بیچارے شادی شدہ؟۔۔۔۔عبداللہ خان چنگیزی

میرے مطابق بیوی اپنے شوہر سے اپنے بارے میں جو مشکل ترین سوالات پوچھتی ہیں ، وہ کم و بیش دنیا بھر میں یکساں نوعیت کے ہوتے ہیں۔ ان سوالات کی تعداد پانچ ہے اور وہ کچھ اس طرح کے ہیں.

1) تم اس وقت کیا سوچ رہے ہو؟
2) کیا تمہیں مجھ سے محبت ہے؟
3) کیا میں موٹی لگتی ہوں؟
4) کیا ” کوئی دوسری“ مجھ سے زیادہ خوب صورت دیکھی ہے ؟
5) اگر میں مر گئی تو تم کیا کرو گے؟

ان سوالات کی مشکل یہ ہے کہ اگر کسی مرد نے ان میں سے کسی کا بھی غلط جواب دے دیا ، یعنی اگر سچ بول دیا، تو پھر اس کا خدا ہی حافظ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم نے بیچارے مردوں کی فلاح و بہبود کی خاطر ان سوالات کے ممکنہ جوابات تلاش کیے ہیں، تاکہ ان کا بھلا ہو سکے.

پہلا سوال : ” تم اس وقت کیا سوچ رہے ہو؟ “

اس کا نہایت سیدھا سادہ اور گھڑا گھڑایا جواب دیں کچھ اس طرح

” ظاہر ہے میں ہر وقت کی طرح اس وقت بھی دنیا کی سب سے وفا دار عورت کے بارے میں سوچ رہا ہوں اور وہ تم ہو میری جان میری خوش قسمتی ہے کہ تم میری زندگی میں آئیں، ورنہ میں کسی آوارہ گرد کی طرح یہاں وہاں بھٹکتا رہتا، وغیرہ وغیرہ. “

دوسرا سوال : ” کیا تمہیں مجھ سے محبت ہے ؟ “

ایسے سوال کا جواب نہایت احتیاط سے دینا چاہئے کیوں کہ بظاہر آسان لگنے والا یہ سوال کافی خطرناک ہے.

ممکن ہے بعض لوگ یہ سمجھیں کہ اس قسم کا سوال ”روٹین کی کارروائی“ ہوتا ہے اور اس کا جواب ٹی وی دیکھتے یا اخبار پڑھتے ہوئے محض اثبات میں سر ہلا کر دینا کافی ہے، لیکن یہ ان کی بھول ہے۔

ایسے مردوں کو اگر میری اس بات سے اختلاف ہے تو وہ بیشک سر ہلا کر اس سوال کا جواب دے کر دیکھ لیں اورپھر نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں جو کہ کسی بھی حد کو پار کر سکتے ہیں نوبت مار دھاڑ تک بھی پہنچ سکتی ہے کیونکہ وہ اپنے محبوب میاں سے کوئی بھی فرمائش کرنے کا حق رکھتی ہے اور ایسا مثبت جواب اس کے ارادوں کو اور قوی کرنے میں کافی مددگار ثابت ہو جائے گا.

تیسرا سوال : ” کیا میں موٹی لگتی ہوں؟ “

یہ سوال اپنے اندر سوالات کا ایک جہان لیے ہوئے ہے۔
یہ دراصل ایک سوال نہیں، بلکہ مختلف سوالات اور خدشات کا اظہار ہے۔

کچھ ناعاقبت اندیش مرد اس سوال کے جواب میں خاتون کا موازنہ کسی فربہ اندام عورت کے ساتھ شروع کر دیتے ہیں اور پھر اپنے تئیں تعریفی انداز میں اسے یہ کہہ کر مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ

” تم تو کافی حد تک اسمارٹ ہو شاندار شخصیت کی حامل حسینہ“ شاید ایسے مردوں کو اپنی جان پیاری نہیں ہوتی کیونکہ ایسے سوال پر جہاں تک ہو سکے خاموشی اختیار کرنی چاہئے تاکہ وہ سمجھ جائے کہ میاں کے دل میں اس کی قدر و قیمت بہت زیادہ ہے جس کا وزن شاید الفاظ برداشت نہیں کر سکتے اس لئے خاموشی نہیں توڑ رہے خدا جھوٹ نا بلوائے.

چوتھا سوال : ” کیا کوئی دوسری مجھ سے زیادہ خوب صورت دیکھی ہے؟ “

یہ تو نہایت خوفناک اور نازک سوال ہے، جس کا جواب احتیاط سے دینے کی اشد ضرورت ہے. ایک ممکنہ جواب یہ ہو سکتا ہے کہ

” میں نے تمہارے سوا کبھی کسی کو نظر اٹھا کر دیکھا ہی نہیں“ یا یہ کہ” میں کسی ”دوسری“ کو جاننا ہی نہیں چاہتا “

خیال رہے کہ اس سوال کا جواب دیتے وقت اگر آپ نے بھولے سے بھی اپنے ذہن پر ایسے زور ڈالا، جیسے کسی کا سراپا یاد کرنے کی کوشش کر رہے ہوں، تو یقین جانئے آپ کی آنے والی نسلیں بھی پچھتائیں گی۔ اور ہو سکتا ہے بیوی میکے کا رخ کر لے ویسے بیوی کو میکے کچھ وقت کے لئے بھیجنے کے لئے شاید یہ نسخہ کارآمد ثابت ہو سکے آزمائش شرط ہے. لکھاری قارئین کو پیش آنے والے ہر قسم کے نقصان سے خود کو مبرا سمجھتا ہے اگر یہ فارمولہ استعمال کیا گیا تو.

اب آتے ہیں آخری سوال کی طرف کہ

پانچواں سوال : ” اگر میں مر گئی تو تم کیا کرو گے؟ “

یہ سوال اس لحاظ سے سب سے دلچسپ اور مشکل ہے کہ اس کا کوئی بھی جواب آپ کی زوجہ محترمہ کو مطمئن نہیں کر سکتا۔

مثلاً

اگر آپ نے سنجیدگی سے اپنے ان منصوبوں پر روشنی ڈالنی شروع کر دی، جنہیں آپ خاتون کی وفات کے بعد پایہ ء تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں، تو کوئی بعید نہیں کہ آپ کی وفات پہلے ہوجائے…یعنی مرگ قبل از زوجہ!

اب یہاں ایک سوال اٹھتا ہے عورتوں کا مددگار کون ہوگا میاں کی چالاکیوں کو انہیں سمجھانے میں؟

تو اب میرا فرض بنتا ہے کہ اپنی بھابیوں کو بھی مردوں کی شاطر خصلت کے بارے میں آگاہ کردوں، تاکہ وہ آنکھیں بند کر کے ان تمام سوالات کے جوابات پر اعتبار نہ کر لیں.

مثلاً

اگر مرد پہلے سوال کا جواب گڑبڑا کر دے تو سمجھ لیں کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے اور اگر وہ پورے اعتماد کے ساتھ آپ کے سوال کا جواب دے تو جان لیں کہ وہ بہت چالاک ہے، ایسے مرد سے ہوشیار رہیں۔ کیونکہ وہ کبھی بھی آپ کو اپنی سوچ کا حقیقی پہلو نہیں دیکھائے گا نا ہی بیان کرے گا جو کہ بہت رنگین بھی ہوسکتا ہے اور اس کے لئے بیوی کے ہاتھوں شدید مرمت کا سامان بھی بعد از افشاءِ راز.

اور اسی طرح دوسرے سوال کا جواب سپاٹ لہجے میں ملے تو سمجھ جائیں کہ اسے آپ سے کوئی محبت نہیں اور اگر مرد جذباتی انداز میں جواب دے تو سمجھیں کہ اوور ایکٹنگ کر رہا ہے. اور اصل میں وہ رسمی طور پر آپ کو ٹرخا رہا ہے اور آپ ٹرخ رہی ہیں اب آپ کو سوچنا ہے کہ ان دونوں صورتوں میں آپ کس ہتھیار کا استعمال اچھی طرح کر پاتی ہیں. یاد رہے مرمت میں کمی ہونے کی صورت میں بندہ پرواز بھی کر سکتا ہے جو کہ کسی طور آپ کی صحت کے لئے موزوں نہیں ہوسکتا.

تیسرے سوال کے جواب میں جو کہ موٹاپے سے متعلق ہے کے جواب کو بھی دھیان سے سنیں، اگر مرد کھٹ سے جواب دے کہ بالکل موٹی نہیں لگ رہی تو اس کا مطلب ہے اس کا دماغ کہیں اور ہے اور اس نے آپ کو محض ہری جھنڈی دیکھا دی ہے۔ جبکہ حقیقت میں وہ ان ماہ جبینوں کے دیس میں چل پڑا ہے جو اس کے ذہن کے پنہا خانوں میں چھپے ہوتے ہیں ویسے اپنے سراپے پر خود ایک نظر ڈالنے سے بھی اس سوال کا صحیح جواب مل سکتا ہے بشرطیکہ انصاف سے کام لیکر اپنے میاں کو جھوٹ بولنے سے دور رکھا جائے.

چوتھے سوال کا جواب بہت غور سے سنیں جو کہ بہت سنگین ہے

اگر مرد زیادہ حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہے کہ

” نہیں“ تو کھٹک جائیں کہ دال میں کچھ کالا ہے اور اگر وہ سنی ان سنی کر دے، تو مزید کھٹک جائیں اور اگر وہ یہ جواب دے کہ ” نہیں، کوئی دوسری تم سے زیادہ خوب صورت ہو نہیں سکتی“ تو پھر سمجھ جائیں کہ ” کوئی دوسری“ آپ سے زیادہ ہی خوب صورت ہے! کوئی دوسری کیا بندہ ہر کوئی کی راہ پر چل پڑا ہے.

آخری سوال کا جواب بھی بہت عجیب ہے،

اگر مرد اس کا جواب مذاق میں ٹالنے کی کوشش کرے یعنی کے وہ کہے ” کیسی باتیں کر رہی ہو تم آج ” تو جان لیں کہ اس نے واقعی آپ کی وفات کے بعد کوئی پلاننگ کر رکھی ہے بس دیر ہے تو عزرائیل کے آنے کا اور اگر وہ سنجیدگی سے اس کا جواب دے تو پھر آپ کے لئے لمحہ فکریہ ہے. خواہ مخواہ وہ کیوں جھوٹ بولے جبکہ سچ تو یہ ہے کہ…

Advertisements
julia rana solicitors london

خبردار اگر کسی ایک فریق نے دوسرے کو آزمایا تو تیسری سے بری کوئی نا ہوگی جس میں کوئی شک نہیں کہ ضرور آئی گی.
میرے اندازے سے متفق ہونا ضروری ہے کیونکہ ہم ابھی محکمہ ِکنوارگان کے ملازم ہیں
عبداللہ خان چنگیزی

Facebook Comments

عبداللہ خان چنگیزی
منتظر ہیں ہم صور کے، کہ جہاں کے پجاری عیاں ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply