اشفاق، مسلم، حسیب اور میں بچپن کے دوست تھے۔
آج برسوں بعد ملے، سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک میں فحاشی عام ہو چکی ہے،
عورتوں کا لباس دن بہ دن چھوٹے سے چھوٹا ہوتا جا رہا ہے۔
پھر ہم نے کہا چھوڑو یہ نہیں سدھرنے والے ۔۔آؤ پرانی یادیں تازہ کرتے ہیں۔۔
کوئی تڑکتا پھڑکتا مجرہ دیکھتے ہیں۔
ہم نے تین مجرے دیکھے۔
حسیب نے کہا میں نے شادی پر یہی ڈانسر بلوانی ہے، اور خوب من بہلانا ہے۔
ان الفاظ کے ساتھ ایک دوسرے سے رخصت لی ۔۔ملک کا کچھ نہیں ہونا۔
فحاشی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں