ پر ڈال دیتا ہے.

کم جونگ ان بہت ہی سخت دل قسم کا انسان ہے. اس کے ہاں معافی کا لفظ ہے ہی نہیں. اس کی ایک اہم میٹنگ میں ایک وزیر کو اونگھ آ گئی تو کم جونگ ان نے اس وزیر کو اینٹی ایئر کرافٹ گن سے فائر کروا کر مروا ڈالا. اس نے ایک فوجی کو مستی کرتے اور ڈانس کر تے دیکھ لیا تو اس کے سر سے لے کر پاؤں تک گولیاں مروا کر اس کو چھلنی کر دیا. کم جو نگ ان اپنے خلاف کسی بھی بغاوت کے خدشے کے پیش نظر ایسی سزا ئیں دے کر مجرموں کو نشانِ عبرت بناتا رہتا ہے.

اس کی ان حرکتوں اور بیان بازیوں کے علاوہ خودی پسندی کی عادت کی وجہ سے چین بھی اس کی وجہ سے پریشان ہے. چین اس کے ملک بدر ہونے والے بھائی کم جونگ نام کو اس کے متبادل کے بہ طور لانا چاہتا تھا. جب وہ ملائیشیا کے جزیرے میں رہا تو چین کی اس پر خاص نظرِ کرم بھی رہی ہیں. فروری 2017 میں کم جونگ نام کو ملا ئشیا کے ایئرپورٹ پر انتہائی چالا کی اور ڈرامائی انداز میں قتل کر دیا گیا. جس کو وی ایکس (VX) نامی انتہائی خطرنا ک کیمیکل سے ہلا ک گیا تھا. دو خواتین کی مدد سے اس کے چہر ے پر یہ کیمیکل رومال کے ذریعے لگا یا گیا تھا. جس کے بیس منٹ بعد اس کی موت وا قع ہو گئی تھی. کم جو نگ نام کی موت کے بعد چین کم جونگ ان سے ناراض بھی رہا ہے. چین کا خیال رہا ہے کہ کم جونگ ان نے ہی اپنے 45 سالہ سوتیلے بھائی کم جونگ نام کو مروایا ہے. جس کی وجہ سے چین نے کچھ عرصہ شمالی کوریا سے کوئلہ منگوانا بند رکھا. اس بارے کم جونگ ان نے کہا تھا کہ میرے بھا ئی کے قتل میں امر یکہ کا ہاتھ ہے.

دوسری طرف جنوبی کوریا میں اس وقت حکو مت کے خلاف مظاہرے زوروں پر تھے. ان مظاہروں سے توجہ ہٹانے کے لیے جنوبی کوریا نے بھی بیان دے دیا کہ اس قتل میں کم جونگ ان کا ہاتھ ہے. ماضی میں یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ کم جو نگ نام کو باپ سے دور کرنے میں اس کی سوتیلی ماں کا بڑا کردار رہا ہے کیوں کہ اس کا بیٹا کم جونگ ان کبھی ملک کا سربراہ نہیں بن سکتا تھا. کم جو نگ ان کے راستے کی دیوار اس کا بھائی تھا. امر یکہ بھی اس بات کا حامی تھا کہ کم جونگ ان کی بجائے اس کے سوتیلے بھائی کم جونگ نام کو ملک کا سربراہ ہونا چاہیے. اگر کم جونگ ان کی بیان بازی اور امریکہ کے بیانات کو دیکھا جائے تو کم جونگ نام کے قتل کے بعد زیادہ تلخی پیدا ہو گئی ہے. اس کے علاوہ شمالی کوریا کے میزائل تجر بات میں بھی تیزی آ گئی ہے اور ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد تو اب ایسے لگ رہا ہے کہ امر یکہ اور شمالی کوریا میں جنگ کسی وقت بھی ہو سکتی ہے.

Advertisements
julia rana solicitors

ٹرمپ بھی دماغی طور پر کم جونگ ان سے کم نہیں ہے. دونوں پر جنگ کا بھوت سوار ہے لیکن ٹرمپ کو اپنے ملک کی پالیسی اور اپوزیشن کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے. نہیں تو امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان جنگ کب کی شر وع ہو چکی ہوتی. اگر امریکہ کی جنگی حکمت عملی اور پالیسی کو دیکھا جائے تو اس نے کبھی کسی ایٹمی قوت کے حامل ملک سے براہِ راست جنگ نہیں کی ہے. شمالی کوریا یہ دعویٰ کرتا آ رہا ہے. اس کے اس کے پاس ایٹمی صلاحیت ہے اور جدید میزائل ٹیکنالوجی ہے، جس کی بدولت وہ امریکہ اور اس کے کسی اتحادی ملک کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے. جنوبی کوریا اور امریکہ کی جنگی مشقیں کم جونگ ان کو پہل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں. امر یکہ یہ چاہتا ہے کہ شمالی کوریا کسی طرح پہل کرے تا کہ امریکہ کو اس پر حملہ کرنے کا جواز مل جائے. اگر دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑ جاتی ہے تو یہ ایک عالمی جنگ کی ابتدا ہو گی جو ایٹمی حملوں کی حد تک بھی جا سکتی ہے.

Facebook Comments

حال حوال
یہ تحریر بشکریہ حال حوال شائع کی جا رہی ہے۔ "مکالمہ" اور "حال حوال" ایک دوسرے پر شائع ہونے والی اچھی تحاریر اپنے قارئین کیلیے مشترکہ شائع کریں گے تاکہ بلوچستان کے دوستوں کے مسائل، خیالات اور فکر سے باقی قوموں کو بھی آگاہی ہو۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply