اک خواب ہے اور مستقل ہے

اک خواب ہے اور مستقل ہے
سعودرفاقت
ہمارا گھرانہ اس معاشرے میں بسنے والے دیگر عام گھرانوں کی طرح کا ہی ایک عام گھرانہ ہے۔جہاں ماں باپ بہن بھائیوں کے ساتھ ہر دن کو زندگی کا بہترین دن سمجھ کر منایا جاتا تھا ،جہاں ہر دن فادرز ڈے اور مدررز ڈے کی ایک بہترین مثال لئے ہوتاہے ۔عرف عام میں مشہور فادرز ڈےکو شاید میں نے پہلی بار گزشتہ سال اپنے ابا کی وفات کی بعد ہی سوچا سمجھا اور کسی حدتک ان کی یاد میں منایا۔
ہمارے اس معاشرے میں جہاں پر باپ اکثر اپنی اولا دکے ساتھ دوستی کا رشتہ استوار کرنے میں ناکام ہوتے ہیں وہاں میرا باپ بھی شاید اسی کشمش میں مبتلا رہا لیکن پھر بھی دل و دماغ میں موجود ہر ایک خواہش کو چہرو ں سے پڑھ لینے کا خاص ملکہ تھا ان میں ۔میں اور میرے افراد خانہ ہرگزرتے دن کو آج بھی فادرز ڈے کی طرح ہی مناتے ہیں ۔کیونکہ ابا جی بہشتی کے ساتھ جڑے ہوئے احساسات ،جذبات ،خیالات کا ایک ناختم ہونے والا سلسلہ اب ہر سانس کے ساتھ بڑھ رہا ہے ۔شاید یہی خون کا اصل رنگ ہے اور اس طرح اس شخص کا وجود آج بھی ہماری سانسوں سے جڑا ہو ا ہے جس کا خون ہماری رگوں میں دوڑ رہا ہے ۔ہر سانس ہر آہٹ ہر آن وہ شخص بھلانے سے اور بھی یاد آتا ہے وہ بچپن کے رنگ برنگے دن ہوں، جن میں مختلف قسم کی کھیلیں کھیلنا،مزے مزے کے کھانے کھلانا ،اور غلطیوں پر سرزنش کرتے ہوئے سمجھانا،چال ڈھال اور لباس پر ہمیشہ اک نظر عمیق رکھنا اور زندگی کے اہم ترین فیصلہ یعنی اپنے پیشہ کو چننے میں ان کی مدد اور ہمہ وقت دعاوں کا ساتھ ہونا اور ایسے ہی اور بہت سارے ایسے کام ایسی باتیں جن کو لکھتے لکھتے اک عمر گزر جائے ماضی کے جھرکوں میں محفوظ ہیں۔اور ہم سب گزرے ہوئے ماہ و سال میں ان کے دئیے ہوئے اسباق زندگی کے ساتھ اپنی زندگی کو گزارنے میں مشغول ہیں۔ماضی کے جھروکے لمحہ لمحہ نظر کے سامنے گھومتے ہیں ۔زندگی کے کئی مشکل لمحات ہم نے آپ کے مضبوط اور تناور سایہ میں گزارے جن میں آپ کبھی بھی تھکے نہیں کبھی مایوس نہیں ہوئے ۔۔۔آپ کا ایمان ،آپکی دعائیں ،آپکی محبت اور آپ کے زندگی کی طمانیت سے بھرپور گونجدار قہقے ہمیں ان حالات میں ہمیشہ آگے بڑھنے کا سبق دیتے رہے ۔
ابا کی غیر موجودگی کا احساس اور الفاظ سے مختلف نقوش کو واضح کرنا یقیناً بہت مشکل امرہے ۔تکلیف کی شدت کا احساس ہر لمحہ بڑھتا نظر آتا ہے ۔ابا کے ساتھ گزارے ہوئے لمحات ،جذبات ،احساسات ہر لمحہ جذبات کی حدت کو مزید ہوا دیتے ہیں ۔اور ہر لمحہ دل یہ سوچ کر کانپ سا جاتا ہے کہ آج جسمانی طور پر ابا ہمارے ساتھ نہ ہیں پر وہ ایک مضبوط احساس کے ساتھ ہمارے ساتھ ہیں ہاں ہر ڈوبتے سورج کے ساتھ گھر پر ان کی آمد کا خیال اور ہر چڑھتے سورج پر ان کی آواز کا احساس ہوتاہے۔اور بسااوقات سارا سارا دن سماعتیں بے خیالی میں ان کی آواز کی متلاشی ہوتی ہیں کہ ابھی ابا کی آواز آئے گی کہ یہ کام کرنا ہے اور یہ کام ایسے کرنا ہے ۔لیکن شاید ہم بھی اب سیانے ہوگئے ہیں کہ اب ابا کو کہنے کا موقعہ نہیں دیتے اور ان کے ذمہ جس قدر کام تھے جو انہوں نے اپنی زندگی میں ہمارے ساتھ کرنا شروع کئے تھے وہ کام ہم اب ان کی خواہش کے عین مطابق کرنے لگے ہیں ۔حتیٰ کے ان ہی کے کئے ہوئے اوقات کے مطابق وہ کام ہوتے ہیں ۔
ابا جی کے لئے اتنا ہی کہنا کافی نہ ہوگا کہ وہ زندگی کی اک خوبصورت حقیقت تھے جو اب جسمانی طور پر نہیں رہے ۔اللھم اغفر لہ وارحمہ
حواس کا جہان ساتھ لے گیا
وہ سارے بادبان ساتھ لے گیا
بتائیں کیا ، وہ آفتا ب تھا کوئی
گیا تو آسمان ساتھ لے گیا
کتاب بند کی اور اٹھ کے چل دیا
تمام داستان ساتھ لے گیا
وہ بے پناہ پیار کرتا تھا مجھے
گیا تو میری جان ساتھ لے گیا
میں سجدے سے اٹھا تو کوئی بھی نہ تھا
وہ پاوں کے نشان ساتھ لے گیا
سرے اڈھڑ گئے ہیں صبح شام کے
وہ میرے دوجہان ساتھ لے گیا

Facebook Comments

سعودرفاقت
لکھاری ،سوشل ایکٹویسٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply