لوگوں کو زہر پلایا جارہا ہے،چیف جسٹس برہم

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بھاگ ناڑی میں صاف پانی کی عدم فراہمی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ علاقے میں لوگوں کو زہر پلایا جارہا ہے، کثیر رقم خرچ ہوئی لیکن ایک پلانٹ نہیں لگایا جاسکا۔جمعے کو چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ بلوچستان کے علاقے بھاگ ناڑی میں صاف پانی  کی عدم فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت  کررہا ہے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سی ڈی منگوائی تھی وہ چلائی جائے ،بعدازاں سپریم کورٹ میں  ویڈیو کلپ چلا یا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ حالت دیکھیں لوگوں کو زہرپلایا جارہا ہے، بلوچستان حکومت کی طرف سے کون آیا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ چیف سیکرٹری ایران گئے ہوئے تھے،جس پر چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کو بلالیتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ 1200 ملین پہلے اور بعد میں 400 ملین خرچ ہوئے،ایک بھی آر او پلانٹ نہیں لگا، تھر میں کسی نے آر او پلانٹ کا پانی پینے کی کوشش نہیں کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کو زہر پلارہے ہیں ، ڈی سی صاحب کیا یہ ویڈیو جھوٹی ہے، جس پر ڈی سی بولان نے کہا کہ سارے مسائل کی وجہ علاقے میں خشک سالی ہے، کم از کم تالاب کا پانی ٹریٹ کردیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ متعلقہ لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ پانی کو صاف کریں،حکومت کی ذمہ داری نہیں کہ ان لوگوں کو صاف پانی دیں؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ علاقہ کوئٹہ سے کتنا دور ہے؟ اس علاقے میں کیسے پانی پہنچایا جاسکتا ہے۔اس موقع پر بھاگ ناڑی کے مکینوں نے کہا کہ ہماری حالت تھر سے بھی بدتر ہے،کوئٹہ سے ہمارا علاقہ 200 کلومیٹر دور ہے، علاقے کی آبادی 2 لاکھ سے 73 ہزار رہ گئی ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے مزید ریمارکس دیئے  کہ تھر کی ڈیولپمنٹ اتھارٹی ابھی تک کیوں نہیں بنی؟ ،جس پر رمیش کمار نے کہا کہ تھر کی کوئی ڈیولپمنٹ  اتھارٹی نہیں ہے، اتھارٹی کے قیام تک تھر کے حالات بہتر نہیں ہوں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل وزیراعلی سے اتھارٹی کے قیام کیلئے بات کریں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply